سابق وزیراعظم کو سزا سنانے والے جج ارشد ملک کورونا سے انتقال کرگئے


0

پاکستان سمیت دنیا بھر میں پھیلی کورونا وباء کی دوسری لہر سے بڑھتی ہوئی اموات کا سلسلہ جاری۔ احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک بھی کورونا وائرس کے باعث انتقال کرگئے۔ سابق جج پچھلے کچھ روز سے کورونا وائرس کے باعث اسلام آباد کے ایک نجی اسپتال میں زیر علاج تھے۔ تاہم آج وہ انتقال کرگئے۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کو سزا سنانے والے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کورونا وائرس کے باعث انتقال کرگئے ، انتقال کے وقت ان کی عمر 56 برس تھی۔

خاندانی ذرائع کے مطابق سابق احتساب عدالت کے جج ارشد ملک پچھلے 25 روز سے اسلام آباد کے نجی اسپتال، شفاء اسپتال میں زیر علاج تھے، اس دوران طبعیت زیادہ بگڑھ جانے کے باعث وہ پچھلے ایک ہفتے سے انتہائی تشویشناک حالت میں وینٹی لیٹر پر تھے، جہاں وہ آج خالق حقیقی سے جاملے۔ اس خبر کی تصدیق اہلخانہ کی جانب سے بھی کی جاچکی ہے۔

اطلاعات کے مطابق سابق جج ارشد ملک کی نماز جنازہ مندرہ میں ادا کی جائے گی، بعدازاں تدفین بھی مندرہ کے گاؤں میں آبائی قبرستان میں ہوگی۔ اس دوران مرحوم جج ارشد ملک نے لواحقین میں دو بیٹے اور دو بیٹیاں چھوڑی ہیں۔

یاد رہے سابق جج ارشد ملک نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کو 24 دسمبر 2018 کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید اور جرمانے کک سزا سنائی تھی، البتہ فلیگ شپ ریفرنس کیس میں انہیں بری کردیا گیا۔

تاہم عدالتی فیصلے کے کچھ ماہ بعد یعنی 6 جولائی 2019 کو سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز شریف نے پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس کی تھی جس میں وہ ایک متنازعہ ویڈیو ٹیپ سامنے لائیں تھیں، جس کے مطابق سابق احتساب عدالت جج ارشد ملک نے سابق وزیراعظم کے خلاف فیصلہ دباؤ میں آکر کیا تھا، تاہم سابق جج ارشد ملک نے اس ویڈیو کو جعلی قرار دیتے ہوئے الزامات کو مسترد کردیا تھا۔

بعدازاں 12 جولائی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے جج ارشد ملک کو عہدے سے برطرف کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور خط لکھا تھا، جس پر وزارت قانون نھ احتساب عدالت نمبر 2 کے جج کس مزید کام سھ کرنے سے روک دیا تھا اوت لاء ڈویژن کو رپورٹ کرنے کا کہا تھا۔

اس ہی دوران چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد قاسم خان نے انہیں آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی (او ایس ڈی) تعینات کرتے ہوئے معاملے کی انکوائری کا حکم دیا تھا۔ جس کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے ایک انتظامی کمیٹی تشکیل دی تھی، جس نے رواں برس 3 جولائی کو ان کے عہدے سے برطرف کردیا تھا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *