عید الاضحیٰ ایثاروقربانی کا تہوار


0

حضرت عائشہ صدیقہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ “ذی الحجہ کی دسویں تاریخ یعنی عید الاضحی کے دن فرزندآدم کا کوئی عمل اللہ کو قربانی سے زیادہ محبوب نہیں اور قربانی کا جانور قیامت کے دن اپنے سینگوں اور بالوں اورکھروں کے ساتھ آئے گا اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کی رضا اور مقبولیت کے مقام پر پہنچ جاتا ہے ،پس اے خدا کے بندوں دل کی پوری خوشی سے قربانیاں کیا کرو “ُ۔

عید الاضحیٰ پر جانور کی قربانی سنتِ ابراہیمی ہے اور اس حوالے سے دین نے قربانی کے گوشت کی تقسیم کا اصول بھی مسلمانوں پر واضح کر دیا گیا ہے۔ قربانی کے گوشت کے تین حصے ہوتے ہیں ،ایک حصہ گھر کے لیے، دوسرا حصہ رشتہ داروں جبکہ تیسرا مستحقین کے لیے مختص ہونا چاہئیے۔

عیدالاضحیٰ جذبہ ایثارو قر بانی کا تہوار ہے لیکن ہم بحیثیت مسلمان اس کی حقیقت کو بھولتے جا رہے ہیں۔ اب جذبہ ایثار کی جگہ قربانی میں ریاکاری کا عنصر نمایاں ہو نے لگا ہے۔ یہاں سوچنے کی بات یہ ہے کہ قربانی صرف جانور کے گلے پر چھری چلانے کا نام نہیں بلکہ چھری چلانے کا مقصد ہے کہ ہم اپنے نفس اور غلط خواہشات کی قربانی دیں ، اپنے آپ کو راہِ راست پر لا نے کی کوشش کر یں جبھی ہم قربانی کے اصل مقصد کو پا سکتے ہیں ۔

یہ تو بات ہوگئی قربانی کی اہمیت کی اب آتے ہیں قربانی کے گوشت کی تقسیم پر تو ہمارے ملک میں قربانی کے گوشت کی تقسیم بھی انتہائی دلچسپ امر ہے کیونکہ اکثر لوگوں کو اس کی اہمیت معلوم ہی نہیں۔آج کل گوشت سامنے والے کی حیثیت اور مرتبہ دیکھ کر دینے کا طریقہ عام ہوچکا ہے اسی لئے بیچارے سفید پوش خاندان اس عید پر بھی گوشت سے محروم رہتے ہیں اور دال روٹی پر ہی گزارا کرتے ہیں۔

جبکہ قر بانی کے گوشت کی تقسیم میں ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو زور و شور سے قربانی کا گوشت تقسیم تو کر تا ہے لیکن یہ گوشت کا وہ حصؔہ ہوتا ہے جو خودان کے کسی کام کا نہیں ہوتا ۔ لہٰذا اگر آپ اپنے اہل خانہ کے ساتھ تکہ پارٹی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو پھر غریب کو بھی قربانی کے گوشت کا اچھا حصؔہ دیں اور اسکے حصؔےمیں صرف ہڈیاں اور چربی کا گوشت نہ ڈالیں کیونکہ ہمارا مذہب ہمیں سکھاتا ہے کہ جو اپنے لئے پسند کریں وہی دوسرے کو بھی دیں یہی تواصل قربانی ہے۔

بات یہی ختم نہیں ہو جا تی اکثر گھروں میں تو عیدقر باں پر خصوصی طور پر ڈیپ فریرز کی خریداری کی جاتی ہےاورپھرکئی ہفتوں تک اہل خانہ فر یز ہوئے گوشت سے باربی کیو اور دیگر انواع اقسام کے کھانوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

قربانی کا مقصد یہ ہر گز نہیں کہ پورے سال کیلئے گوشت کو فریزر میں محفوظ کر لیا جائے۔ بحیثیت مسلمان ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے دوسرے مسلمان بھائی کا خیال رکھیں۔ اس لئے اس عید پر قربانی کے حقیقی مقصد کو پہچانیں قربانی کے گوشت کی تقسیم کے وقت اپنے مستحق رشتے داروں اور محلے کے دیگر گھرانوں کو اس کاحصؔہ لازمی پہنچائیں ۔

اس کے لئے ضروری ہے کہ گوشت کی تقسیم کیلئے قربانی سے قبل ہی اپنے گردوپیش کے مستحق لوگوں کی فہرست بنالیں تاکہ گوشت کی تقسیم کرتے وقت پر یشانی نہ ہو۔ رواں سال کے حالات سے توہم سب واقف ہیں کررونا کے باعث کئی گھروں کے چو لہے بُجھ گئے ہیں اور لوگ کسمپر سی کا شکار ہیں۔ ایسے حالات میں اگر آپ قربانی کے فرض کی ادائیگی کر رہے ہیں تو یہ اللہ کا آپ پر خصوصی کرم ہے۔

اس حوالے سے مزید جانئے: آب زم زم نعمت خداوندی جسکے معجزات سائنس بھی ماننے پر مجبور

لہٰذاان لوگوں کابھی لازمی خیال رکھیں جو استطاعت نہ ہونے کے سبب اس سال قر بانی نہیں کر پائے اور آپ کے سامنے اپنی سفید پوشی کا برہم رکھے ہوئے ہے۔ایسےگھرانوں میں گوشت بھیجتے وقت دوسروں کی عزت نفس کا بھی خاص خیال رکھیں کسی کوایسا محسوس نہ ہونے دیں کہ آپ گوشت بھیج کر ان پر احسان کررہے ہیں ۔

درحقیقت اللہ کی راہ میں قربانی کر نے کا مقصد یہ ہے کہ جس رب نے آپ کو مال سے نوازا ہے آپ اُس مال سے دوسروں کو بھی فائدہ پہنچائیں ،کیا پتا آپ کا یہ عمل اُسے پسند آجائے اور وہ آپ کے رزق میں مزید برکت ڈال دے بیشک اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *