سائیکلوں میں پنکچر لگانے والی باہمت خاتون کی کہانی


0

ہمارے معاشرے میں پڑھی لکھی باہمت خواتین تو اپنی محنت اور ذہانت کے بل بوتے پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہیں اور معاشرے کیلئے کسی مثال سے کم نہیں لیکن ان خواتین کے ساتھ ہمیں ان عورتوں کو بھی سراہنا چاہیے جو پڑھی لکھی نہیں ، جن کے پاس وسائل بھی محدود ہیں لیکن پھر بھی وہ اپنی محنت سے معاشرے میں باعزت روزگار اختیار کرکے اپنے بچوں کی کفالت کر رہی ہیں۔

حیدرآباد کی رہائشی شبنم عرف شبو دادا کی کہانی بھی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ ہمت سے ہر مشکل کو حل کیا جاسکتا ہے۔ یہ خاتون سائیکلوں میں پنکچر لگانے کا کام کرتی ہیں ، بچوں کو سائیکل کرائے پر دیتی ہیں اور ان کو سائیکل چلانا بھی سیکھاتی ہیں۔ محلے کے سارے بچے ان سے بہت خوش ہیں اور پیار میں ان کو شبو دادا بلاتے ہیں۔

Image Source: Screengrab

آرو ویب چینل سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہ سائیکلوں میں پنکچر لگانے کا کام 2007 سے کررہی ہیں، وہ پڑھی لکھی نہیں لیکن یہ کام تھوڑا بہت جانتی تھیں اس لئے انہوں نے اپنے بچوں کی کفالت کے لئے گھر کے باہر ہی پنکچر لگانے کا کام شروع کیا۔

Image Source: Screengrab

شبنم بتاتی ہیں کہ شروعات میں محلے کی عورتوں نے ان کے اس کام پر کافی تنقید کی ، کہا کہ تم کیا مردوں کی طرح گھر سے باہر بیٹھ کر کام کروگی ؟ آتے جاتے مرد تمہیں دیکھیں گے، تمہارے گھر میں مرد نہیں جو یہ کام کریں ؟ اتنی تنقید کے باوجود بھی انہوں نے کسی کی نہیں سنی اور اپنے کام میں جُتی رہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اگر وہ اس وقت لوگوں کی باتیں سنتی رہتیں تو کچھ بھی نہیں کر پاتیں اس لئے انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور آج ان کی محنت کی بدولت ان کا ایک بیٹا میٹرک میں اور دوسرا انٹر میں ہے۔ ان کا خواب ہے کہ ان کے دونوں بیٹے تعلیم حاصل کریں اور پاکستان آرمی کا حصہ بن کر ملک وقوم کی خدمت کریں۔

شبو دادا کا یہ ماننا ہے کہ تعلیم سب کچھ ہے، تعلیم کے بغیر انسان کی کوئی عزت نہیں کیونکہ پڑھا لکھا انسان اپنی تعلیم سے پُروقار بنتا ہے چنانچہ اس لئے وہ اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلوانے کے لئے اتنی جدوجہد کر رہی ہیں تاکہ ان کا مستقبل روشن ہو۔ بلاشبہ کسی بھی خاتون کے لئے یہ کام کرنا آسان نہیں لیکن مجبوری اور حالات کو بدلنے کا حوصلہ انسان سے مشکل سے مشکل کام بھی کروالیتا ہے۔

اس کی ایک بہترین مثال کراچی سے تعلق رکھنے والی ‘آئل والی آنٹی’ کے نام سے مشہور جمیلہ خاتون ہیں جو اپنے شوہر اور جوان اکلوتے بیٹے کی موت کے بعد اپنی بیوہ بہو اور پوتے پوتیوں کی کفالت کے لئے سڑک کنارے موٹر سائیکلوں کے انجن سروس کرنے کے ساتھ آئل چینج کرتی ہیں، روزانہ کی اس مشقت سے جمیلہ خاتون کے ہاتھ پتھر جیسے ہوگئے ہیں، کام کرتے ہوئے ان کا برقعہ روزانہ سیلینسر سے جلتا ہے لیکن ان کا حوصلہ کم نہیں ہو رہا بلکہ یہ ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے۔ ان کا یہ ماننا ہے کہ کوئی مشکل ان کے حوصلے اور عزم کو نہیں توڑ سکتی۔

مزید پڑھیں: مالی مشکلات کا حل، باہمت خاتون نے تندور لگا لیا

آج کے دور میں آسمان سے باتیں کرتی مہنگائی اور غربت سے پریشان ہمارے معاشرے میں کئی خواتین اپنے معاشی حالات بہتر کرنے کے لئے محنت کرنا چاہتی لیکن انہیں کئی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اکثر گھرانوں میں لوگ کیا کہیں گے کی وجہ سے عورتوں کو کام کرنے سے روکا جاتا ہے، اس سوچ پر کئی تو اپنا دل مار کے بیٹھ جاتی ہیں جبکہ کچھ اپنے حالات بدلنے کے لئے اس سوچ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے مشکلات سے نبردآزما ہونے کے لئے آگے بڑھتی ہیں جیسکہ شبنم اور جمیلہ خاتون بیشک ایسی خواتین اپنے بلند حوصلے اور انتھک محنت کی وجہ سے معاشرے کے لئے مثال ہیں۔

Story Courtesy: Aaro


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *