کراچی دنیا کے بدترین ٹرانسپورٹ نظام رکھنے والے شہروں میں شامل


0

یوں تو شہر کراچی دنیا میں اپنی ایک الگ پہچان رکھتا ہے، یہ ایک میگا سٹی ہے، کسی کا خیال میں کراچی پاکستان کی معیشیت میں ریٹھ کی ہڈی جیسی اہمیت رکھتا ہے، تو کسی کے لئے یہ شہر ملک بھر میں مزدوروں کی ماں کا درجہ رکھتا ہے، تو کسی کا ماننا ہے کہ کراچی میں کوئی شخص رات کو بھوکا نہیں سو سکتا ہے، یہ چند جملے ہیں جو آپ اور ہم روزانہ کی بنیاد پر سنتے ہیں۔

لیکن ان سب کے باوجود آپ نے شہر کراچی میں رہنے والے باسیوں سے پچھلے کچھ برسوں میں شہر کے انتظامی معاملات پر بےپناہ شکوے سنے ہونگے کہ شہر کراچی کے ساتھ میگا سٹی والا سلوک نہیں ہو رہا، انفراسٹرکچر سے لیکر دیگر بنیادی مسائل پر توجہ نہیں دی جاری جس کی اشد ضرورت ہے۔ تاہم اس معاملے کو اب ایک عالمی جریدے کی جانب سے بھی اٹھایا دیا گیا ہے۔

کیا آپ کو معلوم ہے، ایک جانب شہر کراچی اپنے اندر بےشمار خصوصیات سموئے ہوئے تع دوسری جانب اس کا شمار دنیا کے ان چند شہروں میں ہوتا ہے، جہاں پر پبلک ٹرانسپورٹ کا انتہائی بدترین نظام ہے۔

Image Source: Tribune

تفصیلات کے مطابق عالمی جریدے بلوم برگ نے شہر کراچی کے ٹرانسپورٹ کے مسائل پر ایک رپورٹ جاری کی، جس نے کراچی کو بدترین پبلک ٹرانسپورٹ رکھنے والا شہر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک کو تقریباً آدھا ریونیو کما کر دینے والا شہر کراچی سیاسی اعتبار سے یتیم ہوچکا ہے جبکہ 42 فیصد آبادی کو عشروں پرانی بسوں پر سفر کرنے پر مجبور ہے۔

معروف امریکی جریدے بلوم برگ نے اپنی جاری کردہ رپورٹ میں پاکستان کے سب بڑے شہر اور دنیا کے تیسرے بڑے شہر کراچی کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ یہاں کی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ اور خستہ حالی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ اس شہر کی 42 فیصد آبادی کی ضرورت پبلک ٹرانسپورٹ ہے لیکن افسوس کے ساتھ شہر میں برسوں پرانی چلتی کھٹارہ بسوں کی تعداد نہایت ہی کم ہے، جس کے باعث عوام بسوں کی چھتوں پر بیٹھ کر سفر کرنے تک پر مجبور ہے۔

Image Source: newspakia.com

بلوم برگ کی جاری کردہ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ شہر کراچی کے لئے 6 برس قبل گرین لائن بس منصوبے کا اعلان ہوا تھا، جو تاحال مکمل نہیں ہوسکا ہے، جس پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر سے موقف لیا گیا، تو انہوں نے اس بات کی یقین دہانی کروائی کے یہ منصوبہ اگلے برس جون تک مکمل ہوجائے گا، جبکہ اس دوران سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کسی بھی قسم کے تبصرے سے گزیز کیا۔

کراچی کے ٹرانسپورٹ مسائل پر جاری کی گئی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ گزشتہ پندرہ سالوں سے شہر کا سرکلر ریلوے کا منصوبہ بحال نہیں ہو رہا، کیونکہ کئی ریلوے پٹریاں ملک کے پسماندہ علاقوں سے روزگار کے لیے آئے لوگوں کے قبضے میں ہیں اور قبضہ ختم کروانے اور ان کی بحالی کا کوئی انتظام تاحال نہیں ڈھونڈا جاسکا۔ ساتھ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ کراچی کے علاقے کسی زمانے میں سرکلر ریلوے کے ذریعے بہت اچھی طریقہ سے منسلک تھے لیکن بدعنوانی اور بدانتظامی پورے نظام کو کھا گئی ہے۔

دوسری جانب ٹرانسپورٹ کے مسائل سے بخوبی واقف سندھ حکومت نے کراچی شہر میں 2018 میں پیپلز بس سروس کے نام سے 10 سال بعد دس بسیں چلائیں، جس پر ابتداء میں خیال ظاہر کیا گیا کہ ان بسوں کی تعداد 30 کردی جائے جبکہ آگے چل کر اس تعداد کو پھر 100 کردیا جائے گا تاہم معاملہ 30 اور 100 سے پہنچنے سے قبل ہی یہ بس سروس بھی آہستہ آہستہ غائب ہوگئی۔

واضح رہے شہر کراچی میں بپلک ٹرانسپورٹ کا ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، گرین لائن اور رنگ لائن جیسے منصوبے کئی برسوں سے زیر تعمیر ہیں جبکہ عوام چنچی رکشہ، ذاتی موٹر سائیکلوں پر سفر کرنے پر مجبور ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *