میک اپ کروانے کے بہانےگھر بلاکر مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنا


0

لاہور میں ایک بیوٹیشن نے 4 ملزمان پر مبینہ زیادتی اور ویڈیو بنا کر بلیک میل کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے یوحنا آباد کی رہائشی بیوٹیشن ہما کرامت نے پولیس اسٹیشن میں دی گئی درخواست میں الزام عائد کیا ہے کہ 6 ماہ قبل آسیہ نامی نرس نے کال کر کے میک اپ کرانے کے بہانے اسے اپنے گھر بلایا جہاں 4 افراد نے اس کو مبینہ زیادتی کا نشانہ بنایا اور برہنہ حالت میں اس کی ویڈیو بنائی۔

انہوں نے کہا کہ ملزمان گزشتہ چھ ماہ سے انہیں بلیک میل کر رہے تھے ۔ متاثرہ خاتون نے مزید بتایا کہ ملزمان نے دھمکی دی تھی کہ اگر اس نے کسی کو کچھ بھی بتایا تو اس کی غیر اخلاقی ویڈیو وائرل کردی جائے گی۔ متاثرہ خاتون نے واقعے کے بارے میں بتاتے ہوئے یہ بتایا کہ ملزمان نے اسے جوس میں نشہ آور دوا ملا کر پلائی اور اس کے بعد زیادتی کا نشانہ بنایا۔

Image Source: The Stateman,com

پولیس نے بیوٹیشن ہما کرامت کی درخواست پر کارروائی کرتے ہوئے نرس سمیت 5 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔ ملزمان کا نام سرفراز جیون ، سلیم ، نذیر اور منیر مسیح بتایا گیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ معاملہ مشکوک نظر آنے کی وجہ سے تحقیقات کی جارہی ہیں ۔اس حوالے سے پولیس کا مزید کہنا ہے کہ تفتیش کے زریعے اصل حقائق سامنے لائیں گے اور اس واقعے میں ملوث مجرمان کو منظر عام پر لایا جائے گا۔

خیال رہے کہ ملک میں گزشتہ کچھ عرصے سے خواتین کے ساتھ عصمت دری کے واقعات میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ اس حوالے سے ملک کا کوئی شہر محفوظ نہیں کیونکہ کچھ دن قبل بھی لاہور اور کراچی جیسے بڑے شہروں میں مختلف واقعات میں لڑکی کو نوکری کا جھانسہ دے کر ملزمان نے مبینہ طور پر گینگ ریپ کردیا تھا۔

Image Source: The week.in

جبکہ رواں سال لاہور سیالکوٹ موٹروے پر گجرپورہ کے علاقے میں 2 مسلح افراد نے ایک خاتون کو اس وقت گینگ ریپ کا نشانہ بنایا تھا جب وہ موٹروے پر گاڑی بند ہونے پر اپنے بچوں کے ہمراہ مدد کی منتظر تھی۔ تاہم کافی تگ ودو کے بعد پولیس اس واقعے میں ملوث دونوں ملزمان کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوگئی۔

گزشتہ دنوں صوبہ سندھ کے شہر کشمور میں پیش آنے والا واقعہ بھی ہمارے سامنے ہے جس میں ایک ملزم رفیق ملک نے نوکری کا جھانسہ دے کر خاتون اور ان کی 4 سالہ کمسن بیٹی کو کشمور بلانے کے بعد گینگ ریپ کا نشانہ بنایا تھا۔ اس دردناک واقعے میں ان ملزمان نے خاتون کی 5 سالہ بیٹی کو یرغمال بنا لیا تھا اور اسے چھوڑنے کے لیے دوسری خاتون کا بندوبست کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ چنانچہ پولیس نے ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے اے ایس آئی کی بیٹی کے ذریعے خفیہ کارروائی کا جال بچھایا تھا اور ملزم کو گرفتار کرلیا تھا۔ تاہم ،ملزم کے ہاتھوں جنسی استحصال کا شکار ہونے والی 5 سالہ بچی اسپتال میں زیر علاج ہے اور ممکنہ طور پر جان لیوا انفیکشنز کا شکار ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کرنے کے لئے حکومت کو مربوط اور جامع اقدامات کرنے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ پاکستان میں نہ صرف خواتین بلکہ کمسن بچوں کے ساتھ زیادتی اور پھر قتل وغارت روز بہ روز بڑھتی جارہے ہیں، جس کے لئے سخت قوانین کا نفاذ ضروری ہوگیا ہے تاکہ حوس کے یہ پجاری قانون کے خوف سے عورتوں اور بچوں کی عزتوں کو پامال کرنے سے ڈریں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *