کرتارپور میں ماڈل کا ننگے سر فوٹو شوٹ، پنجاب پولیس نے نوٹس لے لیا


0

حال ہی میں کرتار پور کوریڈور پر مبینہ طور پر متنازعہ فوٹو شوٹ کی وجہ سے کپڑے کا ایک برانڈ شدید تنقید کی زد میں ہے۔ شوٹ کی نشاندہی ممتاز بھارتی سکھ صحافی رویندر سنگھ رابن نے کی۔

تفصیلات کے مطابق کرتار پور صاحب میں مذکورہ شوٹ میں ایک ماڈل کو ننگے سر کیمرے کے سامنے پوز دیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ جس سے سکھ برادری کو تکلیف پہنچتی ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ یہ عمل ایسے مقام کے تقدس کے خلاف ہے۔

رویندر سنگھ رابن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر جاری پیغام میں لکھا کہ لاہور سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے پاکستان میں واقع کرتارپور صاحب کے گردوارہ سری دربار صاحب کے احاطے میں خواتین کے لباس کے لیے ننگے سر ماڈلنگ کی۔ “[اس سے] کئی سکھوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ مزید یہ کہ تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر دی گئیں۔ جس پر صحافی نے وزیر اعظم عمران خان اور پاکستان کی وزارت مذہبی امور کو ٹیگ بھی کیا۔

جوں ہی سوشل میڈیا پر یہ تصاویر سامنے آئیں، لوگوں کی جانب سے شدید ردعمل دیکھا گیا۔ لوگوں نے برانڈ اور ماڈلز کو ناصرف تنقید کا نشانہ بنایا بلکہ اسے سکھوں کی دل آزاری قرار دیا۔

دہلی سکھ گوردوارہ مینجمنٹ کمیٹی کے صدر منجندر سنگھ سرسا نے بھی اس عمل کی مذمت کی ہے۔ انہوں لکھا کہ کیا یہ پاکستان میں اپنے مذہبی مقام پر ایسا کرنے کی ہمت کر سکتیں ہیں؟

کرتار پور کے گوردوارہ دربار صاحب میں لی گئی خاتون ماڈل کی تصاویر پر سوشل میڈیا پر پیر کو شدید تنقید کے بعد پنجاب پولیس کی جانب سے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

واضح رہے منت کلاتھنگ نامی کپڑے کے برانڈ کے انسٹاگرام پیج نے ماڈل کی شوٹ کی تصاویر شیئر کیں۔ تاہم انہوں نے تنقید کے بعد اسے فورا ہٹا دیا۔

مزید پڑھیں: کرتارپور راہداری نے 75 برس بعد دو بچھڑے دوستوں کو ملا دیا

اس سلسلے میں ایک انسٹاگرام پوسٹ میں، منت کلاتھنگ نے واضح کیا کہ “ہمارے اکاؤنٹس پر پوسٹ کی گئی تصاویر منت کلاتھنگ کی طرف سے کی گئی کسی [فوٹو] شوٹ کا حصہ نہیں ہیں۔ یہ تصاویر ہمیں تیسرے فریق (بلاگر) نے فراہم کی ہیں جس میں وہ ہمارا لباس پہنے ہوئے تھیں۔”البتہ، ہم اپنی غلطی تسلیم کرتے ہیں کہ ہمیں یہ مواد پوسٹ نہیں کرنا چاہیے تھا اور ہم ہر اس شخص سے معذرت خواہ ہیں جو اس سے اسکی کی دل آزاری ہوئی ہو۔

دوسری جانب بلاگر، صولیحہ امتیاز نے خود ان تصاویر پر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی رسمی فوٹو شوٹ کا حصہ نہیں تھیں۔

انسٹاگرام پر جاری پوسٹ میں بلاگر لکھتی ہیں کہ میں صرف تاریخ کے بارے میں جاننے اور سکھ برادری کے بارے میں جاننے کے لیے کرتار پور گئی تھی۔ یہ کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے لیے یا اس معاملے کے لیے کچھ نہیں کیا گیا۔ تاہم، اگر انہوں نے کسی کو تکلیف پہنچائی ہے یا وہ سوچتے ہیں کہ میں ان کی ثقافت کا احترام نہیں کیا، تو وہ معذرت خواہ ہیں۔ وہ سکھ ثقافت کا بہت احترام کرتی ہیں اور وہ پوری سکھ برادری سے معذرت خواہ ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *