گجرانوالہ زیادتی کیس، متاثرہ لڑکی نے اپنا بیان واپس لے لیا


0

گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس نے ایک بار پھر عوام کے سروں کو شرم سے جھکا دیا۔ ابھی لوگ یہی سوچ کر پریشان تھے کہ ہمارا معاشرہ آخر کہاں جا رہا ہے۔ وہاں اس خبر کا سامنے آنا کہ گجرانوالہ میں قانون کے محافظ ہی حوا کی بیٹیوں کی عزت کو تار تار کرنے والے بن گئے ہیں۔ گویا خبر نے پاؤں کے نیچے سے زمین نکال دی ہو، تاہم اب اچانک بلکل آگلے ہی روز الزام عائد کرنے والی لڑکی کی جانب سے اپنے پچھلے بیان کی تردید کردی گئی یعنی کے ساتھ زیادتی کا واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق گجرانوالہ کی 23 سالہ لڑکی کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ چند اوباش لڑکوں کی جانب سے چھیڑ چھاڑ کی گئی جس پر اس نے 15 پر اطلاع دی بعدازاں تفتیشی افسر کی جانب سے مزید تفتیش کے لئے انہیں اروپ تھانے بلالیا، جہاں متاثرہ لڑکی کے مطابق اسے اے ایس آئی مبشر کی جانب سے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا جبکہ اس کا موبائل نمبر دیگر پولیس اہلکاروں کو بھی دے دیا جس سے وہ تنگ کرتے رہے۔

Girl Who Accused Gujranwala ASI Of Sexual Assault Retracts Her Statement
Image Source: Facebook

یہی نہیں لڑکی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی تھی کہ اسے اور اس کے اہلخانے کو شدید ڈرایا اور دھمکایا جارہا ہے اور مجبور کیا جارہا ہے۔ جبکہ پولیس پر الزام عائد کیا گیا کہ پولیس اپنے پیٹی بند بھائیوں کا ساتھ دے رہی ہے۔

اس خبر سے گویا ایک نئی ہلچل پیدا ہوگئی سوشل میڈیا پر اس حوالے سے عوام کی جانب سے شدید غم و غصہ بھی دیکھا گیا، اس ہی سلسلے میں پھر سی پی او گجرانوالہ رائے بابر حرکت میں آئے اور انہوں فوری طور پر نوٹس لیتے ہوئے معاملے کی انکوائری کا حکم دے دیا۔ جبکہ تھانہ اروپ میں اے ایس آئی مبشر کے خلاف متاثرہ لڑکی کے والد کی مدعیت میں ایف آئی آر بھی درج کروالی گئی۔

دوسری جانب اے ایس آئی مبشر نے گرفتاری سے بچنے کے لئے آج عدالت سے بیل حاصل کرلی بعدازاں اپنے خلاف لگنے والے الزام کو انہوں نے جھوٹا اور بے بنیاد قرار دے دیا۔ اے ایس آئی مبشر کا دعویٰ ہے کہ تحقیقات کے دوران سب کچھ سامنے آجائے گا۔

اس ہی کیس کی تحقیقات کے لئے بنائی گئی 4 رکنی تحقیقاتی ٹیم نے جب متاثرہ لڑکی سے تفتیش کی کہ کیا اے ایس آئی مبشر کی جانب سے انہیں زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تو اس پر انہوں نے جواب نفی میں دیا۔ انہوں نے اس بات کا بھی اقرار کیا کہ ان کے ساتھ زیادتی بھی نہیں ہوئی۔

ابھی یہ معاملا جاری ہی تھی لوگ اچانک حیران ہی ہوئے تھے کہ متاثرہ لڑکی کا ایک اور یعنی تیسرا بیان سوشل میڈیا پر سامنے آتا ہے، جس وہ بتاتی ہیں کہ پولیس نے ان سے اپنی مرضی کا بیان لیا جس کے لئے ان پر بے انتہا دباؤ ڈالا گیا تھا۔

اس سلسلے میں مزید تحقیقات کو بڑھاتے ہوئے تفتیشی ٹیم نے اے ایس آئی مبشر اور متاثرہ لڑکے کے ڈی این اے نمونے پنجاب فارنسک ایجنسی بھجوا دیئے گئے ہیں جبکہ جہاں اے ایس آئی مبشر نے اس الزام کو غلط اور جھوٹا قرار دیا وہیں اس کیس میں مکمل پولیس تعاون کی یقین دہانی بھی کروا رکھی ہے۔

واضح رہے رواں ماہ واقعہ گجرپورہ کے بعد سے ملک بھر میں اس طرح کیسز میں اچانک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، البتہ یہ واقعہ اپنی نوعیت سے بلکل مختلف ہے۔ کیونکہ اس میں براہ راست الزام پولیس اہلکار پر عائد کیا گیا ہے۔ لہذا اس حوالے سے محض یہی کہا جاسکتا ہے کہ حکومت کو اس معاملے کی تحقیقات اعلی سطحی طور پر کروانی چاہئے تاکہ جلد دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوسکے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *