آب زم زم نعمت خداوندی جس معجزات سائنس بھی ماننے پر مجبور


0

“اور تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤگے “ سورۂ الرحمن

آب ِزمزم اللہ کی نعمتوں میں سے ایک ایسی نعمت ہے جسکی تخلیق کسی معجزے سے کم نہیں ۔حضرت ابراہیم علیہ السلام جو کہ خلیل اللہ بھی تھے اپنے رب کے حکم پر اپنی بیوی اور شیرخوار بیٹے کو جب صحرا عرب میں بے یارو مددگار تنہاچھوڑ کر جا رہے تھے تو ان کے پیش ِنظر صرف حکم خداوندی کی تکمیل اور اس کی خوشنودی تھی ۔ دوسری جانب ایک تن تنہا ماں نے اپنے لخت ِجگر کو جب پیاس سے بلکتا دیکھا اور اپنے مشکیزے کو خالی پایا تو اللہ سے شکوہ کئے بغیر اور صبر سے کام لیتے ہوئے بیٹے کی پیاس بُجھانے کیلئے صحرا میں پانی کی تلاش میں صفا اور مروہ کی پہاڑیوں کے بیچ چکر کاٹنے شروع کر دیئے۔ ماں بیٹے کی یہ بےقراری ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرنے والے رب سے نہ دیکھی گئی اور اس نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو حکم دیا کہ وہ اپنی ایڑی اس مقام پر ماریں جہاں معصوم اسماعیل علیہ السلام پیاس کی شدت سے ایڑیاں رگڑ کر رو رہا ہے۔ پھر اللہ کی قدرت سے وہاں ایک چشمہ جاری ہو گیا جس کے اُبلتے پانی کو دیکھ کر ماں بے اختیار پکار اٹھی “زم زم “یعنی “رک جاؤ “لیکن وہ پانی جاری رہا اور پھر اس پانی کو روکنے کی خاطر بی بی حاجرہ نے اس کے گرد مٹی سے ایک منڈیر سی بنا دی جس کے بارے میں حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے کہ ؛
“اگر بی بی حاجرہ اس کے گرد منڈیر نہ بناتیں تو یہ کنواں ایک دریا کی صورت میں رہتی دنیا تک موجود رہتا۔ “

اس پانی میں ایسا اثر تھا کہ اس نے ماں بیٹے کو بھوک پیاس سے راحت دلائی۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے بیوی اور بچے کو صحرا میں چھوڑتے وقت یہ نہیں جانتے تھے کہ وہ ایک ایسی سنت کی بنیاد رکھنے جارہے ہیں جس کی تکمیل رہتی دنیا تک ہر مسلمان پر واجب ہو جاۓ گی اور اس کے نتیجے میں چشمے سے پھوٹتا آب ِزم زم تا قیامت مسلمانوں کے لیے فیض کا باعث ہوگا۔

آب زم زم کا یہ چشمہ آج تک اسی طرح جاری و ساری ہے حج اور عمرے کی نیت سے آنے والے افراد پاکیزگی کی نیت سے یہ پانی نہ صرف پیتے ہیں بلکہ اپنے ساتھ بطور تحفے کے طور پر بھی لے جاتے ہیں ۔

آب ِزمزم کےبارے میں سائنس کیا کہتی ہے ؟

سائنس بھی اس پانی کے معجزات کو ماننے پر مجبور ہوگئی ہے۔ چار ہزار سال قبل جاری ہونے والے اس حیرت انگیز چشمے کے بارے میں آج تک کوئی یہ معلوم نہیں کر سکا کہ یہ کہاں سے جاری ہوا ہے؟ بیشک اللہ کی قدرت کے آگے انسان کی عقل بے بس ہے۔ خداوند تعالیٰ نے اس کے ایک قطرے میں کئی بیماریوں سے شفا رکھی ہے ۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ اگر اس پانی کا ایک قطرہ بھی عام پانی میں شامل کیا جاۓ تو اس کی تاثیر بھی آب زم زم کے پانی جیسی ہو جاتی ہے۔

04

انسانی صحت کے حوالے سے بات کریں تو آب زم زم انسانی خلیوں میں توانائی کو بڑھا دیتا ہے۔ جرمنی کے سائنسدان ڈاکٹر نٹ فیفر کے مطابق زمزم کاپانی حیرت انگیز طور پر خلیوں میں توانائی کی سطح میں اضافہ کرتا ہے۔ زمزم کا پانی خون کے خلیوں کو بڑھانے میں مدد کرتا ہےاور جسمانی قوت مدافعت میں بھی اضافہ کا باعث ہے۔

سانئس یہ بتاتی ہے کہ آب زم زم کا پانی ایک مکمل غذائی ٹانک ہے کیونکہ یہ بیک وقت بھوک اور پیاس دونوں کا خاتمہ کرتا ہے۔

ریسریچ کے مطابق یہ کرۂ عرض پر شفاف ترین اور شفاء بخش پانی ہے۔ اس پانی میں قدرتی طور پر فلورائیڈ کی موجودگی اسے جراثیم کُش بناتی ہے۔

اس حوالے سے مزید جانئے: اسلامی تاریخ میں پہلی بار حجاج اکرام کے لئے ایک ہی میقات مقرر

اگر آب زم زم کے پانی کو “ری سائکلینگ “ کے عمل سے گزارا جائے تو اس کے بعد بھی اس کے اجزاء اور ان کی تاثیر میں کسی قسم کی کو ئی تبدیلی واقع نہیں ہوتی ہے۔

حشرات اور نباتات کی کنوئیں کے پانی میں افزائش ایک قدرتی عمل ہے مگر اللہ کی قدرت سے آب زم زم میں کسی قسم کے حشرات یا کائی وغیرہ نہیں جمتی جو اس کے پاک اور صاف ہونے کی ایک اہم دلیل ہے۔ چار ہزار سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود نہ تو اس کا پانی کم ہو رہا ہے اور نہ ہی اس میں موجود معدنیات کی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *