پاکستان میں تعلیم کی اہمیت اور اُس کے اثرات


0

تعلیم ایک ایسا عمل ہے جس کے ذریعہ علم، مہارت، اقدار کے حصول کو آسان بنایا جاتا ہے۔ جن معاشروں میں معیارِ تعلیم بہتر ہوتا ہے وہاں کا نظم و نسق بہتر نظر آتا ہے، نئی نئی ایجادات ہوتی ہیں اور سماجی مسائل کو بہترین انداز میں حل کیا جاتا ہے۔

نئے زاویوں سے سوچنے کا عمل تیز ہوتا ہے اور ترقی و خوشحالی کی راہ ہموار ہوتی ہے۔ یعنی کسی بھی معاشرے کی ترقی دراصل اس کے تعلیمی نظام پر منحصر ہوتی ہے۔اس لئے تعلیمی نظام کی ضرورت و اہمیت کو ہم قطعی طور پر نظر انداز نہیں کر سکتے۔

بنیادی طور پر تعلیمی نظام کے دو مقاصد ہوتے ہیں۔تعلیمی نظام پہلے درجے میں افراد میں مہارت  پیدا کرتا ہے اور دوسرے درجے میں قومی سوچ کو لوگوں میں منتقل کیا جاتا ہے۔ تعلیمی نظام یہ دو مقاصد  پیدا کر کے لوگوں کو ایک مفید شہری بنانے میں اپنا کردار ادا کرتا ہے۔

جب لوگ ایسے تعلیمی نظام سے گزرتے ہیں تو وہ ایک حقیقی قوم کی شکل اختیار کر لیتے ہیں اور ایک قوم وجود میں آتی ہے۔ ایسی قوم خود غرضی اور مفاد پرستی سے بالاتر ہو کر قومی اور اجتماعی مفاد کو ترجیح دیتی ہے۔ ایسی قوم قربانی کے جذبے سے سرشار ہو کر اقوامِ عالم میں اپنی اخلاقیات اور ترقی کا لوہا منواتی ہے۔

Taleem Ki Ahmiyat  تعلیم کی اہمیت

ہمارا نظامِ تعلیم

Taleem Ki Ahmiyat
Image Source: Unsplash

اگر پاکستان میں تعلیم کی اہمیت اور اثرات پر نظر ڈالیں تو بدقسمتی سے ہمارا تعلیمی نظام اپنے حقیقی مقاصد کو پورا کرنے سے قاصر نظر آتا ہے۔ کیونکہ ہمارے ملک میں تعلیمی نظام اردو اور انگریزی میڈیم میں بٹا ہوا ہے، جہاں سرکاری اسکول، اردو میڈم اور نجی اسکول انگریزی میڈیم تصور کئے جاتے ہیں۔ اگر ہم مدارس کے نظام تعلیم کو بھی شامل کریں تو یہ ایک تیسرا نظام تعلیم بن جاتا ہے۔

اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ نہ صرف تعلیمی نظام بلکہ پورا معاشرہ ہی تقسیم ہوگیا ہے، ایک طرف اعلیٰ تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل انگریزی میں بات کرتے، اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں اور بہترین گھروں میں رہتے ہیں۔ دوسری طرف اردو میڈیم سے پڑھے ہوئے نوجوان نوکری کی تلاش میں جوتیاں چٹخاتے نظر آتے ہیں۔ ہماری تعلیم اور تعلیمی اداروں میں اس طبقاتی تفریق کی وجہ سے نوجوان نسل بھی ایک غیر متوازن اور غیر ہم آہنگ سوچ وفکر کی حامل نظر آتی ہے اور یہ دہرا معیارِ تعلیم ان کے لئےکبھی معاون ثابت نہیں ہوسکتا۔ اس لئے یکساں نصاب تعلیم کے ساتھ یکساں نظامِ تعلیم بھی ضروری ہے۔

Taleem Ki Ahmiyat
Image Source: Unsplash

جبکہ دنیا کے دوسرے ممالک اپنے تعلیمی نظام کی بنیاد پر سائنس و ٹیکنالوجی میں ہم سے بہت آگے ہیں۔ اس دور میں ممالک ایک دوسرے کی معیشت کو زیر کرنے اور خود کو سپر پاور ثابت کرنے کے لئے سائنس و ٹیکنالوجی کا سہارا لے رہے ہیں۔ بنگلہ دیش اس کی بہترین مثال ہے۔ جس نے تعلیمی نظام کو درست بنیادوں پر قائم کرکے اقوامِ عالم میں اپنی حیثیت منوائی ہے۔ لیکن افسوس کہ ہم ابھی تک ایسا تعلیمی نظام قائم کرنے میں قاصر ہیں اور ہدف تو دور اپنے موجودہ سماجی مسائل حل کرنے میں سنجیدہ نظر نہیں آ رہے۔

نظامِ تعلیم میں بہترکیسے بنایاجائے؟

Taleem Ki Ahmiyat
Image Source: Unsplash

ہمارے تعلیمی نظام میں بے شمار نقائص رہے ہیں اور کسی نے بھی مخلصانہ انداز میں اُنہیں حل کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔گو کہ یہ سوال ہمیشہ سے ماہرینِ تعلیم اور حکمرانوں نے دہرایا ہے کہ ہمارا تعلیمی نظام کیسے بہتر ہو؟ لیکن مسئلہ جوں کا توں ہے۔ لہٰذا اگر ہمیں دنیا میں اپنا وجود برقرار رکھنا ہے تو ہمارے حکمرانوں اور قوم کو اپنی ترجیحات بدلنی پڑیں گی اور ایک ایسے تعلیمی نظام کی بنیاد رکھنی ہوگی جو موجودہ اور مستقبل میں درپیش مسائل کا ازالہ کرسکے۔اب وقت آگیا ہے کہ ہم اتفاقِ رائے سے نصاب پر نظرثانی کرنے کیساتھ اساتذہ کی تربیت، رٹا کلچر کا خاتمہ، جدید وسائل کا استعمال اور تعلیمی اداروں کی بہتری کےلیے احتساب کا بندوبست کرنا ہوگا۔

علاوہ ازیں، اگر ہم دین ِ اسلام میں بھی تعلیم کی اہمیت کا مشاہدہ کریں تو اسلامی فلسفہ تعلیم یہی ہے کہ نوجوانوں کی ذہنی ، علمی اور دماغی صلاحیتوں کو اعلیٰ اقدار انسانی پر استوار کرنا ہے تاکہ معاشرے میں نیکی رائج ہو۔کسی کی حق تلفی نہ کی جائے ایک دوسرے کا احترام کیا جائے۔ معاشرے میں اپنی انفرادی اور اجتماعی ذمہ داریوں کو تن دہی سے ادا کیا جائے۔دراصل اسلام میں تعلیم ایک بامقصد عمل ہے اور اس سے فرد اور معاشرے کی اصلاح کا کام لیا جاسکتا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0
Zameer Ali

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *