ہمارے ڈرامے بھارتی سوپ سیریلز کی طرح کیوں ہوگئے؟ مہرین جبار کا شکوہ


0

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ آج کل نشر ہونے والے ڈرامے ہندوستانی ڈیلی سوپ میں تبدیل ہوتے جارہے ہیں۔ ماضی کے مقابلے اب ہمارے ڈرامے حتیٰ کہ فلمیں بھی کہانی و موضوع کے اعتبار سے منفرد نہیں رہے۔ اس بات کی نشاندہی اب معروف فلمساز مہرین جبار نے بھی کردی ہے اور انہوں نے پاکستانی ڈراموں پر بھارتی سوپ سیریلز کی نقالی  کا مرتکب قرار دیتے ہوئے سنجیدہ اعتراضات اٹھانے کیساتھ پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کے سنہری دور کو بھی یاد کیا۔

Image Source: Dawn

مہرین جبار انڈسٹری کی وہ ہدایت کار و فلم ساز ہیں جنہوں نے گزشتہ 25 سال میں ایسے اچھوتے موضوعات پر ڈرامے اور فلمیں بنائیں، جنہوں نے دیکھنے والوں کی سوچ پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ تاہم وہ اب نشر ہونیوالے ڈراموں کی کہانیوں پر ناخوش ہیں اور انہوں پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کے سنہری دور کی بھی یاد کرتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ “ہمارے بیشتر ڈرامے بھارتی سوپ سیریلز کی طرح کیوں ہوگئے ہیں؟ خراب روشنی، نہ رکنے والی موسیقی، خواتین کے ڈرائیر سے سیدھے کیے ہوئے بال، مردوں کے لیے وہی خش خشی داڑھی، ہر کوئی مسلسل صدمے میں ہے اور چیخ یا رورہا ہے اور پھیلی ہوئی کہانی کی ہزار اقساط۔ کہاں کھو گئے وہ لمحے؟”

ٹوئٹر صارفین کی اکثریت بھی مہرین جبار کے اعتراضات سے متفق نظر آئی۔ ایک خاتون صارف نے تبصرہ کیا کہ یہ سلسلہ پچھلے 20 برس سے جاری ہے۔ ایک اور خاتون نے لکھا کہ جب آپ کو ان سوالات کا جواب مل جائے تو مجھے بھی آگاہ کردیجیے گا۔ ایک صارف نے لکھا کہ میں سنتا رہتا ہوں کہ لوگ ناظرین کو موردِالزام ٹھہراتے ہیں لیکن مجھے لگتا ہے کہ ناظرین بھی اپنا معیار واپس چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ انڈسٹری میں اچھوتی کہانیوں اور مختلف موضوعات پر کام کرنا ہی مہرین جبار کو دوسرے ہدایت کاروں اور فلم سازوں سے منفرد بناتا ہے۔مگر ایک انٹرویو میں وہ یہ بتاچکی ہیں کہ وہ خود انڈسٹری کو 25 سال دینے کے بعد اب تھک چکی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ شروع سے ہی ایسے ڈراموں پر کام کرنا پسند نہیں کرتیں جنہیں ٹی وی چینلز مالکان کی مرضی کے مطابق فضول میں طویل کیا جائے۔ وہ صرف کہانی کو بہتر اور منفرد انداز میں بیان اور پیش کرنا چاہتی ہیں، پھر چاہے وہ کہانی 6 قسطوں میں بیان کی جائے یا پھر اگر ضرورت پڑے تو اس کی 30 قسطیں بھی بنائیں جائیں مگر وہ فضول میں کہانی کو طویل بنانے کے خلاف ہیں۔

Image Source: Dawn

مہرین جبار کا یہ بھی کہنا تھاکہ ٹی وی چینل مالکان ڈراموں کو غیر ضروری طور پر طویل کرکے اس سے کمائی کرنا چاہتے ہیں اور وہ 24 قسطوں کے ڈرامے کو 30 قسطوں کا بنا کر اشتہارات کی مد میں اپنی کمائی بڑھاتے ہیں اور فضول میں ڈراموں میں فلیش بیک اور جذباتی مناظر شامل کردئیے جاتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اس عمل سے ڈرامے کی کہانی جہاں کمزور پڑ جاتی ہے، وہیں ایسے مناظر غیر ضروری بھی معلوم ہوتے ہیں۔

خیال رہے کہ اب مہرین جبار نے اپنی توجہ ڈراموں کے بجائے ویب سیریز اور ٹیلی فلموں کی طرف مبذول کرلی ہے اور اس سال اُن کی ایک اور ٹیلی فلم “فرار” ریلیز کے لیے تیار ہے۔اس سے قبل 90ء کی دہائی میں بھی وہ فرار ڈرامہ ڈائریکٹ کرچکی ہیں۔اپنی اس نئی ٹیلی فلم کے بارے میں انہوں نے اپنے انسٹاگرام پر کیپشن کے ساتھ پوسٹ کیا “25 سال بعد، تین دوست کراچی جیسے شاندار شہر میں جانے اور چمکنے کی کوشش کررہے ہیں۔ پرانے فرار سے نئے فرار تک۔اس سال آرہا ہے”۔ڈرامہ انڈسٹری میں مہرین جبار سب کی پسندیدہ ہیں حتیٰ کہ ثروت گیلانی نے بھی ڈرامہ سیریل متاع ِجان میں مہرین کے شاندار کام کی تعریف کی تھی۔ یاد رہے کہ مہرین جبار، جاوید جبار کی بیٹی اور گلوکار ،اداکار ہدایتکار یاسر اختر کی کزن بھی ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *