ڈاکٹر عامر لیاقت بن گئے ایک بار پھر تنازعے کی وجہ؟ جانئے کیوں؟


0

پاکستان تحریک انصاف کے ایم این اے ڈاکٹر عامر لیاقت حسین ایک بار پھر خود کو سے سیاسی تنازعہ کا شکار بن بیٹھے۔ سوشل میڈیا پر پارٹی کے کچھ حامی ان پر الزام لگا رہے ہیں کہ حالیہ سینیٹ انتخابات میں وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کو ووٹ نہ دے کر انہوں نے حکمران جماعت کے ساتھ غداری کی ہے۔ دریں اثنا، کچھ اطلاعات کے مطابق عامر لیاقت حسین کے ووٹ کو شاید مسترد کردیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پچھلے مہینے سینیٹ انتخابات کے عرصہ قبل، رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین کی جانب سے یہ اعلان سامنے آیا تھا کہ وہ سینیٹ انتخابات میں ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کو ووٹ نہیں دیں گے، ان کا موقف تھا کہ وہ پارٹی کے ممبر نہیں ہیں۔

اس ہی حوالے سے ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کا کہنا تھا کہ “پہلے وہ [عبدالحفیظ شیخ] پارٹی میں شامل ہوں اور کچھ وقت پارٹی میں گزاریں اور پھر سینیٹر شپ کے لئے انتخاب لڑیں۔” تاہم ، سینیٹ انتخابات کے روز ، ان کا کہنا تھا کہ، انہوں نے اپنا فیصلہ تبدیل کردیا۔

ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے ایک ٹی وی شو میں انکشاف کیا کہ انہوں نے ووٹ کاسٹ کرنے سے قبل وزیر اعظم خان سے ملاقات کی۔ انہوں نے دعوی کیا کہ وزیر اعظم نے ان سے ووٹ کے حوالے سے کچھ نہیں کہا لیکن ان کا چہرہ یہ کہہ رہا تھا کہ ، “عامر، آپ کو مجھے چھوڑنا نہیں چاہئے۔”

اینکرپرسن سے بات کرتے کہنا تھا کہ “لہذا یہی وہ لمحہ تھا جب میں نے اپنے قائد کو تنہا نہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔ میں نے عبدالحفیظ شیخ کو ووٹ دیا ، علی زیدی بھی میرے ساتھ تھے۔

تاہم ، سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کے کچھ وفادار اور حمایتی کارکنان اور سپوٹرز ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کو گویا معاف کرنے کے لئے تیار نہیں ہی نہ ہو۔ انہیں شبہ ہے کہ شاید انہوں نے عبدالحفیظ شیخ کو ووٹ نہیں دیا اور وزیراعظم عمران خان اور پی ٹی آئی کو دھوکہ دیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر تنقید کرنے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کا کہنا تھا کہ، ”جاہلو، بکواس کرنے والوں! آپ تحریک انصاف میں اپنے ہی ممبر کو ٹرول کررہے ہیں۔ کیا آپ کے والدین نے آپ کو یہ پڑھنے اور لکھنے کا طریقہ نہیں سکھایا کہ آپ خان صاحب [وزیر اعظم عمران] کے مخلص ساتھیوں کو گالیاں دیتے ہو؟ کس جاہل مطلق نے کہا ہے حفیظ شیخ کو ووٹ نہیں دیا، صاف کہا تھا صاف کہا تھا حفاظت کرنے والوں کو دوں گا اور حفیظ حفاظت کرنے والا ہے۔

ٹوئیٹر پر جاری ایک پیغام میں انہوں نے لکھا کہ اور نازک بھی اس لئے کہ ہر جاہل یہ سمجھ رہا ہے کہ میں نے حفیظ شیخ کو ووٹ نہیں دیا ہے ، میں جاہلوں کو جواب دے نہیں ہوں، پارٹی چئیرمین کو جواب دہ ہوں اور انہیں معلوم ہے کہ میں نے حفیظ شیخ کو ووٹ دیا، بعد میں یہی ٹوئٹر پر ٹوئیٹر معافیاں مانگے گے، جب کچھ دن میں سب نام سامنے آجائیں گے۔

تاہم یہ سرگوشیاں تاحال جاری ہیں کہ یہ بھی لگتا ہے کہ سینیٹ انتخابات کے دوران ڈاکٹر عامر لیاقت کے ووٹ کو الیکشن کمیشن نے مسترد کردیا ہو۔ ایسا کیسے ممکن ہے؟

کیونکہ رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے مذکورہ بالا ٹی وی میں یہ بھی انکشاف کیا تھا کہ انہوں نے بیلٹ پیپر پر اپنی پارٹی کے امیدوار کے نام کے ساتھ ٹک (درست) کا نشان بھی لگا دیا تھا۔ جبکہ اپنے ہی پارٹی کے ممبر شہریار خان آفریدی سے ایک طنزیہ انداز میں کہنا تھا کہ، “جناب ، آپ بیلٹ پیپر پر دستخط نہیں کرنے تھے۔ آپ چیک نہیں لکھ رہے تھے۔ آپ کو [امیدوار کے لئے خانہ] پر نشان لگانا تھا۔

واضح رہے پی ٹی آئی کی کنول شوزاب ، جو پارٹی ممبروں کو ووٹ کاسٹ کرنے کے صحیح طریقے سے تربیت دینے کے ذمہ دار تھیں، ڈاکٹر عامر لیاقت حسین سے اس سے اختلاف کرتی ہیں۔ ان کے مطابق”یہ بہت آسان ہے۔ آپ جس امیدوار کو ووٹ دینا چاہتے ہو اس کے خانے میں 1 لکھنا ہوگا۔ یہاں کوئی ڈاک ٹکٹ ، کوئی دستخط ، یا کوئی اور چیز نہیں ہے۔ یہاں بال پوائن سے 1 لکھنا تھا۔

خیال رہے ادھر ، سینیٹ انتخابات کے دھچکے کے بعد وزیراعظم عمران خان ہفتہ کو پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ لیں گے۔ انہوں نے الزام لگایا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں نے یہ ووٹ غیر منصفانہ ذرائع سے حاصل کیے ہیں۔ جبکہ اپوزیشن ان الزامات سے انکار کرتی ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *