ملک بھر میں گھر سے باہر نکلنے پر ماسک کا پہنا اب ضروری ہوگا


0

حکومت پاکستان نے ملک بھر میں کورونا وائرس کی وباء کے پھیلاؤ کے خطرے کے پیش نظر بدھ کو ہونے والی نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر ( این سی او سی) کی میٹنگ کے دوران ایک اہم فیصلہ کیا گیا کہ اب گھر سے باہر نکلنے والے تمام شہریوں پر ماسک کا استعمال لازمی ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق پچھلے کچھ عرصے میں ملک بھر میں ایک بار سے کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اچانک اضافہ دیکھا گیا ہے، جاری کردہ رپورٹس کے مطابق ایکٹو مریضوں کی تعداد 11 ہزار تک جاپہنچی ہے، جس کو دیکھتے ہوئے گھر سے باہر نکلنے پر اب ماسک کا استعمال لازمی قراد دیا گیا ہے۔ جبکہ گزشتہ روز وزیراعظم پاکستان خصوصی معاون برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان اس بات عندیہ دے چکے ہیں کہ ملک میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کا باقاعدہ طور پر آغاز ہوچکا ہے، لہذا عوام کو احتیاط کرنی ہوگی۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر ( این سی او سی) کے اجلاس کی سربراہی کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ اسد عمر نے اس فیصلے کی منظوری دی کہ شہری گھروں سے جاتے ہوئے ماسک کا استعمال لازمی کریں جبکہ سرکاری اور نجی دفاتر میں بھی ماسک لازمی طور پر استعمال کیا جائے گا۔

جبکہ اس دوران وفاقی وزیر اسد عمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئیٹر پر جاری کردہ پیغام میں بتایا کہ اجلاس کے دوران ملک بھر میں اینٹی جین ٹیسٹنگ کا آغاز کرنے کی بھی منظوری دی، ان کے مطابق پی سی آر ٹیسٹنگ میں یہ ایک اضافہ ہوگا۔

ساتھ ہی ساتھ وفاقی وزیر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ اسد عمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ پیغام میں مزید کہا کہ یہ ایک حکمت عملی ہے جس کے تحت ٹیسٹنگ کے لیول کو بڑھانا ہے، جبکہ علامتی کیسسز کو پک سی آر ٹیسٹ کے ذریعے سے جانچ کی جائے گی۔ اسد عمر نے ان تمام احکامات کو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے دیئے گئے ضابطے کے عین مطابق قرار دیا ہے۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر ( این سی او سی) کے جاری کئے گئے اعلامیہ میں صوبائی حکومتوں کو احکامات دیئے گئے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں عوام کو پابند بنائیں کہ وہ فیس ماسک کا استعمال کریں جبکہ شاپنگ پلازہ، مارکیٹوں، ٹرانسپورٹ اور کھانے پینے کے ریسٹورنٹ میں ایس او پیز کا لازمی طور پر اطلاق کروائیں۔

واضح رہے اس وقت ملک میں 4 ہزار 3 سو، 74 ایکٹو کیسسز موجود ہیں جبکہ ملک بھر میں اس وقت 11 شہروں میں لاک ڈاؤن کی صورتحال ہے، جن میں میرپور، گلگت، مظفرآباد، کوئٹہ، روالپنڈی، کراچی، ملتان ،اسلام آباد، حیدرآباد، پشاور اور لاہور شامل ہیں۔

اس صورتحال پر گزشتہ روز بات کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ کچھ وقت قبل ہمارے پاس روزانہ 400 سے 500 کے قریب روزانہ کورونا وائرس کے مریض آرہے تھے تاہم اب صورتحال یہ کہ روزانہ 700 سے 750 مریض اسپتال لائے جارہے ہیں۔ جبکہ ساتھ ہی ساتھ کورونا وائرس کا شکار ہوکر مرنے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے،

یاد رہے دو ماہ قبل کورونا وائرس میں کمی کے باعث صورتحال میں بہتری نظر آئی تھی جس کے بعد ملک میں آہستہ آہستہ معلومات زندگی بحال ہورہی تھی۔ تاہم ملک میں پچھلے چند روز میں کورونا وائرس میں ایک بار پھر سے اضافہ دیکھا جارہا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *