اوسامہ ستی کو قتل کرنے والے پانچوں اہلکار نوکریوں سے برطرف


0

اسلام آباد میں انسداد دہشتگردی اسکواڈ (اے ٹی سی) کے اہلکاروں نے محض شک کی بنیاد پر ایک 21 سالہ لڑکے کو گولیاں مار کر ہلاک کردیا تھا۔ جوں ہی معاملے کے حقائق سامنے آئے، واقعے میں ملوث سب انسپکٹر سمیت اے ٹی سی کے پانچ افراد کو 2 جنوری کو گرفتار کرلیا گیا تھا، جنہیں اب نوکریوں برطرف کردیا گیا ہے۔

اس ہولناک واقعے میں جاں بحق ہونے والے نوجوان کی شناخت اوسامہ ستی کے نام سے ہوئی ہے، جو مبینہ طور پر اس رات اپنے دوست کو شمس کالونی کے علاقے میں چھوڑنے گیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق اس دوران اے ٹی ایس پولیس اہلکار اپنی معمول کی گشت پر تھے، کہ انہوں مقتول اوسامہ ستی کی گاڑی کو روکنے کی کوشش کی، تاہم جب اوسامہ ستی نے گاڑی نہ روکی تو اہلکاروں نے اوسامہ ستی کی گاڑی پر گولیاں چلا دیں، جس سے وہ ہلاک ہوگیا۔

Image Source: Twitter

دوسری طرف پولیس ترجمان کا اس معاملے کے حوالے سے کہنا تھا کہ جب اہلکاروں کی جانب سے بظاہر مشکوک دیکھنے والی بلیک ٹنٹڈ گاڑی کو روکنے کی کوشش کی تو ڈرائیور نے گاڑی کو نہ روکا۔ جس پر اسلام آباد کے سیکٹر جی 10 میں اے ٹی ایس اہلکاروں نے گاڑی پر فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں نوجوان اوسامہ ستی جاں بحق ہوگیا۔

اس کے فوری بعد واقعے میں ملوث 5 پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے، جن سے مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔ جبکہ آئی جی اسلام آباد کی جانب سے واقعہ کا فوری نوٹس لیتے ہوئے خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔

ذرائع کا واقعے کے حوالے سے کہنا ہے کہ سیکٹر ایچ – 13 سیف سٹی سے پولیس ہیلپ لائن کو ڈکیتی کی اطلاع دی گئی، جس پر کاونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے اہلکاروں نے مشتبہ طور پر کشمیر ہائی وے جی 10 کے سگنل کے قریب ایک کار کو روکنے کی کوشش کی۔ گاڑی کے نہ روکے جانے پر پولیس کی جانب سے مشتبہ گاڑی پر فائرنگ کی گئی۔ دوسری جانب پولیس نے الزام عائد کیا یے کہ کار سوار ڈرائیور کی جانب سے روکنے کے بجائے اہلکاروں پر فائر کیا تھا، جس کے جواب میں سی ٹی ڈی اہلکاروں نے فائرنگ کی۔ البتہ مشتبہ گاڑی سے کسی قسم کا کوئی بھی اسلحہ برآمد نہیں ہوا ہے۔

اکیس سالہ نوجوان اوسامہ ستی کے قتل میں ملوث اے ٹی سی کے پانچوں اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا ہے۔ مزید یہ کہ اس واقعے کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کے لئے وزارت داخلہ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کو دو الگ الگ درخواستیں بھیجی گئی ہیں۔

واقعے میں ملوث کاونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے اہلکاروں کے برخاستگی کے احکامات سینئیر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) اسلام آباد کے دفتر سے جاری کئے گئے تھے، جس کی سربراہی ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (آپریشنز) وقار الدین سید کے عہدے پر 2019 سے تعینات ہیں۔

واضح رہے اوسامہ ستی اسلام آباد کے سیکٹر جی 13 کا رہائشی اور ایک اسٹوڈنٹ تھا۔ جبکہ اس کے والد ایک کاروباری شخص تھے۔ اوسامہ ستی کوئی دہشت گردی نہیں تھا لیکن پولیس اہلکاروں نے محض شک کی صورت میں اس پر 22 گولیاں، جس سے اس کی موت واقع ہوگئی تھی۔ یقیناً اوسامہ ستی اب دنیا میں واپس تو نہیں آسکتا ہے لیکن اہلخانہ کا مطالبہ ہے کہ انہیں فوری انصاف دلوایا جائے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *