خانپور : اپنی عزت بچانے کیلئے لڑکی نے مبینہ طور پر تیزاب پی لیا


0

پاکستان میں خواتین کے ساتھ عصمت دری و زیادتی کے واقعات نئی بات نہیں لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ان میں کمی کے بجائے روز بروز اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ حال یہ ہے کہ اکثر واقعات میں ملزمان خواتین کو اچھی نوکریوں اور پُرکشش تنخواہ کا جھانسہ دیکر انہیں ہوس کا نشانہ بنارہے ہیں۔ ایسا ہی ایک افسوناک واقعہ پنجاب کے شہر خانپور میں پیش آیا جس میں نوکری کے حصول کے لئے آنے والی لڑکی کو درندوں نے زیادتی کا نشانہ بنانے کی کوشش کی تو لڑکی نے اپنی عزت بچانے کے لیے لڑکی نے مبینہ طور پر تیزاب پی لیا۔

تفصیلات کے مطابق متاثرہ لڑکی نوکری کے لئے ایک ریسٹورنٹ گئی تھی جہاں ملزمان کی طرف سے لڑکی کے ساتھ ذیادتی کی کوشش کی گئی، پولیس کا کہنا ہے دو لڑکیوں سمیت پانچ ملزمان پر مشتمل گروہ لڑکیوں سے زیادتی میں ملوث ہے.

Image Source: File

پولیس نے بتایا کے ملزمان ضرورت مند لڑکیوں کو ملازمت کا جھانسہ دے کر بلاتے ہیں اور مختلف طریقوں سے بلیک میلنگ کے بعد زیادتی پر مجبور کرتے ہیں، متاثرہ لڑکی کے بیان کی روشنی میں تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے، لڑکی کا کہنا ہے کے دیگر متاثرہ لڑکیاں بھی موجود ہیں لیکن عزت کے ڈر سے خاموش ہیں۔

Image Source: File

اس سے پہلے بھی ٹوبہ ٹیک سنگھ کی تحصیل گوجرہ کے قریب اجتماعی زیادتی کا ایک مقدمہ تھانہ سٹی میں متاثرہ لڑکی کی خالہ کی مدعیت میں درج کرایا گیا تھا۔ رپورٹ میں لڑکی کی خالہ نے بتایا کہ بھانجی کو فون پر میسج کرکے انٹرویو کے لیے گوجرہ بلوایا گیا تھا، ٹوبہ ٹیک سنگھ سے گوجرہ پہنچنے پر ملزمان نے کہا بھانجی کو گاڑی میں ساتھ بھیج دیں۔ جس گاڑی میں لڑکی کو لے جایا گیا اس میں ایک خاتون اور 2 مرد تھے، ملزمان نے موٹر وے پر لڑکی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور اسے فیصل آباد انٹر چینج پر پھینک کر فرار ہوگئے۔

پولیس نے اس واقعے میں ملوث ملزمان کو فوری کارروائی کرتے ہوئے گرفتار کرلیا تاہم تفتیش کے دوران یہ حقائق سامنے آئے کہ متاثرہ لڑکی بین الاضلاعی گینگ کی کارندہ ہے اور یہ گینگ لوگوں پر الزامات لگا کر انہیں پھنساتا اور پھر مالی فوائد حاصل کرتا ہے، گینگ نے راولپنڈی میں بھی 3 زیادتی کے مقدمات درج کرائے جن میں سے 2 مقدمات کے عوض ملزمان نے بھاری رقوم حاصل کیں۔

مزید پڑھیں: جڑانوالہ میں لفٹ دینے کے بہانے خاتون اجتماعی زیادتی کا شکار

واضح رہے کہ اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں اس وقت یومیہ 11 خواتین جنسی زیادتی کا شکار ہو رہی ہیں۔ یہ تعداد پولیس اور دیگر اداروں کے پاس درج ہونے والی شکایات سے اخذ کی گئی ہے۔ لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کے مطابق 2015 سے اب تک مجموعی طور پر جنسی زیادتی کے 22 ہزار 37 مقدمات درج ہوئے جن میں سے چار ہزار 60 مقدمات عدالتوں میں زیر ِسماعت ہیں۔ اب تک 77 مجرموں کو سزائیں ہوئیں اور صرف 18 فیصد کیسز پراسیکیوشن کی سطح تک پہنچے ہیں۔ جبکہ سال گزشتہ تین سالوں میں جنسی تشدد، گینگ ریپ اور کام کی جگہ پر ہراسانی کے ساتھ ساتھ کم عمری کی شادی کے واقعات بھی بڑھے ہیں۔

مزید پڑھیں:ٹوبہ ٹیک سنگھ: 80 سالہ بزرگ خاتون سے زیادتی کرنیوالا ملزم گرفتار

مزید برآں، ملک میں جنسی جرائم اور ہراسانی سے متعلق قوانین موجود ہیں اور حکومتی سطح پر مزید قانون سازی بھی ہوئی ہے لیکن مسئلہ ان قوانین کے بارے میں آگاہی اور ان پر عمل در آمد کا ہے۔ ان بڑھتے ہوئے واقعات کے تناظر میں حکومت کو اب بھرپور تشہیری مہم کے ذریعے عوام الناس کو ان قوانین کے بارے میں آگاہ کرنا چاہیے تاکہ معاشرے کو خواتین کے لیے محفوظ بنایا جا سکے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *