ہندو مداح نے ڈرامہ ‘اے مشتِ خاک‘سے متاثر ہو کر اسلام قبول کرلیا


-1

پاکستان ڈرامہ انڈسٹری میں ساس بہو، طلاق اور دوسری شادی کے علاوہ اب منفرد مضوعات پر مبنی ایسے ڈرامے بھی بن رہے ہیں جو معاشرے کے اہم پہلوؤں کو اُجاگر کررہے ہیں۔ یہ ڈرامے اپنے موضوعات کی وجہ سے ناظرین میں بھی کافی مقبول ہورہے ہیں۔ ان ہی ڈراموں میں ایک ڈرامہ سیریل ‘اے مشتِ خاک‘ بھی ہے جس کی کہانی سے ایک ہندو مداح اس قدر متاثر ہوئی ہے کہ اس نے اسلام قبول کرلیا۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ’اے مشتِ خاک‘ سے متعلق ہندو مداح کا ایک تبصرہ زیر گردش ہے جس میں خاتون مداح دعویٰ کر رہی ہیں کہ انہوں نے یہ ڈرامہ دیکھا جس نے ان پر گہرا ثر چھوڑا اور وہ دائرہ اسلام میں داخل ہوگئیں۔ شوینہ پردھان نامی صارف نے یوٹیوب پر کمنٹ میں بتایا کہ ’اس ڈرامے نے مجھے اسلام قبول کرنے پر مجبور کیا، میں اس ڈرامے کو کبھی نہیں بھول سکوں گی۔

Image Source: Instagram

‘اس مداح کا یہ تبصرہ ڈرامے کے پروڈیوسر عبداللہ کادوانی اور مرکزی کردار نبھانے والی اداکارہ ثناء جاوید نے بھی اپنے انسٹاگرام کی اسٹوری پر پوسٹ کیا۔ عبداللہ کادوانی نے سوشل میڈیا پر وائرل خبر کو شیئر کیا اور ساتھ ہی لکھا ‘الحمداللہ، سبحان اللہ’۔

فوٹو: اسکرین شاٹ/ثنا جاوید
Image Source: Instagram

واضح رہے کہ چند دن پہلے یہ ڈرامہ سوشل میڈیا پر زیر بحث رہا ہے اور اس میں پیش کیے گئے کرداروں اور رویوں پر سوالات اٹھائے گئے تھے۔ دراصل اس ڈرامے کی ایک قسط میں مرکزی کردار مستجاب (فیروز خان) اپنی سابقہ گرل فرینڈ شیزہ (نمرہ خان) کا گلا دباتا ہے اور گلے سے پکڑ کر گھسیٹتے ہوئے صوفے پر پٹخ دیتا ہے۔ ان مناظر نے ایک بحث کو جنم دیا ہے کہ کیا پاکستانی ڈرامہ معاشرے میں خواتین پر تشدد کو ایک عام سی بات ظاہر کررہا ہے۔

اس ڈرامے میں فیروز خان کو ایک بگڑے ہوئے ضدی، انا پرست اور مذہب سے دور شخص دکھایا گیا ہے جو دعا (ثنا جاوید) کی محبت میں گرفتار ہو کر اس سے شادی کرلیتا ہے۔ ڈرامے میں دعا (ثنا جاوید) ایک مذہبی و پرہیز گار لڑکی کا کردار ادا کررہی ہیں جن کا مذہب اور اس کی تعلیمات سے کافی لگاؤ ہے۔

اس ڈرامے کا یہ سین سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ٹوئٹر، فیس بک، اور انسٹاگرام پر کافی وائرل ہوا اور صارفین نے اس میں دکھائے جانے والے تشدد پر تنقید کی تھی۔ صارفین کی تنقید پر ڈرامے کے ڈائریکٹر احسن طالش کا کہنا تھا کہ انہیں اس ڈرامے کا زبردست ریسپانس مل رہا ہے لیکن کچھ لوگ موضوع کو سمجھ نہیں پا رہے ہیں۔ یہ ایک انفیڈل (مرتد) کی کہانی ہے۔

مزید پڑھیں: معروف برانڈ نے ثنا جاوید کو تشہیری مہم سے علحیدہ کرنے کا اعلان کردیا

والدین بچوں کو سب کچھ دے دیتے ہیں لیکن ان کا جو مذہبی عقیدہ ہوتا ہے اس کو عقیدہ ہی رکھتے ہیں۔ ان کو مذہبی تعلیم نہیں دیتے پھر اس کو جو راہ ملتی ہے اس سے متاثر ہو جاتا ہے، آپ اس کو مذہب سے تو متاثر کرتے ہی نہیں ہیں، وہ ایک اسلامی گھرانے میں پیدا ہوا ہے بس اتنا ہی ہے۔جبکہ سوشل میڈیا پر ڈرامے کے وائرل کلپ اور کہانی پر اٹھائے گئے سوالات پر ان کا کہنا تھا کہ وہ خواتین پر تشدد کو عام سی بات نہیں بنا رہے ہیں اور نہ ہی انہوں نے دانستہ طور پر ایسا کچھ کیا ہے۔

یہ ڈرامہ سیریل جیو ٹی وی پر نشر کیا گیا جو 34 اقساط پر مشتمل تھا، اس ڈرامے میں مرکزی کردار فیروز خان اور ثناء جاوید نے ادا کیا۔ جبکہ ڈرامے کی کہانی محبت، جذبے اور فریب پر مبنی ہے۔ اس کی کاسٹ میں فیروز خان اور ثناء جاوید کے علاوہ عفت عمر، اسد صدیقی، شبیر جان، شہود علوی، دانیال افضال خان، حرا عمر سمیت دیگر فنکار بھی شامل ہیں۔


Like it? Share with your friends!

-1

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *