توانائی کا عالمی بحران، دنیا کے دیگر ممالک بجلی کی بچت کیسے کررہے ہیں؟


0

ملک میں متواتر لوڈشیڈنگ کی وجہ سے پاکستانی عوام توانائی کے بحران سے بخوبی واقف ہیں لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ اب یورپی ممالک سمیت دیگر ملکوں کو بھی بجلی کی قلت کا سامنا ہے اور وہاں بھی توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لئے حکومتی سطح پر اقدامات کیے جارہے ہیں۔ دنیا میں اس نئے عالمی بحران کی وجوہات کیا ہیں؟ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک بالخصوص جرمنی، جاپان، آسٹریلیا اس حوالے سے کیا اقدامات کررہے ہیں آئیے جانتے ہیں۔

جرمنی

Image Source: unsplash

جرمنی کی حکومت نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ توانائی کے استعمال کی شرح میں کمی لائیں۔اس کی وجہ روس کی جانب سے جرمنی کو فراہم کی جانے والی گیس کی مقدار میں مختلف وجوہات کی بنا پر 60 فیصد کمی آنا ہے۔ اسی وجہ سے جرمنی کے وزیر معیشت نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ توانائی کی بچت کی جائے۔ان کا کہنا تھا کہ ہر کلو واٹ بچت سے صورتحال کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ جرمنی نے دیگر مہنگے ذرائع کے حصول کو ممکن بنالیا ہے مگر ہمیں توانائی کے کم استعمال کو یقینی بنانا چاہیے۔

آسٹریلیا

Image Source: unsplash

آسٹریلیا دنیا میں کوئلے کو برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے مگر حکومت نے 80 لاکھ شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ دن بھر میں 2 گھنٹے بجلی کا استعمال نہ کریں تاکہ بلیک آؤٹ کا سامنا نہ ہو۔آسٹریلیا کی ریاست نیو ساؤتھ ویلز میں وزیر توانائی کرس بوین نے  ریاست کے شہریوں پر زور دیا کہ وہ ہر شام 2 گھنٹے بجلی کی بچت کریں۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ کے پاس مخصوص مصنوعات کو چلانے کے لیے انتخاب ہو تو انہیں شام 6 سے 8 بجے تک نہ چلائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نیو ساؤتھ ویلز کا پاورگرڈ شام کو شدید دباؤ کا شکار ہوتا ہے مگر عوام کی مدد سے بلیک آؤٹ کو روکنا ممکن ہے۔

سنگاپور

Image Source: unsplash

سنگاپور کی انرجی مارکیٹ اتھارٹی (ای ایم اے) نے توانائی بحران کی روک تھام کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔

ای ایم اے کے مطابق اگرچہ ہم صارفین کو بجلی کی زیادہ قیمت سے تو نہیں بچا سکتے مگر عالمی سطح پر بحران کے پیش نظر یہ ضروری ہے کہ ہماری بجلی کی سپلائی متاثر نہ ہو۔سنگاپور کی جانب سے 95 فیصد بجلی قدرتی گیس درآمد کرکے تیار کی جاتی ہے مگر یوکرین جنگ اور ممالک کی جانب سے ایندھن کے ذخائر کو محفوظ کرنے سے سپلائی متاثر ہونے کا امکان ہے۔ اس مقصد کے لیے ای ایم اے نے مختلف اقدامات کے ساتھ ساتھ شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ بجلی کے استعمال کی شرح میں کمی لائیں اور توانائی بچانے والی مصنوعات کا استعمال یقینی بنائیں۔

جاپان

Image Source: unsplash

جاپان نے جون کے آغاز میں شہریوں اور کمپنیوں پر زور دیا تھا کہ وہ جس حد تک ممکن ہو بجلی کی بچت کریں تاکہ موسم گرما کے دوران توانائی کے بحران کا سامنا نہ ہو۔ جاپانی حکومت نے شہریوں سے درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر توانائی کی بچت نہ کی گئی تو صرف ٹوکیو میں ہی 20 سے 30 لاکھ گھرانے رات 8 بجے کے بعد کچھ گھنٹوں کے لیے بجلی سے محروم ہوسکتے ہیں۔

حکومت کی جانب سے جاری بیان میں شہریوں پر زور دیا گیا کہ وہ گھروں میں صرف ایک ٹی وی دیکھیں اور اس دوران دیگر کمروں میں ائیر کنڈیشنرز کا استعمال مت کریں، تاکہ بجلی کی بچت ہوسکے۔جاپان میں توانائی کے بحران کی بنیادی وجہ فوکوشیما سانحے کے بعد جوہری بجلی گھروں کی دوبارہ بحالی میں سست روی اور کوئلے کے پاور پلانٹس کی بتدریج بندش ہے تاکہ زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی لائی جاسکے۔

اسپین

Image Source: unsplash

اسپین میں روسی تیل اور گیس پر انحصار کم کرنے کے لیے مئی میں توانائی کی بچت کے مختلف اقدامات کیے گئے۔ اس مقصد کے لیے سرکاری ملازمین کو ہدایت کی گئی کہ وہ ائیرکنڈیشنرز کا استعمال نہ کریں بلکہ جس حد تک ممکن ہو گھروں سے کام کریں۔ اگر دفتر میں ائیرکنڈیشنر چلایا جائے تو اس میں درجہ حرارت 27 ڈگری سے کم نہیں ہونا چاہیے۔

پاکستان کی بات کریں تو توانائی کے بحران میں کمی لانے کے لیے حکومت کی جانب سے مختلف اقدامات کیے جارہے ہیں۔

بجلی کی بچت کے لیے وزارت پاور ڈویژن نے ملک بھر کےکمرشل فیڈرز کو شام 7 سے رات 10 بجے تک بند کرنےکا فیصلہ کیا ہے، کمرشل فیڈرز  پر دن کے اوقات میں لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *