چرس کی اجازت دی جائے، شریف لوگ پیتے ہیں، عدالت میں درخواست


0

یوں تو دنیا بھر میں منشیات کی خرید و فروخت اور استعمال پر مکمل پابندی عائد ہے، ماہرین کا خیال ہے کہ یہ انسانی صحت کے لئے انتہائی ناگزیر ہے لیکن غیرقانونی طریقے اس کی خرید و فروخت آج بھی جاری ہے، ہر سال کئی ہزار افراد دنیا میں اس کی لت میں لگ کر اپنی جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ ساتھ ہی امریکہ سمیت کچھ ممالک ہیں جہاں کچھ مقامات پر مخصوص اقسام کی منشیات استعمال کرنے کی اجازت ہے، جن میں چرس بھی شامل ہے۔ البتہ پاکستان اور دیگر مسلم ممالک میں منشیات کے استعمال پر کڑی پابندی ہے۔

اس سلسلے میں پاکستان میں چرس کا استعمال کرنے والوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑھتا ہے، کیونکہ پابندی کے باعث پولیس حراست میں جانے کے خطرات ہمیشہ لاحق ہیں، لہذا ایک چرس پینے کے عادی شہری نے آج سندھ ہائی کورٹ میں انوکھی درخواست دائر کی، جس میں درخواست گزار شہری نے 10 گرام چرس پینے کی عدالت سے اجازت مانگ لی۔

Image Source:Twitter

تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں جمعہ کے روز غلام اصغر سائیں نامی ایک شہری کی جانب سے درخواست دائر کی گئی، یہ درخواست اپنی نوعیت کی ایک مختلف درخواست تھی جس میں غلام اصغر سائیں نامی درخواست گزار نے عدالت سے 10 گرام چرس رکھنے اور استعمال کرنے کی اجازت مانگی، ساتھ ہی درخواست میں وزارت قانون اور وفاق و دیگر کو بھی فریق بنایا۔ تاہم کیس کی سماعت کرنے والے سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس محمد علی مظہر نے درخواست گزار محمد اصغر سائیں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کیسی درخواست لیکر آئے ہیں؟ آپ کیا چاہتے ہیں سب لوگ چرس پینا شروع کردیں۔

اس موقع پر عدالت کی جانب سے درخواست گزار سے پوچھا گیا کہ آپ پر کتنا جرمانہ عائد کیا جائے؟ اس پر درخواست گزار غلام اصغر سائیں نے موقف اختیار کیا کہ وہ غریب آدمی ہے، مفاد عامہ کی درخواست لیکر آیا ہوں، لہذا 10 گرام چرس رکھنے پر جرمانہ بھی ختم کیا جائے کیونکہ چرس شریف لوگ پیتے ہیں، جنہیں پولیس تنگ کرتی ہے۔ جبکہ دنیا کے بیشتر ممالک میں چرس پینے کی اجازت ہے۔

Image Source:Twitter

اس پر عدالت نے کہا کہ اگر آپ کو پینی ہے، تو ان ممالک میں چلے جائیں، یہاں ایسی اجازت نہیں ملے گی، ایسی درخواستیں عدالت میں کیوں لیکر آتے ہیں؟

جس پر درخواست گزار نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ چرس پینے کی اجازت دینے سے ملک کی آمدنی بڑھے گی ، ریونیو بڑھے گا، تاہم عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایسا ریونیو اور آمدبی نہیں چاہے، آمدنی بڑھانے کے اور بھی جائز طریقے ہوتے ہیں۔ بعدازاں سندھ ہائی کورٹ نے درخواست ناقابلِ سماعت قرار دے کر درخواست مسترد کردی۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *