راولپنڈی: لیڈی ڈاکٹر پر مریضوں کا خون پینے کا الزام غلط ثابت ہوگیا


0

سوشل میڈیا ایک ایسا پلیٹ فارم جس پر کوئی بھی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیلتی ہے۔ یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ صارفین کسی بھی خبر کی حقیقت کو جانے بغیر اسے تیزی سے شیئر کرنا شروع کردیتے ہیں۔ ایسے میں اگر کوئی خبر جھوٹ پر مبنی ہو تو شیئر کرنے والوں کا تو کچھ نہیں جاتا البتہ اس کا خمیازہ اس شخص یا خاندان کو بھگتنا پڑتا ہے جو اس جھوٹی خبر کی زینت بنتا ہے۔

حال ہی میں ایسی ہی ایک من گھرٹ خبر راولپنڈی کی ایک لیڈی ڈاکٹر کے بارے میں منظر عام پر آئی جس میں ڈاکٹر پر انسانی خون پینے کا الزام لگایا گیا جس کی بنیاد پر اس کو نوکری سے نکال دیا گیا تاہم تحقیقات کے بعد یہ الزامات غلط ثابت ہوگئے۔

Image Source: Twitter

میڈیا رپورٹس کے مطابق ہولی فیملی اسپتال کی انتظامیہ کو لیڈی ڈاکٹر یسرا کے انسانی خون پینے کی شکایات موصول ہوئیں، جن میں یہ بتایا گیا کہ وہ نفسیاتی مریض ہیں اور لیبارٹری میں ٹیسٹ کے لیے مریضوں کا خون پی رہی ہیں۔تفتیش کے دوران ان پر لگایا گیا الزام ثابت ہوگیا۔اس دوران ڈاکٹر یسری کے اہل خانہ سے بھی رابطہ کیا گیا لیکن ان کی جانب سے کوئی بھی اسپتال نہ آیا، لیڈی ڈاکٹر کو بحالی مرکز منتقل کردیا گیا۔

Image Source: Twitter

اس سلسلے میں انتظامیہ نے لیبارٹری میں آنے والے مریضوں کے خون کے نمونوں کی جانچ کے ساتھ معاملے کی حقیقت جاننے کے لئے اعلیٰ سطحی کمیٹی بھی تشکیل دی۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر یسرا نے اپنا ایم بی بی ایس مکمل کیا ہے اور وہ میرٹ کی بنیاد پر اسپتال میں ہاؤس جاب کر رہی تھیں۔ تاہم، کمیٹی نے اس معاملے کی انکوائری میں لیڈی ڈاکٹر کے خلاف لگائے گئے الزامات کو مسترد کردیا۔ اسپتال کی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ ڈاکٹر یسرا پر مریض کے اٹینڈنٹ نے سی پی وائل اور کینولا سے خون پینے کا الزام لگایا تھا۔ اسپتال کے ترجمان ڈاکٹر تنویر نے بتایا کہ اٹینڈنٹ نے نہ تو تحریری شکایت جمع کروائی اور نہ ہی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ سینئر ڈاکٹر جہانگیر سرور خان نے بھی الگ انکوائری کی اور ڈاکٹر کو بے قصور قرار دیا کیونکہ ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا۔

اس معاملے پر ڈاکٹر یسرا کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی کسی مریض کا خون نہیں پیا،ان پر جھوٹا الزام لگایا گیا ہے۔ جبکہ ان کے والد ثاقب حفیظ نے بتایا کہ انہوں نے اپنی بیٹی کے خون کے نمونے معروف لیب میں بھیجے جس کے نتائج منفی آئے جبکہ طبی معائنے میں بھی ان کی بیٹی کو ذہنی طور پر فٹ قرار دیا گیا ہے، ان کی بیٹی ہاؤس جاب کے لیے موزوں ہے۔ان کا کہنا ہے کہ وہ یہ بنیاد الزامات لگانے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائیں گے اور اپنی بیٹی کو انصاف دلوانے کے لیے ہر دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔

دوسری جانب، جیسے ہی یہ سنسنی خیز خبر سوشل میڈیا پر آئی تو صارفین نے بنا تصدیق کئے اس منفی خبر تبصرے کرنے کیساتھ اس کو شیئر کرنا شروع کردیا بلکہ یوٹیوب پر لیڈی ڈاکٹر کی ایڈیٹڈ تصویر کے ساتھ ویڈیوز بھی بنائیں گئیں جن میں ان کو ‘ڈریکولا’ سے تشبہیہ دی گئی۔اس خبر کو سچ بنانے کے لئے سوشل میڈیا پر باقاعدہ ایک مہم چلی گئی جس میں وہ تمام ہتکھنڈے استعمال کئے گئے جس سے یہ خبر درست لگے۔مگر اسپتال انتظامیہ کی غیر جانبدارانہ تفتیش کے بعد اس معاملے کی پول کھل گئی اور حقیقت سامنے آگئی کہ لیڈی ڈاکٹر بےقصور ہیں اور محض ان کو بدنام کرنے کے لئے ان پر یہ جھوٹا الزام لگایا گیا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *