جسمانی معذوری باغبانی کا خواب توڑ نہ سکی، شوق حلال ذریعہ آمدن بن گیا


0

افسوس کے ساتھ ہمارے معاشرے میں جسمانی معذوری کا شکار افراد ،آج اس طرز پر زندگی بسر نہیں کررہے ہیں جو دنیا بھر کے ترقی یافتہ ممالک میں موجود معذور افراد گزار رہے ہیں۔ جس کی دو بنیادی وجوہات ہیں ایک تو یہ کہ ہمارے پاس اس حدتک وسائل موجود نہیں، دوسری وجہ ہمارا تھوڑا سماجی مسئلہ بھی ہے، ہمارے روئیے برابری کی بنیاد والے ہوتے، ہم پیسے دے کر امداد کردیتے ہیں لیکن روزگار کے لئے مواقع پیدا نہیں کرتے ہیں، لہذا جسمانی معذوری کا شکار افراد پھر پیچھے رہے جاتے ہیں۔

یہاں یہ بات غور طلب ہے کہ ہم معاشرے کے ہر طبقے کو ایک جیسا نوعیت کا کام کرتے دیکھنا چاہتے ہیں، اور اگر کوئی شخص اس جسمانی طور پر اس انداز میں کام نہیں کر سکتا تو ہم اسے معذور کہے دیتے ہیں، ہم بھول جاتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اس دنیا میں سب کو مختلف صلاحیت دے کر دنیا میں بھیجا ہے، وہ بھی وہی کام کرسکتے ہیں جو ایک عام آدمی کرسکتا ہے بس کام کرنے کا انداز مختلف ہوتے ہیں۔ انہی چند لوگوں میں ایک نام صفدر کا ہے جو جسمانی طور معذوری کا شکاری ہے البتہ اس نے ثابت کرکے دیکھایا کہ ہر انسان ایک جیسا کام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، بس انداز مختلف ہوتا ہے۔

صوبہ پنجاب سے تعلق رکھنے والا 21 سالہ صفدر پیشے کے اعتبار سے ایک مالی ہے۔ وہ محض اس وقت 10 برس کا ہی تھا کہ تیز بخار کے باعث وہ جسمانی معذوری کا شکار ہوگیا۔ تاہم اس نے ہمت اور حوصلہ قائم رکھا اور آج محنت مزدوری کرکے حق و حلال کی روٹی کھا رہا ہے۔

اردو پوائنٹ کو دیئے گئے انٹرویو میں صفدر نے بتایا کہ اس کے اہلخانہ انتہائی سپورٹ کرنے والے ہیں، وہ نہیں چاہتے ہیں کہ میں اس طرح مشکل کام کروں۔ صفدر کی تین بہنے اور دو بھائی ہیں۔ اپنے کام کے حوالے سے صفدر نے مزید بتایا کہ وہ یہ کام محض پیسوں کے لئے نہیں کررہا ہے بلکہ اسے غاغبانی کا بے انتہاء شوق ہے۔

جبکہ اپنے کام پر جانے کیلئے صفدر نے ایک خصوصی سائیکل لے رکھی ہے، جس کے وہیل چلانے کے لئے اسے ہاتھ سے پیڈل کو چلانا پڑھتا ہے۔ صفدر اس وقت چار مختلف گھروں میں باغبانی کا کام کرتا ہے، جس سے وہ ماہانہ 4500 ہزار روپے کے قریب کما لیتا ہے۔

اس دوران صفدر نے تمام نوجوان لوگ جو کسی نہ کسی وجہ کے باعث معذوری کا شکار ہوگئے ہیں انہیں ایک خصوصی میسج دیا کہ وہ معذوری کے باعث گداگری کو اپنا پیشہ ہرگز نہ بنائیں بلکہ محنت مزدوری کرکے کے ایک اچھی وقار زندگی گزاریں۔

واضح رہے کہ یقیناً صفدر کو اپنے کام میں ابتداء میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہوگا لیکن جب انسان دل سے کسی چیز کا ارادہ کرلے تو پھر اسے دنیا کی کوئی رکاوٹ روک نہیں سکتی ہے، ایسا ہی صفدر کے ساتھ بھی پیش آیا ہوگا، جسے کئی بار لگا ہوگا کہ شاید میں یہ نہیں کرسکتا لیکن انتھک محنت اور جدوجہد نے آج اسے کئی لوگوں کے لئے مشعل راہ بنا دیا ہے، وہ کئی لوگوں کے لئے ہمت اور حوصلے کا سبب بن گیا ہے۔

یہی نہیں ایسے کئی لوگ ہیں صفدر کی طرح جو آج جسمانی معذوری کا شکار ہیں لیکن کامیابی کے ساتھ اپنے خوابوں کو پورہ کررہے ہیں، انہی میں ایک نام 29 سالہ گلزار حسین کا بھی ہے، جنہوں نے اپنی دونوں ٹانگیں اور ایک ہاتھ 1999 میں ایک دھماکہ میں کھو دی تھیں۔ لیکن انہوں نے ہمت نہ ہاری، اس باہمت نوجوان نے اپنی ناصرف تعلیم مکمل کی بلکہ وہ آج اپنے علاقے کے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کررہے ہیں۔

اس طرح کے تمام افراد کو بحیثیت پاکستانی ہمارا سلام، یہی افراد حقیقی زندگیوں کے ہیرو ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *