پولیس افیسر سائمہ شریف اقوامِ متحدہ مشن برائے امن کیلئے منتخب


0

آج کے ترقی یافتہ دور میں عورتیں ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوارہی ہیں۔ وہ شعبے جن کا انتخاب پہلے صرف مردوں تک محدود تھا اور خواتین کو ان سے دور رکھا جاتا تھا، آج ان شعبوں میں بھی خواتین بھرپور انداز میں اپنے ماہرات کے جوہر دکھا رہی ہیں۔سیاست کے میدان میں قائدانہ صلاحیتوں کو منوانا ہو، یا پھر کرکٹ کے میدان میں حریف کو شکست دینا ہو یا بزنس کے داؤپیش سیکھنا ہوں آج کی تعلیم یافتہ خواتین نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ اپنی صلاحیت اور ذہانت کے بل بوتے پر ہر پیشے میں اپنا نام بناسکتی ہیں۔

پشاور سے تعلق رکھنے والی پولیس افیسر سائمہ شریف کا شمار بھی انہی خواتین میں ہوتا پے۔ جہاں وہ آج پاکستان کی تمام خواتین کے لئے ایک مشعل راہ ہیں وہیں آج انہیں یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ صوبہ خیبر پختونخوا کی پہلی خاتون پولیس افیسر ہیں، جنہیں اقوامی متحدہ کی جانب سے افریقی ملک سوڈان میں جاری اقوام متحدہ مشن برائے امن کے لئے منتخب کرلیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پشاور سے تعلق رکھنے والی 29 سالہ بہادر پولیس افسر سائمہ شریف نے سال 2012 میں خیبر پختونخوا میں پولیس میں اس وقت شمولیت اختیار کی، جب ان کے بھائی کو دہشتگردوں کی جانب سے کئے گئے ایک حملے میں شہید کردیا گیا تھا، ان کے بھائی بھی خیبر پختونخوا پولیس میں بطور سپاہی اپنے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔ جس کے بعد سائمہ شریف نے بھائی کے حوصلے اور ہمت سے متاثر ہوکر خیبر پختونخوا میں شمولیت اختیار کی۔

Image Source: mmnews.tv

سائمہ شریف خیبر پختونخوا پولیس میں اس وقت اسٹنٹ پولیس سب انسپکٹر (اے ایس آئی) ایلیٹ کمانڈو کے منسب پر فائض ہیں. جبکہ پولیس انویسٹیگٹر اور ویکٹم سپورٹ آفیسر جیسے عہدوں پر بھی تعینات رہیں ہیں۔

اس موقع پر بافخر خاتون پولیس افیسر سائمہ شریف کا کہنا تھا کہ “وہ یہاں سوڈان میں ایک سال گزاریں گی، جہاں اقوامی متحده کے جاری امن برقرار رکھنے والے مشن میں پیشہ وارانہ خدمات سرانجام دیں گی۔ اگرچہ ڈرفر (سوڈان) کا ماحول کافی مشکل ہے لیکن پیش آنے والے نئے چیلنجز میں کام کرنے میں کافی مزہ آرہا ہے۔

Image Source: arabnews.tv

پولیس سب انسپکٹر (اے ایس آئی) سائمہ شریف ان دنوں جنوبی سوڈان کے علاقے کہور ابیچے میں بطور پیٹرولنگ آفیسر تعینات ہیں، جہاں وہ مقامی خواتین کے ساتھ کام کررہی ہیں، ان کے مسائل کو حل کرنا اور ان کے تمام حقوق کا تحفظ کرنا ان کی بنیادی ذمہ داریوں میں شامل ہیں۔

اس سلسلے میں پولیس آفیسر سائمہ شریف کا مزید کہنا ہے کہ “وہ سوچ رہی ہیں کہ جو کچھ وہ یہاں سیکھ رہیں ہیں، ان تمام چیزوں کو پاکستان لے کر جائیں اور پشاور میں واقع اپنے پولیس اسٹیشن میں اس کا اطلاق کروائیں۔ اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) سائمہ شریف کے مطابق وہ صوبہ خیبر پختونخوا کی تمام خاتون پولیس کے اہلکاروں سیکھائیں گی کہ کس طرح خاتون متاثرین کے معاملات کو دیکھنا ہے، کس طرح ان کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔ جبکہ کس طرح خواتین پر ہونے والے تشدد کے کیسسز کے اندر تحقیقات کرنی ہے۔

اس دوران سائمہ کاشف نے اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ پولیس محکمہ میں خواتین کے کوٹے میں اضافہ ہو، جبکہ انہوں نے تمام خواتین کو مشورہ دیا کہ وہ بغیر کسی جھجھک محسوس کئے محکمہ پولیس میں شمولیت اختیار کریں کیونکہ کچھ کیسسز میں خواتین پولیس کئی بہتر انداز میں کام کر سکتی ہیں۔

یاد رہے اس سے قبل لکی مروت سے تعلق رکھنے والی ڈی ایس پی انیلا ناز خیبر پختونخوا کی پہلی موٹر لائسنس اتھارٹی کی خاتون افسر بنی تھیں۔ وہ پہلی خاتون ٹریفک پولیس افسر ہیں جنھیں یہ عہدہ سونپا گیا ہے۔ جبکہ ڈی ایس پی انیلا ناز کی پرانی زندگی پر بات کی جائے تو ان کا تعلق ایک انتہائی قریب گھرانے سے تھا، تاہم انہوں نے مشکلات کے باوجود تعلیم کو جاری رکھا اور آج ان کا ایک پولیس افسر بننا یقیناً قابل تعریف ہے۔

لکی مروت سے تعلق رکھنے والی ڈی ایس پی انیلہ ناز آج فخر سے کہتی ہیں کہ ایک وقت تھا کہ ان کے علاقے میں لڑکیوں کی تعلیم کو معیوب سمجھا جاتا تھا، پولیس افسر بننے پر انہیں بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا لیکن اب وہی لوگ اپنی بچیوں کو اسکول بھیج رہے ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *