بےرحم باپ بیٹوں نے گھر کے 11 افراد کو خواب کی بنیاد پر قتل کردیا


0

دنیا میں باپ کی شخصیت کو تحفظ اور حفاظت کا ضامن سمجھا جاتا ہے لیکن صوبہ سندھ کے شہر پنو عاقل میں پیش آیا ایک انسانیت سوز المناک واقعہ جہاں باپ نے اپنے ہی گھر کے 11 افراد کی جان لے لی۔

صوبائے سند کے شہر پنو عاقل کے گاؤں مولوی محمد صالح اندھر کے رہائشی وہاب اللہ اندھر نے اپنی ہی گھر کے 11 افراد کو 18 اگست اور 19 اگست کی درمیانی شب زبح کردیا تاہم جب پولیس نے حراست میں لیا تو وہاب اللہ اندھر بتایا کہ یہ قدم محض اس نے خدا کو راضی کرنے کے لئے آٹھایا ہے۔

حبیب اللہ کو پولیس کی جانب سے 19 اگست کو گھوٹکی کے علاقے عادل پور سے چار بیٹوں کے ہمراہ گرفتار کیا گیا جہاں دوران تفتیش حبیب اللہ نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ اس نے اور اس کے بچوں کی جانب سے ایک خواب دیکھا گیا جہاں ان سے کہا گیا کہ اپنے گھر والوں کی قربانی دو تو انہوں بس اس خواب کی پیروی کرتے ہوئے وہی سب کچھ کرلیا۔ تاہم باپ سمیت بیٹوں کو عدالت میں پیش کیا جاچکا ہے جہاں ان پانچوں ملزمان کو 14 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے۔

father killed 11
Image Source: Freepress.journals

جبکہ وہاب اللہ اندھر کے کل 7 بیٹے اور 4 بیٹیاں تھیں جبکہ 7 میں سے چار بیٹوں نے دیگر 3 بیٹوں کو قتل کردیا جن کے نام محمود احسن، محمود اسد، اور ایک حال ہی میں پیدا ہونے والا بیٹا تھا، جبکہ 4 بیٹوں میں اقراء، ایثراء، ثوبیا اور حجانی شامل تھیں، جنہیں اس رات بےرحم باپ اور بھائیوں نے قتل کردیا۔ ساتھ ساتھ ہی وہاب اللہ اندر کی جانب سے اپنی بیوی رقیہ اور بہو نسیمہ کو بھی قتل کردیا گیا۔ اس حوالے سے بتایا جارہا ہے کہ بہو نسیمہ کا جب قتل ہوا وہ اس وقت حاملہ عورت تھی۔ اس ہی دوران بے رحم باپ اور بیٹوں کی جانب سے نسیمہ کے دیگر چھوٹے بچے نازیہ اور علی شیر کو بھی قتل کردیا گیا تھا۔

دوسری جانب وہاب اللہ اندھر کے 4 بیٹوں جنہوں نے اس پورے معاملے میں اپنے باپ کی معاونت کی ان میں حبیب اللہ، حزب اللہ، کلیم اللہ اور ماجد شامل تھے جوکہ اب چاروں پولیس تحویل میں ہیں، دوران تفتیش انہوں نے مزید بتایا کہ والد وہاب اللہ نے اپنی بیوی رقیہ اور بہو نسیمہ کا قتل کیا جبکہ دیگر لوگوں کو ان چاروں بھائیوں کی جانب سے قتل کیا گیا۔ واضح رہے قتل کے اگلے ہی روز وہاب اللہ اندھر اور تین بیٹوں کو پولیس کی جانب سے گرفتار کرلیا گیا تھا جبکہ بیٹے ماجد کو پولیس کی جانب سے بعد میں پکڑا گیا تھا۔

یہ واقعہ جب رونما ہوا تو اس ہولناک واقعہ سے پردھا وہاب اللہ اندھر کے چھوٹے بھائی میاں اسد کی جانب سے آٹھایا گیا جہاں اس نے انکشاف کیا کہ اس کا بھائی وہاب اللہ کو اس واقعہ پر کوئی شرمندگی نہیں تھی بلکہ وہ اس عمل سے بہت خوش تھا، اس ہی دوران میاں اسد کی جانب سے علاقائی پولیس پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ پولیس کی ناکامی ہے جو وہ ان بےگناہ کو تحفظ فراہم نہ کرسکے۔

مقامی رپورٹر سے بات کرتے ہوئے میاں اسد نے مزید بتایا کہ جوں ہی اسے اس بات کا علم ہوا کہ یہ باپ بیٹے عادل پور جارہے ہیں تو اس نے فورا پولیس نے خبر دی کیونکہ اسے اس بات کا علم تھا کہ وہ عادل پور اپنی سابقہ بہو کو قتل کرنے جارہے جہاں پولیس کی جانب سے بروقت کاروائی کی گئی اور عادل پور میں ان پانچوں افراد کو پولیس نے گرفتار کرلیا اور اس طرح لڑکی اور لڑکی کے دیگر گھر والے بچ گئے۔

اس پورے معاملے کے حوالے سے ڈی آئی جی سکھر پولیس فدا حسین مستوئی نے اتوار کو میڈیا نمائندگان سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے مکمل انکوائری ہر سطح پر کی جارہی، ساتھ علاقہ مکین سے بھی پوری تفتیش کی جائے گی جبکہ اگر اس پورے معاملے میں پولیس اور اس کسی ادارے کا زرہ برابر بھی کردار ہوا تو بھرپور کارروائی ہوگی۔ ساتھ ہی انہوں نے پوسٹ مارٹم رپورٹ کے حوالے بات کرتے ہوئے بتایا کہ تمام افراد اس وقت بالکل ٹھیک تھے انہیں قتل سے قبل کسی بھی قسم کی کوئی نشہ آور دوا نہیں دی گئی تھی۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *