لاہور میں خاتون کیساتھ بدتمیزی پر 400 افراد کے خلاف مقدمہ درج


0

خواتین کو ہراساں کرنے مسئلہ کوئی نیا نہیں ہے، یہ وقت گزرنے کے ساتھ ایک عالمی مسئلہ بن کر سامنے آرہا ہے، افسوس کے ساتھ ہمارے ملک پاکستان میں بھی یہ مسئلہ اب اپنی جڑیں خوفناک حدتک مضبوط کرتا جارہا ہے، انہی بڑھتے ہوئے واقعات میں ایک واقعہ یوم آزادی یعنی 14 اگست کے روز لاہور میں دیکھا گیا۔ جس نے دیکھنے اور سننے والوں کو جھنجوڑ کر رکھ دیا۔

تفصیلات کے مطابق 14 اگست ہفتے کے روز جہاں ملک بھر میں یوم آزادی کی خوشیاں منائی جا رہی تھیں، وہیں اس ہی روز مینار پاکستان جیسی تاریخی جگہ پر کچھ بدبخت اور آوارہ حیوانوں نے خواتین کی حرمتی کی، وہ مثال قائم کی، جس کا شاید ہی تاریخ میں کوئی حوالہ ملتا ہو۔ سینکڑوں کی تعداد میں موجود افراد کھلم کھلا خاتون کو بربریت کا نشانہ بناتے رہے۔ افسوناک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کافی وائرل ہے۔

Image Source: Screengrab

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک خاتون مینار پاکستان کے پاس موجود ہیں اور انہیں سینکڑوں کی تعداد میں نوجوانوں گھیرا ہوا ہے، گویا نوجوانوں کا غول خاتون پر گرا ہوا ہے، اور پھر جس کا جو دل ہوا، اس نے اتنی ہی بربریت کا مظاہرہ کیا۔ حد تو یہ کہ خاتون کے کپڑوں تک کو پھاڑ دیا گیا۔

اس موقع پر ڈیلی پاکستان سے گفتگو کرتے ہوئے متاثرہ خاتون اور یوٹیوبر عائشہ اکرم نے بتایا کہ وہ 14 اگست کے موقع پر ویڈیوز بنانے کے لئے سہیلیوں کے ہمراہ مینار پاکستان سے منسلک پارک گئیں تھیں، جہاں کئی سو نوجوان موجود تھے۔ جن میں سے کچھ نوجوانوں نے سیلفیز بنوانے کی استدعا کی، بات سیلفیز تک ٹھیک تھی لیکن اچانک لوگوں کے ہجوم ان پر اور ان کی سہیلیوں پر آکر گرنے لگے، نوبت یہ آگئی کہ ہجوم کی دھکم پیل نے انہیں مینار پاکستان کی گرل سے جا لگایا اور لہٰذا گرل بند تھی تو موجود چوکیدار نے ان کے لئے گرل کو کھولا اور انہیں کو اندر بلالیا تاکہ انہیں دوسرے گیٹ سے نکلوا دیں۔

Image Source: Screengrab

لیکن افسوس حیوانیت صفت لوگ گرل اور جنگلا توڑتے ہوئے احاطے میں داخل ہوگئے اور پھر اس کے بعد جو ہوا، وہ ناقابل بیان ہے، کوئی خاتون ہوا میں اچھالتا رہا، تو کوئی خاتون کو اپنی طرف کھینچنے کی کوشش کرتا رہا، تو کوئی نازیبا حرکات کرتا رہا۔ انتہاء یہ ہوئی کہ ہجوم کی جانب سے ان کے کپڑوں تک پھاڑ دیا گیا۔

خاتون کا کہنا تھا کہ وہ پورا ایک بھیانک منظر تھا، وہ ساڑھے چھے بجے وہاں پھنسی تھیں اور رات 9 بجے بےہوشی کی حالت میں باہر آئیں۔ یوٹیوبر نے مزید ان کے کپڑے بالکل مناسب تھے، پھر ان کے ساتھ ایسا کیوں ہوا، کسی نے وہاں شرم کا مظاہرہ نہیں کیا، جو لوگ بچا رہے تھے، پھر وہ ہی کچھ نازیبا کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

سوشل میڈیا پر اس انسانیت سوز واقعے کی ویڈیو نے جہاں پوری قوم جھنجوڑ کر رکھ ہے، عوام اس کی مذمت کر رہی ہے، وہیں عوام کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ واقعے میں ملوث تمام افراد کو سخت سے سخت سزا دی جائے تاکہ آئندہ کوئی اس قسم کی حرکت کا سوچ بھی نہ ہوسکے۔

دوسری جانب مینار پاکستان پر خاتون یوٹیوبر کو ہراساں کرنے کے واقعے میں ملوث 400 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

اس سلسلے میں پولیس کا کہنا ہے کہ متاثرہ خاتون کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ متاثرہ خاتون نے درخواست میں موقف اپنایا کہ ان پر تشدد کیا گیا، موبائل فون اور نقدی بھی چھین لی گئی۔

لاہور پولیس کا کہنا ہے کہ 400 افراد کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ فوٹیج اور دیگر شواہد کو سامنے رکھتے ہوئے ملزمان کی شناخت کی جا رہی ہے، جلد ہی گرفتاریاں عمل میں لائی جائیں گی۔

ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے واقعے نوٹس لیا اور سی سی پی او سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کارروائی کا حکم دیا۔

واضح رہے ایسا نہیں ہی ایک واقعہ کچھ ماہ قبل حیدرآباد سے بھی رپورٹ ہوا تھا، جہاں ایک لڑکی محلے کی دکان سے صابن خریدنے کے لئے گئی تو محلے کے تین آوارہ لڑکوں نے اس کا راستہ روک کر اس کے ساتھ نازیبا حرکات کیں اور ہراساں کیا ،ایک نے اس کا دوپٹہ کھینچا تو دوسرے نے اسے پکڑنے کی کوشش کی البتہ جب وہ ان لڑکوں سے اپنی عزت بچا کر گھر واپس آئی اور اپنے والد کو ان لڑکوں کی بدتمیزی کی شکایت کی تو والد ان لڑکوں کے پاس گئے لیکن یہ لڑکے الٹا لڑکی کے والد کو ہی اٹھا کر لے گئے۔

کراچی کی مصروف ترین شاہراہ شارع فیصل پر ایک خاتون ٹیچر کو ہراسگی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹیچر نے فیس بک پر ایک پوسٹ کی، جس میں انہوں نے دو موٹر سائیکلوں پر سوار تین اوباش لڑکوں کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کیں، جنہوں نے انہیں راستے میں ہراساں کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ یہ لڑکے دیدہ دلیری سے ان کے رکشے کا پیچھا کرتے رہے اور چھیڑ چھاڑ، آوازیں کسنے کے ساتھ انہیں اشارے بھی کرتے رہے۔ جس کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور ان اوباش لڑکوں کو گرفتار کرکے مقدمہ کرلیا گیا تھا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *