چارسدہ میں ذہنی معذور شخص کیجانب سے قرآن کی بےحرمتی، حالات کشیدہ


0

خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ کی تحصیل تنگی کی ایک مسجد میں مبینہ طور پر قرآن نذرِ آتش کرنے کی خبر جیسے ہی علاقے میں پھیلی بڑی تعداد میں لوگوں نے مرکزی پولیس تھانے کا گھیراؤ کرلیا اور پولیس اسٹیشن کو آگ لگادی۔ واضح رہے کہ ان مشتعل افراد کی جانب سے پولیس سے یہ مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ وہ ذہنی طور پر معذور اس شخص کو ان کے حوالے کریں جس پر قرآن کی بے حرمتی کا الزام لگایا گیا ہے۔ مطالبہ پورا نہ کرنے پر تقریباً 5,000 مظاہرین نے پولیس اسٹیشن کو آگ لگائی اور مبینہ طور پر 30 سے ​​زائد گاڑیوں کے علاوہ سرکاری ریکارڈ کو بھی نذرِ آتش کر دیا۔ تاہم پیر کی صبح یہ مظاہرین جن کی تعداد 2,000 تھی دوبارہ تھانے کے سامنے جمع ہوئے اور احتجاجاً انہوں نے پولیس افسران کی وردیاں جلائیں۔

Image Source: AFP

اس واقعے میں پولیس اسٹیشن پر حملے اور اسے نذر آتش کرنے کے الزام میں سینکڑوں مشتبہ افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ مقامی ڈسٹرکٹ پولیس چیف آصف بہادر نے اے ایف پی کو بتایا کہ پولیس اسٹیشن پر حملہ کرنے والے مظاہرین کی تعداد ہزاروں میں تھی۔

آصف بہادر کے مطابق مشتعل افراد ان کی تحویل میں موجود شخص کو مارنا پیٹنا چاہتے تھے لیکن پولیس اہلکاروں قانون کے مطابق عمل کیا۔ پولیس کی جانب سے اس شخص کو کسی اور تھانے منتقل کردیا گیا ہے۔

Image Source: Twitter

تاہم پولیس نے ابھی اس شخص کا نام نہیں بتایا اور یہ کہا گیا کہ ابھی اس پر عائد الزامات کی انکوائری کی جا رہی ہے۔ پولیس اسٹیشن کو آگ لگانے کے اس واقعہ میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا کیونکہ پولیس کی جانب سے فوری طور پر صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے اضافی نفری طلب کرلی گئی تھی۔

پاکستان میں توہین مذہب کا جرم ثابت ہونے پر عدالت کی جانب سے سزائے موت سنائی جاسکتی ہے۔ تاہم اکثر ایسے الزامات کی صورت میں مشتعل افراد خود ایسے شخص کو سزا دینا چاہتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں لاہور کی مقامی عدالت نے توہین رسالت کا جرم ثابت ہونے پر مقامی اسکول کی پرنسپل کو سزائے موت اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنادی۔

مزید پڑھیں : توہینِ رسالت کی مرتکب خاتون کو سزائے موت سنا دی گئی

ایڈیشنل سیشن جج منصور احمد قریشی نے ملزمہ سلمٰی تنویر کے خلاف ٹرائل مکمل ہونے پر فیصلہ سنایا۔استغاثہ نے مجرمہ کے خلاف کیس کو کامیابی سے ثابت کیا جبکہ مدعاعلیہ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہے کہ ملزمہ نبوت کا دعویٰ کرتے وقت ذہنی طور پر نارمل نہیں تھیں۔

علاوہ ازیں ، صوبہ پنجاب کے ضلع شیخوپورہ میں جون 2009 کو ایک واقعہ پیش آیا تھا، جس میں دو مسلمان خواتین نے ایک مسیحی خاتون آسیہ بی بی پر توہین رسالت کا الزام عائد کیا تھا۔ ان الزامات پر عدالت نے آسیہ بی بی پر سزائے موت کا حکم سنا دیا تھا۔ اس کے بعد وہ کئی برس تک جیل میں رہی تھیں لیکن پھر 2019 میں عدالت عظمیٰ نے انہیں توہین اسلام سے متعلق تمام الزامات سے بری کر دیا اور وہ اپنے خاندان سمیت پاکستان چھوڑ کر کینیڈا چلی گئیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *