افسوس۔۔ لڑکیوں کا اکیلے رکشے میں سفر کرنا بھی محال ہوگیا


0

آج کل نوجوان لڑکیاں بسوں کے دھکوں سے بچنے کے لئے عموماً رکشے کا انتخاب کرتی ہیں تاکہ وہ سکون سے سفر کر سکیں۔ لیکن کچھ نوجوان اپنی عادت سے مجبور کسی صورت انہیں سکون سے سفر نہیں کرنے دیتے، وہ ان اکیلی لڑکیوں کو چھیڑتے ہیں ، پیچھا کرتے ہیں بلکہ ہر ممکن طریقے سے ان کو ہراساں کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا پر آئے دن اس طرح کے واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں۔

اسی طرح کا ایک واقعہ کراچی کی مصروف شاہراہ پر پیش آیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق زویا بنت خالد نامی صارف نے فیس بک پر ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے جس میں انہوں نے دو موٹر سائیکلوں پر سوار تین لڑکوں کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کی ہیں، جنہوں نے انہیں ہراساں کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ ان کے مطابق شاہراہِ فیصل پر دو موٹر سائیکلوں پر تین لڑکے ان کے رکشے کا پیچھا کرتے رہے اور چھیڑ چھاڑ، آوازیں کسنے کے ساتھ انہیں اشارے بھی کرتے رہے۔

چنانچہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ ان لڑکوں کی ویڈیو بنائیں۔ تاہم موبائل سے انہیں ویڈیو بناتے دیکھ کر لڑکوں نے اپنے چہرے چھپانا شروع کر دیئے۔ جب کہ ان میں سے ایک اپنی بائیک رکشے کے بالکل قریب لایا اور بولنے لگا کہ کیا ویڈیو گھر والوں کو دیکھاؤ گی؟ اس کے بعد پھر سے یہی لڑکا رکشے کے قریب آیا اور رکشے پر ہاتھ مار کر چیخنا شروع کر دیا کہ سائیڈ میں روکو رکشا، سائیڈ میں روکو تو رکشا اور یہ بھی بولنے لگا کہ ویڈیو کیوں بنا رہی ہے؟ کیا سمجھ رہی ہے؟ لیکن وہ بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کی ویڈیو بناتی رہیں۔

زویا بنت خالد نے لکھا کہ ان کا رکشہ ڈرائیور بھی ہوشیار تھا اور وہ لڑکے کے چیخنے کے باوجود نہیں رُکا۔ مگر جب ہم لوگ شاہراہِ فیصل پر قائم ٹریفک پولیس اسٹیشن پہنچے تو ڈرائیور نے وہاں پر رکشہ روک دیا اور اس لڑکے کو آواز دی تو وہ اپنے دوستوں کے ساتھ وہاں سے چلتا بنا۔

اس پوسٹ میں صارف کی جانب سے ان تصاویر اور ویڈیوز کو وائرل کرنے کی اپیل کی گئی تاکہ ایسے واقعات کی روک تھام کی جاسکے۔ ممکنہ طور پر ایسے نوجوان گھر سے پڑھائی کے لئے نکلتے ہیں اور سڑکوں پر مٹر گشتی کرتے ہوئے لڑکیوں کو ہراساں کرتے ہیں اور ان کے والدین اپنے بچوں کی ایسی اوچھی حرکتوں سے بالکل لاعلم ہوتے ہیں۔

گزشتہ دنوں اسی نوعیت کا ایک واقعہ لاہور میں پیش آیا کہ جب ایک لڑکی روڈ پر اسکوٹی چلا رہی تھی تو ایک بائیک پر سوار تین لڑکے اس کا پیچھا کرنے لگے اور ساتھ ہی اس کی تصویریں بھی کھینچیتے رہے۔ اسی دوران گاڑی میں سفر کرنے والے ایک شخص نے ان تینوں لڑکوں کی تصویریں کھینچ کر انہیں بھی اسی طرح ہراساں کیا جس طرح وہ اکیلی لڑکی کو کررہے تھے۔ علاوہ ازیں ، موٹر سائیکل پر سوار ان لڑکوں کی تصویریں فیس بک کے نامور سماجی پیج پر بھی اپلوڈ کردیں گئیں ہیں تاکہ ان لڑکوں کو سبق مل سکے اور وہ آئندہ ایسی حرکت کرنے سے باز رہیں ۔

یاد رہے دو روز قبل بھی سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی، جس میں ایک راہ چلتی خاتون کو پی ایس او پمپ کا ایک ملازم راہ چلتی خاتون کو سڑک پر جنسی طور پر ہراساں کرتا ہے، جس پر خاتون کو شدید غصہ آتا ہے اور وہ ملزم پکڑنے کی کوشش کرتی لیکن وہ بھاگ جاتا ہے بعدازاں کچھ لوگ اسے پکڑتے ہیں اور خاتون بغیر ڈر وخوف کے چپل سے مذکورہ شخص کی درگت بناتی ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *