منگل اور بدھ کے دن گوشت کیوں نہیں بیچا جاتا ہے؟


0

گوشت جسمانی ضروریات کیلئے آئرن حاصل کرنے کا سب سے بہترین ذریعہ ہے۔ ماہر خوراک کے مطابق انڈے، ہری سبزیاں اور دالوں میں بھی آئرن ہوتا ہے لیکن ان تمام چیزوں میں موجود آئرن جسم میں اچھی طرح جذب نہیں ہوتا بلکہ اس کے مقابلے میں گوشت سے آئرن جسم میں اچھی طرح جذب ہوتا ہے۔ برطانیہ ہونے والی نئی تحقیق نے بھی یہ ثابت کیا ہے کہ سبزی سے حاصل ہونے والی پروٹین کے مقابلے میں گوشت کی پروٹین جسم کے لیے زیادہ فائدہ مند ہے۔

گوشت کی اہمیت اور ان تمام تر خصوصیات کے باوجود ہمارے ملک میں منگل اور بدھ کے دن گوشت کا ناغہ کیا جاتا ہے اور قصائی حضرات منگل اور بدھ کے دن گوشت نہیں بیچتے، ذہن میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ آخر ان دو دنوں میں ہی گوشت کی خرید و فروخت کیوں نہیں کی جاتی اور اس کے پیچھے کیا حقیقت پوشیدہ ہے؟

تاریخ کا مشاہدہ کریں تو کئی واقعات سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ جب حضرت آدم علیہ السلام کے دو بیٹوں ہابیل اور قابیل کے درمیان جھگڑا ہوا تو قابیل نے ہابیل کے سر پر پتھر مار کر اسے قتل کردیا، یہ اسلامی تاریخ کا پہلا قتل تھا جب کہ وہ دن منگل کا دن تھا اور قابیل تقریباً دو دن منگل اور بدھ کو ہابیل کی لاش کو اٹھائے پھرتا رہا کہ اس لاش کا کیا کروں اور اسے کیسے ٹھکانے لگاؤں کیونکہ اس وقت یہ دنیا کا پہلا قتل تھا تو قابیل کو معلوم نہیں تھا کہ کسی انسان کے مرنے کے بعد اس کی لاش کے ساتھ کیا کیا جاتا ہے؟ پھر اللہ نے ایک کوؔے کو بھیجا جو زمین کھودنے لگا تاکہ قابیل اپنے بھائی ہابیل کی لاش کو دفن کر سکے۔

لہٰذا اس مناسبت سے پاکستان میں کسی بھی جانور کو منگل اور بدھ کے دن ذبح کرنے سے پرہیز کیا جاتا ہے۔بعض لوگوں کا خیال ہے کہ منگل خون کا دن ہے۔ گوشت کے کاروبار سے منسلک لوگوں کے ہاں یہ وہم اتنا زور پکڑ گیا ہے کہ اسی وجہ سے گوشت کا ناغہ بھی اسی دن کیا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ گھر کی صفائی کے متعلق یہ بات بھی کافی مشہور ہے کہ عصر سے مغرب کے دوران گھر کی صفائی نہیں کرنی چاہئیے ورنہ گھر سے برکت اٹھ جاتی ہے ۔ اس بات کے پیچھے بھی ایک قصہ پوشیدہ ہے کہ عرب کی ایک بڑھیا اپنے گھر کی صفائی کرتی اور جب عصر کے وقت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلٖہ وسلم اس بڑھیا کی گلی سے گزرتے تو بڑھیاحضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وہ کوڑا کرکٹ پھینک دیتی تھی، جس کی وجہ سے مسلمان گھرانوں میں عصر اور مغرب کے درمیان صفائی کرنا اور کوڑا کرکٹ پھینکنا معیوب سمجھا جاتا ہے۔

یہ وہ اسلامی نظریات ہیں جو دور قدیم سے اب تک ہمارے معاشرے میں رائج ہیں اور عموماً مسلمان گھرانے ان پر کامل یقین رکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ یہ نظریات نسل درنسل منتقل بھی ہورہے ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *