اسلام آباد سے لاہور انصاف کیلئے آنے والی ٹیچر افسر کے روئیے سے نالاں


0

ہمارے معاشرے میں گھروں سے باہر نکل کر کام کرنے والے خواتین کو کئی مشکلات کا سامنا رہا ہے، انہیں کہیں ہراساں کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، تو کہیں انہیں سہولیات برابر سے میسر نہیں کی جاتی ہے، تو کہیں ان کے مسائل کو درست اور بہتر انداز میں حل کرنے کو ترجیح نہیں سمجھا جاتا ہے۔ جس کی ایک بڑی مثال حال ہی میں دیکھی گئی جب ایک خاتون ٹیچر اپنی شکایت لیکر پنجاب ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ (ایچ ای ڈی) کے دفتر گئی لیکن وہاں ان کے ساتھ انتہائی خراب روائیہ برتا گیا۔ خاتون ٹیچر اسلام آباد سے سفر کرکے محض انصاف حاصل کرنے کے لئے لاہور آئیں تھیں۔ ان کا موقف ہے کہ انہوں نوکری سے بغیر کسی نوٹیفکیشن کے محض زبانی طور پر معطل کردیا۔

ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ (ایچ ای ڈی) حکومت پنجاب کا ایک محکمہ ہے، جوکہ بچوں کی تعلیم اور ان سے منسلک امور کو سرانجام دیتا ہے، ساتھ ہی تدریسی اور غیر تدریسی جو پنجاب بھر کے سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں زیر ملازمت ہیں، ان کے امور کا بھی ذمہ دار ہے، تاہم ایچ ای ڈی کا عملہ اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے کے حوالے سے کافی بدنام رہا ہے۔

Image Source: Facebook

اس حوالے اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی ایک ایلیمنٹری اسکول ٹیچر (ای ایس ٹی) نے ناانصافی کے خلاف آواز اٹھانے کے لئے لاہور کا سفر کیا لیکن محض ایک افسر سے ملاقات اور اس کے غیراخلاقی روائیے نے خاتون کے صبر کے دامن کو توڑنے پر مجبور کردیا۔ خاتون نے پریشانی کے عالم میں متعلقہ دفتر کے باہر شور شرابا کیا اور اپنی آزمائش اور پریشانی کی دہائیاں دیں۔ جس کے باعث وہاں لوگ جمع ہوگئی۔

خاتون ٹیچر کے مطابق متعلقہ افسر کی جانب سے انتہائی غیراخلاقی زبان استعمال کرتے ہوئے چیخ و پکار کی گئی جبکہ ان کے تدریسی کیرئیر میں غیر ضروری رکاوٹیں پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ دسویں جماعت کی ٹیچر ہیں جبکہ انہیں زبانی طور پر نوکری سے معطل کیا گیا تھا البتہ اس سلسلے میں ابھی تک کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا ہے۔ لہذا وہ اپنی شکایت لیکر ڈاکٹر محمد سہیل شہزاد کے پاس آئیں لیکن نوکری پر بحالی میں مدد کے بجائے ان کی طرف انتہائی نامناسب اور غیراخلاقی روائیہ اختیار کیا گیا۔

اس دوران جب خاتون ٹیچر اپنے خلاف ہونے والی ناانصافیوں کے حوالے سے وہاں موجود عوام کو بتا رہی تھیں، تو اس دوران ایچ ای ڈی انتظامیہ کا اسٹاف بھی وہاں موجود تھا، لہذا خاتون کو روکنے کے لئے ایک اسٹاف ممبر کی جانب سے انہیں بازو سے پکڑ کر انہیں روکنے کی کوشش کی گئی۔

خاتون ٹیچر کے مطابق ان کے اسکول کی ہیڈ ماسٹرنی مس سائمہ کنول کی طرف سے بھی کسی وجہ باعث ان سے انتہائی نامناسب روائیہ رکھا جاتا ہے۔ اگرچہ انہیں ابھی بھی تنخواہ موصول ہورہی ہے لیکن انہیں اپنی نوکری بھی واپس چاہے۔

بظاہر خاتون اپنے کام کی جگہ سے محض احترام کے خواہاں ہیں جہاں اس نے برسوں سے خدمت فراہم کی ہے۔ ساتھ ہی ٹیچر نے ریاست کے آئینی ریگولیٹری فرائض انجام دینے میں ناکامی کے بارے میں بھی شکایت کی ہے۔

یاد رہے گرشتہ برس اپنی نوعیت کا ایک غیرمعمولی واقعہ پیش آیا تھا، جس میں آئی بی اے سکھر کے زیر ملکیت اسکول نے ایک آن لائن کلاس کے دوران اپنے ایک فزکس کے ٹیچر شہروز شیخ کو سگریٹ نوشی کرنے پر برطرف کردیا تھا۔ لوگوں نے ٹیچر کی غفلت اور غیراخلاقی روئے پر اسکول انتظامیہ کو شدید تنقید اور کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ جب اسکول انتظامیہ پر تنقید کا سلسلہ بند نہ ہوا، تو اسکول انتظامیہ کی طرف ٹیچرز کو فوری طور پر برطرف کردیا تھا۔ یہی نہیں اسکول انتظامیہ کی جانب سے تمام والدین سے اپنی غفلت پر معذرت بھی کی گئی تھی۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *