سی ایس ایس کا امتحان پاس کرنے والی پانچ خوش قسمت سگی بہنیں


-1

سی ایس ایس وہ امتحان ہے جس میں کئی ہزار لوگ حصہ لیتے ہیں البتہ کامیاب محض پاکستان کے چند سو قابل ترین نوجوان ہی ہوتے ہیں۔ جو پھر آگے چل کر ملک کی باگ دوڑ سنبھالتے ہیں۔ جبکہ یہ امتحان سال میں ایک ہی بار ہوتا ہے۔ گزشتہ روز سال 2019 میں سی ایس ایس کا امتحان دینے والے نوجوانوں کا رزلٹ آیا۔ اس امتحان میں کل 372 لوگ ہی کامیاب ہوئے ہیں اور ان کامیاب ہونے والوں میں ایک ایک نام ضحی ملک کا بھی ہے۔

ضحی ملک کا تعلق صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع ہری پور سے ہے۔ اگر کہا جائے کہ یہ پاکستان میں چند خوش نصیب اور قابل ترین خاندان کی نمائندگی کررہی ہیں تو شاید غلط نہ ہوگا۔ کیونکہ ان کی اپنی چار سگی بہنیں پہلے ہی حکومتی سروس کا امتحان پاس کرکے آج ملک کی سول سروس کا حصہ ہیں۔ جبکہ ضحی ملک اب اس گھر کی پانچویں فرد ہوگئیں ہیں جو پاکستان کی اب سول سروس کا حصہ بن گئیں ہیں۔

CSS Exam 2019

ضحی ملک اور ان کی دیگر چار بہنوں میں دو سے تین سال کا آپس میں فرق ہے۔ ان کی سب سے بڑی بہن لیلیٰ ملک نے سال 2008 میں سی ایس ایس کا امتحان پاس کیا تھا، جو اب انکم ٹيکس کراچی میں ڈپٹی کمشنر کے فرائض سرانجام دے رہیں ہیں جبکہ دوسری نمبر کی بہن شریں ملک اس وقت نیشنل ہائی وے اتھارٹی اسلام آباد میں ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز ہیں۔ جبکہ تیسری بہن سسی ملک ڈپٹی ڈائریکٹر سی ای او چکلالہ کینٹ روالپنڈی ہیں اور اس کے بعد چھوتے نمبر پر آتی ہیں ماروی ملک جو اس وقت ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر ایبٹ آباد کے عہدے پر تعینات ہیں۔ جبکہ ان سب میں سب سے چھوٹی بہن اور حالیہ امتحان پاس کرنے والی ضحی ملک اب مینجمنٹ گروپ کا حصہ بننے جارہیں ہیں۔ ساتھ ہی ضحی ملک اس وقت ایک اور اعزاز کی بھی مالک قرار پائیں ہیں جس میں وہ اب سی ایس ایس امتحان پاس کرنے والی کم عمر پاکستانی بن چکی ہیں۔ اس وقت ان کی عمر 21 سال اور کچھ ماہ ہے۔

تعلیمی اعتبار سے ضحی مالک نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد سے انٹرنیشنل ریلیشنز میں ماسٹر کیا ہوا ہے۔ البتہ ابتدائی تعلیم روالپنڈی کے کانوینٹ اسکول سے حاصل کی ہے۔ یہی وہی اسکول ہے جہاں سے سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو نے بھی اپنی ابتدائی تعلیم حاصل کی تھی۔

اس موقع پر بی بی سی اردو کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے ان کے والد ملک رفیق اعوان نے بتایا کہ جب میری پانچویں بیٹی پیدا ہوئی تھی تو لوگوں نے ہمیں مبارک باد دینے کے بجائے ہم میاں بیوی سے افسوس کا اظہار کیا تھا کہ اس بار بیٹا نہیں پیدا ہوا۔ البتہ بیٹی کے پیدا ہونے پر ملک اعوان نے بتایا کہ ہمیں تو کوئی افسوس نہیں تھا البتہ ہمارے کچھ عزیز و رشتہ داروں کو ضرور تھا۔ آج پانچویں بیٹی نے امتحان پاس کرلیا ہے تو گھر پر مہمانوں کا آنا جانا لگا ہے مبارکباد دینے آنے والوں کا، کچھ لوگ فون پر مبارکباد دے رہیں۔ جن میں بیشتر وہ ہی لوگ ہیں جنہوں نے اس وقت بیٹاں پیدا ہونے پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔

والد ملک رفیق اعوان نے مزید بتایا کہ میرے والد شیر محمد اس وقت حیات تھے جب میری دوسری بیٹی پیدا ہوئی تھی تو کسی شخص نے عجیب سے لہجے میں کہا رفیق کی دوسری بیٹی پیدا ہوئی تو انہوں نے کہا تھا یہ بیٹیاں نہیں بیٹے ہیں۔ لہذا میں نے اپنے والد کا نام یعنی شیر اپنی سب بیٹیوں کے نام کے ساتھ لگایا۔ ساتھ ہی انہوں نے مزید بتایا کہ میں نے ہر بیٹی کا نام افسانوی کرداروں پر رکھا ہے کیونکہ اس کے پیچھے میری خواہش تھی کہ میری یہ بیٹیاں ملک و قوم کے لئے کام کریں گی جس سے ان کی شہرت ہوگی۔ البتہ پانچویں بیٹی کا نام ضحی رکھا جو قرآن شریف سے لیا گیا ہے اور اس کے معنیٰ روشنی کا آغاز ہے۔

نہیں ہے ناامید اقبال اپنی کشت ویراں سے
زرا نم ہو تو مٹی بہت زر خیز ہے ساقی

مفکر پاکستان علامہ اقبال کا یہ شعر اس بات کا احساس ظاہر کرتا ہے کہ اقبال کا گمان اس دھرتی اور اس عوام کے حوالے سے کتنا درست تھا۔ گویا اقبال کو شاید اپنی قوم کی صلاحیتوں کا بخوبی علم تھا۔ کیونکہ آج اقبال تو نہیں موجود البتہ ان یقین حقیقت کی شکل میں موجود ہے۔

Credit: BBC Urdu


Like it? Share with your friends!

-1

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *