اسلام کا مذاق؟ عربی حروف تہجی لباس پہننے پر توہین مذہب کا الزام، اے ایس پی شہر بانو نے خاتون کو ہجوم سے بحفاظت نکال لیا


0

لاہور کے علاقے اچھرہ میں عربی کیلیگرافی پر مبنی لباس پہنے ایک خاتون کو ہجوم نے گھیر لیا۔

woman wearing Arabic dress

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں خاتون کو ایک ریسٹورانٹ نما دکان کے اندر کھڑے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ اس کے سامنے کچھ لوگ جمع ہیں۔ ڈولفن پولیس کے اہلکار بھی موجود ہیں۔

اے ایس پی گلبرگ سیدہ شہر بانو  نقوی کی جانب سے واقعہ سے متعلق ایک ویڈیو بیان میں کہا گیا کہ واقعہ اتوار کی دوپہر پیش آیا۔ جس کے بعد لوگوں کی تعداد اچھرہ تھانے کے باہر جمع ہونا شروع ہو گئی اور خاتون کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا۔ جس پر معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے وہ خود موقع پر پہنچ گئی۔

اتوار کو ایک ایسا ہی واقعہ پنجاب کے شہر لاہور میں پیش آیا جب ایک خاتون کو اچھرہ بازار میں دوران شاپنگ ان کے لباس کے ڈیزائن کی وجہ سے مشتعل ہجوم کی جانب سے توہین مذہب کے الزام کا نشانہ بنایا گیا۔ ہجوم نے الزام عائد کیا تھا کہ خاتون کے لباس کے پرنٹ پر قرآنی آیات لکھیں گئی ہیں۔

اس صورتحال میں پنجاب پولیس کی خاتون پولیس آفیسر اے ایس پی گلبرگ شہر بانو نقوی کی جانب سے بروقت کارروائی نے صورتحال کو نہ صرف بگڑنے سے بچایا بلکہ خاتون کو بھی مشتعل ہجوم سے بحفاظت نکالنا ممکن بنایا۔

کرتا پر کیا لکھا تھا؟

جبکہ بعدازاں مقامی علما کی جانب سے یہ تصدیق کی گئی کہ خاتون کی قمیض پر موجود پرنٹ پر کوئی قرآنی آیت نہیں لکھی ہے۔

واقعہ کی اطلاع ملنے پر متعلقہ تھانے کی پولیس بھی پہنچی اور خاتون کو تحویل میں لے کر تھانے منتقل کیا، تھانے پہنچنے کے بعد جب اس خاتون کو بتایا گیا کہ انہوں نے عربی حروف والا جو لباس پہن رکھا ہے اس پر عوام نے سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے، جس پر ان کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد قطاً کسی کی دل آزاری نہیں تھا، اگر ان کے اس عمل سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو وہ اس پر معافی مانگتی ہیں اور وعدہ کرتی ہیں کہ آئندہ ایسے کوئی عمل نہیں کریں گی۔

یہ بھی پڑھیں: نمازکی ادائیگی میں غلطی یا کوئی بھول اور سجدہ سہو کا طریقہ

صورتحال بگڑنے پر خاتون کی جانب سے لاہور پولیس کو مدد کے لیے اطلاع دی گئی جس پر خاتون اے ایس پی گلبرگ سیدہ شہربانو نقوی فوراً موقع پر پہنچی اور صورتحال کو مزید بگڑنے سے روکتے ہوئے مقامی علما دین کی مدد سے نہ صرف مشتعل ہجوم کے ساتھ معاملہ فہمی کرتے ہوئے ان کے مذہبی جذبات کو قابو کیا بلکہ مذکورہ خاتون کو بھی ان کے درمیان سے بحفاظت نکالنے میں کامیاب ہو گ

پاکستان علما کونسل کے چیئرمین مولانا طاہر اشرفی نے بھی تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’پاكستان علماء كونسل لاهور اچهره میں ایک خاتون كے لباس پر عربى كے الفاظ كى وجہ سے اس كو ہراساں كرنےكى شديد مذمت كرتى هے، اس موقع پر اچهره پوليس كى بہترين كوشش قابل تعريف هے ليكن خاتون سےمعافى كا كہنا بلا جواز تها، معافى تو ہراساں كرنے والوں كو مانگنى چاہیے۔‘

ایک اور صارف نے اے ایس پی شہربانو کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ ’ وہ بہت بہادر عورت ہیں۔ وہ مشتعل ہجوم کے سامنے دیوار کی طرح کھڑی تھیں۔ ہمیں مزید خواتین کو بااختیار بنانے اور شہر بانو کی مثال پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔‘

ایک ویڈیو میں خاتون اے ایس پی مشتعل ہجوم کو پرسکون کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہتی ہیں ’ایک سال سے ہم آپ کے لیے خدمات انجام دے رہے ہیں، کسی کو کوئی شکایت نہیں ہوئی، آپ لوگوں کو ہم پر بھروسہ ہونا چاہیے‘، اس کے ساتھ ہی وہ بازار میں موجود ہجوم کے درمیان سے خاتون کو نقاب اور برقعے میں بحفاظت نکالتے ہوئے بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔

مشتعل ہجوم کے درمیان سے خاتون کو بہادری سے نکالنے پر پنجاب پولیس نے ایس ڈی پی او گلبرگ شہربانو نقوی کے لیے سرکاری اعزاز قائد اعظم پولیس میڈل کی سفارش کردی۔


Like it? Share with your friends!

0
Annie Shirazi

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *