پاکستان پوسٹ: سامان کی ترسیل میں ملازمین کی ہیرا پھیری کا انکشاف


0

کہتے ہیں زندگی میں اگر راشتے مضبوط قائم کرنے کے لئے کوئی چیز معنیٰ رکھتی ہے تو وہ اعتماد اور بھروسہ ہے کیونکہ اگر کسی بھی چیز میں ان دو چیزوں میں ایک بار گڑبڑ پیدا ہوجائے تو پھر کوئی بھی رشتہ نہ مضبوط قائم رہے سکتا ہے اور نہ ہی دیر پا۔ یہی وجہ ہے جب ہی تو کہتے ہیں وقتی طور کا نقصان مضبوط رشتوں کو توڑنے سے بہتر ہے۔

ایسا ہی کچھ ہوا پاکستان پوسٹ کے ایک کسٹمر کے ساتھ جس نے یہ انکشاف کیا ہے کہ پاکستان پوسٹ کے کچھ کرپٹ ملزمین کسٹمرز کا سامان ایماندار سے ترسیل کرنے کے بجائے وہ مارکیٹوں میں چند پسیوں کے عوض بیچ دیتے ہیں اور پاکستان پوسٹ کا نام بدنام کرتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق جیسا کہ ہم سب کے علم میں ہے کہ کچھ وقت قبل پاکستان پوسٹ کی سروس میں ترسیل بہت دیر ہوا کرتا تھا، عموما سامان کھوجانے کی شکایات معمول تھیں۔ تاہم اس عرصے کے دوران کچھ نجی کمپنیاں آتی ہیں اور اپنی سروسز کا آغاز کرتی ہیں۔ اس سلسلے میں عوام نے سامان باحفاظت اور جلدی پہچانے کے لئے ان کی سہولیات کا استعمال کیا تاہم یہ سروسز سرکاری نرخوں سے کہیں زیادہ دی البتہ معاملہ محض اعتماد کا ہوگیا۔

Image Source: Profit.pakistantoday.com.pk

اس تمام تر صورتحال کو دیکھتے ہوئے حکومت کی جانب سے ایک بار پھر سے اس کی سہولیات کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات اٹھائے اور نتائج کچھ ہی وقتوں بہت ہی زیادہ زبردست سامنے آئے لوگوں کا پھر سے اعتماد بحال ہونا شروع ہوا، کم پیسوں میں گویا زبردست سروس میسر آگئی ہے۔

لیکن ادارے میں شاید کچھ کالی بھیڑیں موجود ہیں جو عوام کے اعتماد کو پھر سے ٹھیس پہنچانا چاہتی ہیں۔ اس بات کا انکشاف حسیب سہیل نامی فیس بک صارف نے اپنی ایک پوسٹ کے ذریعے کیا جس میں انہوں نے بتایا کہ وہ پچھلے 7 برس سے آن لائن شاپنگ کررہا ہیں، اس سلسلے میں وہ چائنیز کمپنی علی ایکسپریس سامان منگواتے ہیں، اس امید کے ساتھ کہ ان کا تمام سامان باحفاظت اور بغیر کسی چھیڑ چھاڑ کے ان کے گھر پہنچایا جائے۔ البتہ پچھلے دو ماہ سے ان کا سامان پاکستان پوسٹ کی جانب سے ان کے دیئے گئے پتے پر نہیں پہنچایا جارہا ہے۔

اس حوالے سے جب انہوں نے تحقیقات کا آغاز کیا تو اُنھیں کسی نے بتایا کہ پاکستان پوسٹ میں بیٹھے کچھ کرپٹ لوگ اس سامان کو اسلام آباد کے ایک اتوار بازار میں بیچ دیتے ہیں جبکہ پھر خریدنے والے افراد انھیں آن لائن بیچ دیتے ہیں۔ ” مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ آخر وہ ملزمان جو کرپشن کررہے ہیں ان کو نیند کیسے آجاتی ہے، وہ اپنے بچوں کا پیٹ کیسے پال سکتے ہیں غیر قانونی طریقے سے کمائے گئے پیسوں سے۔

حسیب سہیل کا دعویٰ ہے کہ پچھلے دو ماہ میں انہوں نے پاکستان پوسٹ کے ذریعے علی ایکسپریس سے تقریباً 200 ڈالرز کا سامان منگوایا گیا ہے تاہم انھیں ابھی تک محض 1.67 ڈالرز کا سامان ہی موصول ہوا ہے، جس سے ان کے اعتماد کو بے انتہا ٹھیس پہنچا ہے۔

سہیل حسیب کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے معاملے کی شکایت درج کروانے کے لئے وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کو کال کرنے کی کوشش کی، اس سلسلے میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ویب سائٹ سے مراد سعید کا نمبر لیا اور کال کی تو معلوم ہوا کہ دیا گیا نمبر غلط ہے۔

اس سلسلے میں یہی کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان پوسٹ اس ملک کا اثاثہ ہے اس طرح کی خبریں ناصرف اداروں سمیت ملک کی بدنامی کا باعث ہے لہذا وفاقی وزیر مراد سعید اس پر جلد از جلد تحقیقات کا آغاز کریں اور عوام کے اعتماد کو ٹوٹنے سے بچائیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *