سی سی پی او کے نازیبا الفاظ: پولیس افسر نے نوکری سے مستعفی


0

کیپیٹل سٹی پولس آفیسر( سی سی پی او) لاہور عمر شیخ سانحہ موٹر وے کے بعد ایک بار پھر سے خبروں کی زد میں آگئے ہیں، گزشتہ روز سینئر پولیس سب انسپکٹر نے سی سی پی او عمر شیخ کے میٹنگ دوران نازیبا الفاظ پر احتجاجا اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔

تفصیلات کے مطابق لاہور پولیس کے کئی افسران سی سی پی او لاہور عمر شیخ کے ناقابل قبول اور مخالفانہ طرز کے روئے سے کافی ناخوش تھے۔ تاہم ہولیس انتظامیہ میں آپس میں حل چل اور خوف کی فزا اس وقت قائم ہوئی جب سی سی پی او کی جانب سے کچھ اچانک کچھ پولیس افسران کو گرفتار کیا گیا۔ اس دوران ناصرف انہوں نے افسران کو ناصرف جیل میں بند کروا دیا بلکہ انہوں نے پولیس ڈیپارٹمنٹ کے ضابطہ اخلاق کو بھی نظر انداز کردیا ۔

یہی نہیں سی سی پی او لاہور عمر شخ کے حوالے سے یہ بات بھی متعدد بار سامنے آئی کہ وہ سینیئر پولیس افسران کے ساتھ رسمی اور غیر رسمی ملاقاتوں میں ناقابل قبول لفظوں کا استعمال کیا کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں سینئیر پولیس سب انسپکٹر فہد افتخار ورک نے پولیس ڈیپارٹمنٹ کے لئے اپنی مزید خدمات پیش کرنے سے معذرت کرتے ہوئے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرتے ہوئے اپنا استعفیٰ جمع کروا دیا ہے۔ اپنے استعفے میں انہوں لکھا ہے کہ وہ محکمہ پولیس کے لئے مزید اپنی خدمات پیش نہیں کرسکتے ہیں۔

ایک نجی پبلیکیشن سے بات کرتے ہوئے فہد افتخار ورک نے بتایا کہ 22 ستمبر کو سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے ایک میٹنگ کی صدرات کی جہاں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے، سی سی پی او لاہور نے میری گفتگو کے بیچ میں مداخلت کرتے ہوئے مجھے ” کھوتے کے بچے ” کہا، جس سے مجھے نہایت شرمندگی محسوس ہوئی اور پھر اس واقعے کے فوری بعد میں نے محکمہ پولیس کو اپنا استعفیٰ پیش کردیا۔

ccpo
Image Source: Twitter

ان کا مزید کہنا تھا کہ گفتگو کے دوران انہوں نے کچھ الفاظ انگریزی کے استعمال کئے، جس پر سی سی پی او لاہور عمر شیخ غصے میں آگئے اور انہوں نے ناصرف نازیبا الفاظ استعمال کئے بلکہ انہوں نے مجھے ” انگریز کی اولاد ” بھی کہا۔

سنئیر سب انسپکٹر فہد افتخار ورک نے اپنے خاندان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ ایک عزت دار اور پڑھے لکھے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، ان کے والد اسکول ٹیچر تھے۔ ساتھ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ رواں برس مارچ سے وہ سی سی پی او کے ویب پیجز پر کام کررہے ہیں، ان کے ساتھ اس پروجیکٹ میں اور بھی سینئیر پولیس افسران بھی شامل تھے، آج جو بھی سی سی پی او کے پیج پر بہتری نظر آتی ہے، اس کے پیچھے ان کی محنت اور کاوشیں شامل ہیں۔ جسے اس وقت ان کے سینئیر افسران کی جانب سے ماضی میں کافی سہرایا گیا تھا۔

ccpo
Image Source: Twitter

ایکسپریس ٹریبیون سے بات کرتے ہوئے فہد افتخار ورک کا کہنا تھا کہ وہ نوکری اس لئے چھوڑ رہے ہیں کیونکہ اس سے ان کی عزت اور وقار کو بے انتہاء ٹھیس پہنچا ہے۔ مجھ سے کہا گیا کہ میٹنگ کو چھوڑ کر چلے جائیں، جو مجھے کرنا پڑا، جس کے بعد میں نے بس پھر سینئیر سپریٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) لاہور کو اپنا استعفیٰ بھیج دیا۔

فہد افتخار ورک کا کہنا تھا کہ کوئی ان کے والد کے لئے نازیبا الفاظ کا استعمال کرے، وہ یہ برداشت نہیں کرسکتے ہیں۔

اس دوران مزید دو افسران کی جانب سے سی سی پی او لاہور عمر شیخ کے روئے کے حوالے شکایت سامنے آئی جس میں دو ٹریننگ اسسٹنٹ سب انسپکٹر اور ایک ہیڈ کانسٹیبل کی جانب آئی جی پنجاب انعام غنی کو سی سی پی او لاہور کے روئے کی شکایت بھیجی گئی ہے۔

جبکہ اس ہی کے ساتھ ڈی ایس پی باغبان پورہ سرکل لاہور، کی جانب سے بھی آئی جی پنجاب انعام غنی کو تین صفحات پر مبنی ایک خط لکھا گیا ہے جس میں انہوں نے آئی جی پنجاب سے درخواست کی ہے کہ وہ ان کے خلاف درج ہونے والے مقدمے کے خلاف ایک شفاف تحقیقات شروع کروائیں۔ درخواست میں انہوں نے مزید لکھا کہ یہ تحقیقات سی سی پی او لاہور عمر شیخ کی سربراہی میں نہ ہو۔

واضح رہے سی سی پی او لاہور عمر شیخ تعیناتی کے بعد سے لیکر اب تک تنازعات کا شکار رہیں، سانحہ گجرپورہ جس میں خاتون کے ساتھ زیادتی ہوئی، اس پر سی سی پی او کو اپنے غیر ذمہ دارانہ بیان پر کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ جس پر بعد میں انہوں نے معافی مانگی تھی۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *