کراچی:خواجہ سرا ایکٹوسٹ اغواء، تشدد اور جنسی زیادتی کا نشانہ


0

ہمارے معاشرے میں خواجہ سراء کمیونٹی ہمیشہ ظلم اور بربریت کا شکار رہی ہے، ان کا ناصرف جنسی طور پر استحصال کیا جاتا رہا ہے بلکہ ان کے سفاکانہ قتل، اسمگلنگ ، جبری جسم فروشی ، تشدد جیسے معاملات کا ہمیشہ ڈر و خوف رہتا ہے، شاید انہیں کوئی انسان سمجھنے کے لئے بھی تیار نہیں ہے۔ اگرچے حکومت کی جانب سے اس پسے ہوئے طبقے کی حالت زار کو بہتر بنانے کے لئے کئی کوششیں کی جا رہی ہیں لیکن حالیہ خواجہ سرا کی اغواکاری،تشدد اور ریپ جوکہ ماحولیاتی تبدیلی کی اگاہی سے متعلق مارچ کی آرگنائزر تھیں، نے ثابت کردیا ہے کہ شاید مثالی معاشرے بنانے میں ابھی ہمیں طویل سفر طے کرنا باقی ہے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی بچاؤ تحریک (کے بی ٹی) کی زیرنگرانی چلنے والے پیپلز کلائمیٹ مارچ کی آرگنائزر جوکہ ایک خواجہ سرا تھیں، کو مارچ سے پہلے کچھ نامعلوم افراد نے مبینہ طور پر تشدد، اغوا اور وحشیانہ زیادتی کا نشانہ بنایا۔

Image Source: Dawn

جینڈر انٹرایکٹو الائنس (جی آئی اے) کے مطابق اور کراچی بچاؤ تحریک نے تصدیق کی ہے کہ ہفتے کے روز جب وہ موسمیاتی مارچ کی میٹنگ کے بعد گھر کی طرف جا رہی تھی تو اسے کچھ نامعلوم افراد نے اغوا کیا تھا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں کے بی ٹی نے بتایا کہ کراچی میں پیپلز کلائمیٹ مارچ کا انعقاد کیا گیا تھا۔ اپنے احتجاج سے ایک رات پہلے، ہم نے ایک تنظیمی میٹنگ کی تھی۔ ہمارے منتظمین میں ایک خواجہ سرا بھی شامل تھیں، جنہیں گھر جاتے ہوئے اغوا کر لیا گیا اور ہولناک تشدد اور زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ ” اغوا کاروں نے اسے تقریباً تین گھنٹے تک اپنی تحویل میں رکھا، مارچ کے حوالے سے کچھ معلومات لینے کے لیے اسے تشدد کا نشانہ بنایا اور بعد میں اس کے ساتھ زیادتی کی۔

Image SOurce: Twitter

جینڈر انٹرایکٹو الائنس (جی آئی اے) کی ‘تشدد کیس مینیجر’ شہزادی رائے نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ کے بی ٹی کارکن کو “عباسی شہید اسپتال کے قریب گھر جاتے ہوئے اٹھایا گیا تھا اور اسے تین گھنٹے تک غیر قانونی حراست میں رکھا گیا اور جہاں اس پر تشدد کیا گیا۔ اور ناظم آباد میں میٹرک بورڈ آفس کے قریب چھوڑنے سے پہلے زیادتی کا نشانہ بھی بنایا گیا۔

Image Source: Transgender Forum

انہوں نے مزید کہا، “مشتبہ افراد نے قید میں موجود کارکن سے مارچ کے پروگرام اور مقررین کی تفصیلات کے بارے میں پوچھا تھا”۔ متاثرہ خواجہ سرا خوفزدہ ہے اور مقدمہ درج کرنے سے ہچکچا رہا تھا۔

کے بی ٹی کے دیگر اراکین نے یہ بھی انکشاف کیا کہ وہ اس معاملے پر بات کرنے کے لیے سندھ حکومت کی جانب سے بنائے گئے انسانی حقوق کمیشن کے ساتھ میٹنگ کررہے ہیں۔ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ کسی خواجہ سرا کو اس طرح کے تشدد کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ اس سال کے شروع میں، ٹرانس جینڈر رمل علی کی بھنویں اس شخص نے مونڈ دی تھیں جس نے اسے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

Image Source: Dawn

بعدازاں وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ ٹوئیٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے فوری ایکشن لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس کو انکوائری کرنے اور رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

Image Source: Twitter

اس موقع پر وزیراعلیٰ کے ترجمان رشید چنہ نے بتایا کہ متاثرہ خواجہ سرا نے مقدمہ درج کرنے کے لیے پولیس سے باضابطہ رابطہ نہیں کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا، “پولیس ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے نمائندوں اور دیگر متعلقہ افراد سے رابطے میں ہے تاکہ انہیں اس کیس کی ایف آئی آر درج کرنے پر آمادہ کیا جا سکے تاکہ باقاعدہ قانونی کارروائی شروع کی جا سکے۔”

مزید پڑھیں: خواجہ سرا رانی نے بھیک اور ڈانس چھوڑ کر اپنا مدرسہ کھول لیا

دوسری جانب وزارت انسانی حقوق نے بھی واقعے کا نوٹس لیا ہے اور کہا کہ “ہماری ٹرانس جینڈر رائٹس ایکسپرٹ، ریم، متاثرہ کے سرپرست سمیت متعلقہ لوگوں سے رابطے میں ہے اور ہماری وزارت ان کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے سندھ حکومت سے رابطہ کرے گی۔”

Image Source: Twitter

واضح رہے اتوار کو کراچی کے بوٹ بیسن کے قریب پیپلز کلائمیٹ مارچ کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں درجنوں افراد نے شرکت کی تھی۔ ریلی کا بنیادی ایجنڈا حکومتی اتھارٹی کی توجہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی طرف مبذول کرانا تھی۔

کے بی ٹی کے مطابق، “مارچ کے شرکاء میں بہت سے دوسری کمیونٹیز کے لوگوں نے بھی شرکت کہ، جیسے کہ مقامی کمیونٹیز، وہ لوگ جو “سبز” منصوبہ بندی کے ایجنڈوں کی وجہ سے اپنے گھروں سے بے دخل ہوئے، اور بہت سے دوسرے لوگ جو “کراچی میں موسمیاتی ناانصافی کا شکار” ہوئے ہیں۔

یاد رہے مذکورہ مارچ میں مرد، خواتین اور بچوں سمیت شرکاء نے کراچی کے اشرافیہ کے خلاف نعرے لگائے۔ جیسے بحریہ ٹاؤن کراچی، ڈی ایچ اے کراچی، مقامی لوگوں کی زمینوں پر قبضے، ملیر ایکسپریس وے کی تعمیر، ملیر اور گڈاپ میں زرعی اراضی کی تباہی، گجر اور اورنگی نالہ پر واقع مکانات کی مسماری اور دیگر مسائل ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *