نمازکی ادائیگی میں غلطی یا کوئی بھول اور سجدہ سہو کا طریقہ


0

” اللہ تبارک وتعالیٰ نے اُمت محمدیہ علیٰ صاحبھا الصلاۃ والسلام پر دِن رات میں پانچ ( 5 ) نمازیں فرض کی ہیں ۔نمازدین کا سُتون ہے، اندھیری قبر کا چراغ ہے، عذابِ قبرسے بچانے کا سبب ہے ، قبر کے اندھیرے کی ساتھی ہے ، قیامت کی دُھوپ میں سایہ ہے، پُل صراط پر نور ہے ، جنت کی کُنجی ہے ، بلاشبہ نماز سے گناہ معاف ہوتے ہیں ، نماز بے حیائی اور بُرے کاموں سے بچاتی ہے ، اور نمازمؤمن کی معراج ہے اور نمازی کے لئے سب سے بڑی نعمت یہ ہے کہ اُسے بروز قیامت اللہ پاک کا دیدار ہوگا۔

Sajad-E-Sahu Or Namza 

نماز کو اس کے شرائط و ارکان کے ساتھ ادا کرنا ضروری ہے لیکن افسوس کہ اولاً تو مسلمانوں کی بُہت بڑی تعداد نماز جیسی عظیم عبادت سے محروم رہتی ہے اور جو نماز ادا کرتے بھی ہیں ان کی بھی بہت بڑی تعداد ایسی ہے کہ وہ لاشعوری اور کم علمی کے سبب نماز میں ایسی غلطیاں کرتے ہیں کہ یا تو ان کی نماز ہوتی ہی نہیں یا پھر واجب الاعادہ (دوبارہ لوٹانا واجب) ہوتی ہے۔

سجدہ سہو کا لغوی معنی

سجدہ سَہو کا لُغوی معنی ہے، بھولنے کا سجدہ

بُھول کر( بُھول کر ہونا سجدہ سَہو کے لئے ضروری ہے، جان بوجھ کر واجب چھوڑنے کی صورت میں سجدہ سہو کافی نہ ہوگا، بلکہ نماز دُہرانا لازم ہوگا) واجب کی تقدیم و تاخیر، کمی، زیادتی اور ترک سے سجدہ سہو واجب ہو جاتا ہے اور فرض میں تقدیم و تاخیر ہو جائے تو بھی سجدہ سہو واجب ہو جاتا ہے۔

یعنی بھول کسی واجب کو چھوڑنے پر تشہد اور سلام کے ساتھ دو سجدے واجب ہیں، اگرچہ بار بار واجب چھوٹے ۔

Sajad-E-Sahu Or Namza
Image Source:Mashriq

حدیث شریف میں ارشاد ہے: ایک بار حضور صلی اﷲ علیہ وسلم دو رکعت پڑھ کر کھڑے ہو گئے بیٹھے نہیں پھر سلام کے بعد سجدۂ سہو کیا۔

سجدہ سہو کا طر یقہ

التحیات پڑھ کر بلکہ افضل یہ ہے کہ درود شریف بھی پڑ ھ لیجیئے ، سیدھی طرف سلام پھیر کر دو سجدے کیجیے ، پھر تشہد ، دُرود شر یف اور دُعا پڑ ھ کر سلام پھیر د یجیئے۔

واجبات نماز میں جب کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو اس کی تلافی کے لیے سجدہ سہو واجب ہے اس کا طریقہ یہ ہے کہ التحیات کے بعد داہنی طرف سلام پھیر کردو سجدے کرے پھر تشہد وغیرہ پڑھ کر سلام پھیرے۔

سجدہ سہو کے مسائل کو سمجھنے اور انہیں یاد ر کھنے کے لیے ایک اُصول ذہن نشین کر لینا مفید ر ہے گا۔

واجبات ِ نماز میں سے اگر کو ئی واجب بھو لے سے رہ جائے تو سجدہ سہو واجب ہے چند صورتیں ملاحظہ ہوں کہ کن کن صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہوتا ہے ۔

سجدہ سہو کب کرنا ہوتا ہے؟

 ٭تکبیر تحریمہ میں لفظ ا ﷲ اکبر ہونا نماز کا واجب ہے، لہذا ا ﷲ اکبر کے علاوہ کوئی دوسرا لفظ کہنے سے سجدہ سہو واجب ہو گا۔

٭رکوع،سجود، قعدہ میں قرآن پڑھا تو سجدہ سہو واجب ہے۔

۔٭ وتر میں شک ہوا کہ دوسری ہے یا تیسری تو اس میں قنوت پڑھ کر قعدہ کے بعد ایک رکعت اور پڑھے اور اس میں بھی قنوت پڑھے ۔

٭فرض کی پہلی دو رکعتوں میں یا نفل و وِتر کی کسی رکعت میں الحمد کی ایک آیت بھی رہ گئی واجب ہے۔

٭آیتِ سجدہ پڑھی اور سجدہ بھول گیا، تو سجدہ تلاوت ادا کرے ۔

٭نمازوں میں اگر سورت سے پہلے دوبارہ الحمد پڑھی یا سورت ملانا بھول گیا، سورت کو فاتحہ یر مُقدّم کیا،

Sajad-E-Sahu Or Namza
Image Source;Aamli Akhar

٭فرض کی پہلی دو رکعتوں میں اور نوافل و وترکی کسی رکعت میں سورہ الحمد کی آیت بھی رہ گئی یاسورت سے بیشتر دوبارہ الحمد پڑھی یا سورت ملانا بھول گیا یا سورت کو فاتحہ پر مقدم کیا یا الحمد کے بعد ایک یا دو چھوٹی آیتیں پڑھ کر رکوع میں چلا گیا پھر یاد آیا اور لوٹا اور تین آیات پڑھ کر رکوع کیا تو ان سب صورتحال میں سجدہ سہو واجب ہے۔

٭رکوع کی جگہ سجدہ کیا یا سجدہ کی جگہ رکوع کیا یا کسی ایسے رکن کو دوبارہ کیا جو نماز میں مکرر مشروع نا تھا یا کسی رکن کو مقدم یا موخر کیا تو ان سب صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہے۔

٭الحمد پڑھنا بھول گیا اور سورت شروع کر دی اور بقدر ایک آیت کے پڑھ لی اب یاد آیا تو الحمد پڑھ کر سورت پڑھے اور سجدہ واجب ہے۔ یوہیں اگر سورت کے پڑھنے کے بعد یا رکوع میں یا رکوع سے کھڑے ہونے کے بعد یاد آیا تو پھر الحمد پڑھ کر سورت پڑھے اور رکوع کا اعادہ کرے اور سجدۂ سہو کرے۔

٭تشہد پڑھنا بھول گیا اورسلام پھیر دیا پھر یاد آیا تو لوٹ آئے تشہد پڑھے اور سجدۂ سہو کرے۔ یوہیں اگر تشہد کی جگہ الحمد پڑھی سجدہ سہو واجب ہوگیا۔)  قنوت یا تکبیر قنوت یعنی قراء ت کے بعد قنوت کے لیے جو تکبیر کہی جاتی ہے بھول گیا سجدۂ سہو کر یں۔

٭قعده اولی میں تشہد کے بعد اتنا پڑھا الھم صلی علی محمد تو سجده سهو واجب هے۔اس وجہ سے نہیں کہ درود شریف پڑھا بلکہ اس وجہ سے کہ تیسری کے قیام میں تاخیر ہوئی۔تو اگر اتنی دیر تک سکوت کیاجب بھی سجده سہو واجب ہے۔جسے قعده و رکوع و سجود میں قرآن پڑھنے سے سجده سہو واجب  ہے۔

٭ قیام کے علاوہ د یگر اَرکان میں قرآن مجید پڑ ھنے سے سجدہ سہو واجب ہو تا ہے

٭قراءَت وغیرہ کسی مو قع پر سو چنے میں تین مر تبہ ” سبحان اللہ”کہنے کا وقفہ گز ر گیا سجدہ سہو واجب ہو گیا۔

٭ایک رکعت میں تین سجدے کیے یا دو رکوع یا قَعْدَہ اولی بھول گیا تو سجدہ سہو کرے۔

٭شک کی سب صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہے اور غلبہ ظن میں نہیں مگر جب کہ سوچنے میں ایک رکن کا وقفہ ہو گیا تو واجب ہوگیا۔

٭فرض و نفل دونوں کا ایک حکم ہے یعنی نوافل میں بھی واجب ترک ہونے سے سجدہ سہو واجب ہے۔

ان تمام صورتوں یا ان کی مثل کوئی دوسری صورت اگر جان بوجھ کر پائی گئی تو نماز مکروہِ تحریمی اور واجب الاعادہ ہوگی ۔ جبکہ اگر بھولے سے ہوا تو آخر میں سجدہ سہو کر کے نماز مکمل کی جاۓ اگر چہ بھولے سے کئی سارے واجب چھوٹ جائیں تو سب کا ازالہ کرنے کے لئے صرف ایک سجدہ سہو کافی ہے۔


Like it? Share with your friends!

0
Annie Shirazi

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *