آخری قیامت کی نشانیاں


0
Qayamat Ki Nishaniyan

قیامت صورِاسرافیل کی اُس خوفناک چیخ کا نام ہے جس سے پوری کائنات زلزلہ میں آجائے گی، اور اس زلزلے کی شدت سے تمام انسان اور جانور مرنا شروع ہوجائیں گے یہاں تک کہ زمین و آسمان میں کوئی جاندار زندہ نہ بچے گا۔ لیکن قیامت کب آئے گی اس کی ٹھیک تاریخ، سال اور صدی اللہ کے سوا کسی کو معلوم نہیں، یہ ایسا راز ہے جو خالقِ کائنات نے کسی فرشتے یا نبی کو بھی نہیں بتایا، قرآن کریم بھی یہی بتاتا ہے کہ قیامت کے مقررہ وقت کا علم اللہ کے سوا کسی کو نہیں، اس حوالے سے چند آیات یہ ہیں

“یہ آپ سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ یہ کب آئے گی، آپ فرما دیجئے کہ اس کا علم تومیرے رب کو ہی ہے، اُس کو اس کے وقت پراللہ کے سوا دوسرا کوئی ظاہر نہ کرے گا، وہ آسمانوں اور زمین میں بڑا بھاری حادثہ ہوگا، وہ تم پر اچانک آپڑے گی، وہ آپ سے اس طرح پوچھتے ہیں جیسے آپ گویا اس کی تحقیقات کرچکے ہیں، آپ فرمادیجئے کہ اُس کا علم اللہ ہی کے پاس ہے، مگر اکثر لوگ جانتے نہیں”۔(سورہ الاعراف-آیت 187)

Qayamat Ki Nishaniyan
Image Source: Google

“یہ لوگ آپ سے قیامت کے متعلق پوچھتے ہیں کہ اس کا وقوع کب ہوگا۔ سو اس کے بیان کرنے سے آپ کا کیا تعلق؟ اس (کے علم کی تعین) کا مدار صرف آپ کے رب کی طرف ہے”۔ (سورہ النازعات)

بیشک قیامت کا آنا، مسلمانوں کے بنیادی عقائد میں سے ایک انتہائی اہم عقیدہ ہے اور اس پر ایمان لائے بغیر کوئی بھی شخص مسلمان نہیں ہوسکتا۔

Qayamat Ki Nishaniyan قیامت کی نشانیاں

Qayamat Ki Nishaniyan

حضرت حذیفہ ابن اسید غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن ہم لوگ آپس میں قیامت کا ذکر کر رہے تھے کہ نبی کریم ﷺہماری طرف آنکلے اور پوچھا کہ تم لوگ کس چیز کا ذکر کر رہے ہو؟ صحابہ ؓنے عرض کیا کہ ہم قیامت کا تذکرہ کر ہے ہیں تب آپؐ نے فرمایا” یقینا قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک تم اس سے پہلے دس نشانیوں کو نہ دیکھ لوگے، پھر آپؐ نے ان دس نشانیوں کا ذکر فرمایا؛

دھواں ،دجال ، *دابۃ الارض، یہ عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے زمین پر رینگنے والا، دابۃ الارض قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے، یہ ایک ایسا جانور ہوگا جو نہ پہلے کبھی دیکھا گیا ہوگا اور نہ ہی کبھی کسی نے خیال کیا ہوگا۔اس جانور کا مقصد مومن اور کافر کے درمیان فرق کرنا ہوگا، یعنی مومن کے چہرے کو روشن کرے گا اور کافر کے چہرے کو سیاہ کر دے گا۔

Qayamat Ki Nishaniyan
Image Source: Google

*سورج کا مغرب کی طرف سے نکلنا ، *حضرت عیسیٰ ابن مریم کانازل ہونا، *یاجوج ماجوج کا ظاہر ہونا، *تین جگہ خسف کا یعنی زمین کا دھنسنا ہے، ایک مشرق میں، دوسرے مغرب میں، تیسرے جزیرہ عرب میں۔

*ان سب نشانیوں کے بعد ایک آگ پیدا ہوگی جو یمن سے نکلے گی اور لوگوں کو ہانکتی ہوئی ان کے (میدان)محشر کی طرف لے جائے گی۔نیز ایک روایت میں دسویں نشانی کے طور پریمن کی طرف سے یا عدن کے آخری کنارے سے آگ کے نمودار ہونے کے بجائے)ایک ایسی ہوا کا ذکر کیا گیا ہے جو لوگوں کو سمندر میں پھینک دے گی۔

مزید پڑھیں: جمعتہ المبارک کے دن سورۃ الکہف پڑھنے کی فضیلت

ان تمام نشانیوں کے واقع ہوجانے کے بعد عیش و آرام کا زمانہ آئے گا، لوگ مزے سے زندگی بسر کر رہے ہوں گے، کچھ عرصہ اسی حالت میں گزرے گا کہ اچانک قیامت قائم ہوجائے گی، قیامت حضرت اسرافیل کے صُور پھونکنے سے برپا ہوگی جس کی آواز پہلے ہلکی اور پھر اس قدر ہیبت ناک ہوگی کہ اس سے سب جاندار مرجائیں گے، زمین و آسمان پھٹ جائیں گے، پہاڑ دھنی ہوئی روئی کی طرح اُڑتے پھریں گے، ستارے اور سیارے ٹوٹ ٹوٹ کر گر پڑیں گے اور پوری کائنات موت کی آغوش میں چلی جائے گی۔پھر حضرت اسرافیل دوبارہ صُور پھونکیں گے جس سے سب زندہ ہوکر میدانِ محشر میں جمع ہونا شروع ہوجائیں گے۔


Like it? Share with your friends!

0
Zameer Ali

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *