تیرے بن”کی ماں بیگم کی ڈرامے کےحوالے سے بات چیت


0

پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری میں جیو انٹرٹینمنٹ کا ڈرامہ سیریل تیرے بن  بلاک باسٹر ثابت ہوا ہے  
’تیرے بن‘ ناصرف پاکستان بلکہ اس وقت ہندوستان اور بنگلہ دیش سمیت دنیا کے متعدد ملکوں کی اسکرینوں پر راج کر رہا ہےاس ڈرامے کی آخری قسط  کا عوام کو بے صبری سے انتظار ہے۔ڈرامے کی آخری قسط اس ہفتے کو 6جولائی یعنی جمعرات کی شب پیش کی جائے گی۔

ڈرامہ سیریل ’تیرے بن‘ کے شائقین جاننا چاہتے ہیں کہ ان کا پسندیدہ ڈرامہ ’تیرے بن‘ کیسے ختم ہوگا اور ’مرتسم‘ اور ’میرب‘ کی پیار بھری کہانی کا انجام کیا ہوگا؟م

Maa Begum Bushra Ansari

پاکستان کی سینئر اداکارہ  بشری انصاری اور حالیہ دنوں کے سپر ہٹ ڈرامہ تیرے بن میں وہاج کی ماں کا کردار ادا کر رہی ہیں ڈرامے میں ان کے کردار کا نام ‘ماں بیگم’  ہے،بشریٰ انصاری کا کہنا ہے کہ انہوں نے ماضی  کے ڈراموں میں  کافی  اچھے اچھے کردار کیے لیکن ماں بیگم کے کردار نے ان کے  سب کردار  کو پیچھے چھوڑ دیا۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ لوگ انہیں ماں بیگم کہہ کر پکارنے لگے ہیں۔ انہوں نے کہا ‘میں نے جتنا کام کیا وہ سب پیچھے رہ گیا، اب صرف ماں بیگم کی ہی بات ہورہی ہے’۔

بشریٰ انصاری نے ایک دلچسپ واقعہ سنایا کہ  ‘کچھ دن پہلے میں ایک  شاپنگ پلاز ہ گئی، مجھے کپڑے خریدنے تھے، وہاں پٹھان دکاندار مجھے پکڑ پکڑ کر پوچھ رہے تھے کہ باجی مرتسم کیوں چلا گیا؟ باجی باجی، وہ تو پاگل ہی ہوگئے’۔

اداکارہ نے کہا ‘وہ لوگ اپنے لہجے میں کہہ رہے تھے کہ باجی مرتسم خانہ کو لے کر آؤ نہ ادھر کبھی، باجی میرب اچھی نہیں ہے، وہ کیوں مرتسم کو چھوڑ کرگئی؟

انہوں نے مزید بتایا کہ دکانداروں نے ان سے یہ بھی کہا کہ ‘باجی ہم تو آٹھ بجے گھر چلا جاتا ہے، ہم کوئی قسط نہیں چھوڑتا ہمارا بیوی الارم لگاکر بیٹھا ہوتا ہے’۔

تیرے بن اداکاروں کی تعریف

انہوں نے مزید بتایا کہ میں نے وہاج علی کو کہا کہ، “ماشاءاللّٰہ جو شہرت تمہیں ملی ہے اس کا مزہ لو کیونکہ اللّٰہ ہر کسی کو اتنے اچھے وقت سے نہیں نوازتا۔”  انہوں نے وہاج کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ، “وہ بہت ہی سلجھا ہوا تمیز والا بچہ ہے۔

بشریٰ انصاری نے کہا ‘ماشاء اللہ اللہ نے وہاج علی کی گُڈی چڑھائی ہوئی ہے، یمنیٰ کو بھی لوگ بہت پسند کررہے ہیں’۔

اُنہوں نے وہاج علی کے علاوہ اپنے ساتھ ڈرامے کی کاسٹ میں شامل یمنیٰ زیدی اور سبینہ فاروق کی بھی تعریف کی۔

انٹرویو میں اداکارہ نے کہا ‘یہ سب دیکھ کر بے حد خوشی ہوتی ہے کہ ہماری محنت رنگ لائی اور لوگوں کو ہمارا کام پسند آیا، اس ڈرامے نے ایسی تاریخ رقم کی کہ یہ بھارت اور بنگلادیش میں بھی سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرتا رہا’۔


Like it? Share with your friends!

0
Annie Shirazi

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *