مفتی منیب الرحمٰن کو عہدے سے ہٹانے پر عوام ناخوش


0

وفاقی حکومت نے دو دہائیوں سے رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین کے عہدے پر فائز رہنے والے مفتی منیب الرحمٰن کو عہدے سے برطرف کرکے بادشاہی مسجد لاہور کے مہتمم مولانا عبدالخبیر آزاد کو رویت ہلال کمیٹی کا نیاچیئرمین مقرر کردیا۔

حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق رویت ہلال کمیٹی کی تشکیل نوکردی گئی ہے اور کمیٹی میں 19 ارکان شامل ہیں، جن کا تعلق ملک کے چار مرکزی دینی مکاتب فکر یعنی بریلوی، دیوبندی، شیعہ اور اہل الحدیث سے ہے۔

Image Source: Twitter

حکومت کی جانب سے رویت ہلال کمیٹی میں جن ارکان کو شامل کیا گیا ہے ان میں مولانا راغب نعیمی، علامہ مولانا حسین اکبر، مولانا فضل الرحیم، ڈاکٹر یاسین ظفر، مفتی اقبال چشتی، ڈاکٹر مفتی علی اصغر، فیصل احمد، سید علی کرار نقوی، مفتی فضل جمیل، حافظ عبدالغفور، یوسف کشمیری، قاری میر اللہ، حبیب اللہ چشتی اور مفتی ضمیر کو شامل کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ مفتی یوسف کشمیری، حافظ عبدالغفور، مفتی فضلِ جمیل، مفتی قاری میر اللہ، صاحبزادہ سید حبیب اللہ چشتی اور مفتی ضمیر ساجد بھی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔ کمیٹی میں سپارکو، محکمہ موسمیات، سائنس ٹیکنالوجی اور وزارت مذہبی امور کا ایک ایک نمائندہ شامل ہے۔ ڈی جی سید مشاہد حسین خالد نے نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے۔

Image Source: Twitter

پاکستان میں رویت ہلال کی کمیٹی 1974 میں تشکیل دی گئی تھی۔اس میں مختلف مذہبی اسکالرز پر مشتمل ہے۔ یہ کمیٹی چاند دیکھنے کے بعد مذہبی تعطیلات کا اعلان کرنے کی ذمہ دار ہے۔ تاہم، یہ کمیٹی اکثر پورے پاکستان میں ایک ہی دن عید کا اعلان کرنے سے قاصر رہی ہے۔ مفتی منیب الرحمٰن سنہ 2000 میں اس کمیٹی کے چیئرمین بنے اور 2012 میں اس حوالے سے دوبارہ نوٹی کیشن جاری کیا گیا تھا۔ انہوں نے دو دہائیوں تک چیئرمین کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کیا۔

مفتی منیب الرحمٰن کی غیر متنازعہ شخصیت کی بدولت وفاقی حکومت کے اس فیصلے سے پاکستان کی عوام ناخوش نظر آتی ہے اور ان کی عہدے سے برطرفی پر لوگ سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر متعدد لوگوں کی آراء یہی ہے کہ حکومت اپنا فیصلہ واپس لے اور مفتی منیب الرحمٰن کو چیئرمین کےعہدے پر دوبارہ بحال کرے۔

خیال رہے کہ گزشتہ عیدوں پر وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی اور مفتی منیب الرحمٰن کے درمیان چاند دیکھنے کے معاملے پر تنازع بھی کھڑا ہوا تھا۔ فواد چودھری کا موقف تھا کہ مذہبی تہواروں کے علیحدہ اعلانات کے بجائے یکجہتی کا مرکز ہونا چاہیے۔ تاہم مفتی منیب الرحمٰن نے وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے جاری کردہ سالانہ کیلنڈر کے بھی شدید مخالفت کرتے ہوئے قرآن اور سنت کی روشنی میں نئے چاند کی پیدائش کی وضاحت بھی کی تھی۔

Image Source: Twitter

بعد ازاں، عیدالفطر پر شوال کا چاند دیکھنے کے موقع پریس کانفرنس کے دوران مفتی منیب الرحمٰن نے وزیر اعظم عمران خان سے فواد چوہدری کو دین میں مداخلت سے روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا ہے کہ ان پر وزارت تک محدود رہنے کی پابندی لگنی چاہئیے۔

یاد رہے کہ ہر سال چاند کی رویت کے حوالے سے ہونے والے تنازع کے پیش نظر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمٰن کے استعفیٰ کا مطالبہ بھی کیا تھا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *