عمران فاروق قتل کیس میں مجرمان کو عمر قید کی سزا سنادی گئی


0

انسداد دہشتگردی عدالت نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے مقتول رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل میں گرفتار تینوں ملزمان کو عمر قید کی سزا سنادی گئی۔

تفصیلات کے مطابق انسداد دہشتگردی کی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے تینوں ملزمان کو معظم علی خان، خالد شمیم اور محسن علی سید کو عمر قید کی سزا سنا دی جبکہ عدالت نے حکم دیا کہ تینوں ملزمان ورثاء کو دس دس لاکھ روپے بھی ادا کریں گے۔

اس موقع پر تینوں گرفتار ملزمان کی ویڈیو لنک کی موجودگی کو یقینی بنایا گیا البتہ انکی حاضری بھی ویڈیو لنک کے ذریعے لگوائی گئی تھی۔ جبکہ جج نے اس موقعے پر فیصلہ سناتے ہوئے ملزمان سے کہا کہ استغاثہ آپ تینوں کے خلاف کیس ثابت کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے۔ عدالت نے قتل، قتل کی سازش معاونت اور سہولت کاری کے الزامات ثابت ہونے پر تینوں ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

imran farooq murder

جبکہ ساتھ ہی انسداد دہشتگردی عدالت نے متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین ، محمد انور، افتخار حسین اور کاشف کامران کے دائمی وارنٹ گرفتاری بھی جاری کردیئے ہیں۔

واضح رہے گزشتہ سماعت میں وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ تینوں مجرمانہ پانچ سال قبل مجسٹریٹ کے سامنے اپنا جرم قبول کرچکے تھے ساتھ ہی تینوں ملزمان سال 2015 سے اڈیالہ جیل میں قید ہیں جہاں ان پر دہشتگردی کا مقدمہ چلایا جارہا تھا۔

یاد رہے ڈاکٹر عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010 کو لندن میں گرین لین کے قریب واقع اپنے گھر آتے وقت، گھر میں کے قریب ہی نامعلوم ملزمان کی جانب سے چھریوں اور اینٹون سے حملا کرکے قتل کردیا تھا۔

بعدازاں اس واقع کی تحقیقات پاکستان میں شروع ہوئی جبکہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی آے) نے 5 دسمبر کو پاکستان میں اس قتل کا مقدمہ درج کیا تھا جس میں تین ملزمان پر معظم علی خان، خالد شمیم اور محسن علی پر مقدمہ چلایا گیا تھا۔ جس کے بعد برطانوی تحقیقاتی اداروں کے ساتھ اہم معلومات کا تبادلہ ہوا۔ اگرچہ برطانوی تحقیقاتی اداروں کو شواہد پر خدشات تھے کہ پاکستان ملزمان کو سزائے موت کی سزا سنائے گا البتہ سزائے موت کی سزا نہ سنانے پر یقین دلایا گیا کہ اس کیس میں مجرمان اگر قصور پائے گئے تو انھیں سزائے موت نہیں دی جائے گی۔

جبکہ فیصلے کے بعد عدالت کے باہر عمران فاروق قتل کیس میں ایف آئی اے پراسکیوٹر خواجہ امتیاز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پہلی بار برطانيہ میں ہونے والے قتل کا ٹرائل پاکستان میں ہوا اور یہ بات بھی ثانت ہوگئی کہ قانون کے ہاتھوں سے مجرمان بچ نہیں سکتے جبکہ دوسری جانب انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پورا کیس سزائے موت کا تھا البتہ شواہد حاصل کرنے کے لئے ہمیں قانون میں ترامیم کرنا پڑھی اور یہ معاہدہ تھا کہ مجرمان کو سزائے موت نہیں دی جائے گی۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *