اسلام آباد میں پہلی ہندو عبادت گاہ کی تعمیر کا آغاز


0

پاکستان نے اپنے اور بھارت کے بیچ فرق واضح کردیا۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویدار بھارت، جہاں نہ اقلیتیں محفوظ ہیں اور نہ ہی ان کی عبادات گاہیں محفوظ ہیں وہیں دوسری طرف پاکستان ہے جو ناصرف مسلمانوں بلکہ اپنے ملک میں مقیم تمام اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کا بھی ضامن ہے۔

حکومت پاکستان کی جانب سے اسلام آباد میں ہندو برادری کے پہلے مندر کی سنگ بنیاد رکھ دی گئ۔ اسلام آباد میں مندر کی تعمیر تاریخ میں پہلی بار کی جارہی ہے۔ مندر کے سنگ بنیاد رکھنے کی باقاعدہ تقریب منگل کے روز ہوئی، جس کا افتتاح پاکستان تحریک کے رہنما اور پارلیمنٹری سیکرٹری آن ہیومن رائٹس لال چند ملاھی نے کیا۔

شری کرشنا مندر کی تعمیر کے لئے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے ہندو پنچایت کو اسلام آباد کے پوش علاقے ایچ – 9 میں تقریباً 20000 اسکوائر فٹ کے قریب زمین سال 2017 میں نیشنل کمیشن فور ہیومین رائٹس کے احکامات پر جاری کی گئی تھی۔ البتہ ضروری قانونی کاروائی مکمل نہ ہونے ی وجہ سے اس مندر کی تعمیر دیری آئی۔

شری کرشنا نامی مندر کی تعمیر میں کل لاگت کا تخمینہ تقریباً دس کروڑ روپے تک لگایا ہے۔ یہ ہندو برادری کے چند بڑے مندروں میں سے ایک مندر ہوگا۔ جہاں ہندو برادری آزادانہ طور پر اپنی مذہبی رسومات اور عبادات سر انجام دیں سکیں گے۔

مندر کی سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رہنما پاکستان تحریک انصاف اور پارلیمنٹری سیکرٹری آن ہیومن رائٹس لال چند ملاھی کا کہنا تھا کہ جہاں بھارت ایک طرف کشمیر میں کشمیریوں پر ظلم کررہا ہے اور مسلمانوں کو ان کی عبادت گاہوں تک جانے سے روک رہا ہے وہیں پاکستان میں ہندو برادری اسلام آباد میں شری کرشنا مندر تعمیر کر رہی ہے۔ اس موقع پر ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ حکومت پاکستان اور ریاست پاکستان کی پالیسی ہے کہ ملک میں بسنے والی تمام اقلیتوں کو تحفظ فراہم کیا جائے اور ان کے حقوق کا خیال رکھا جائے۔

جبکہ وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نے نے اس حوالے سے کہا کہ اسلام آباد میں میں اس مندر کی تعمیر کا سارہ خرچ حکومت آٹھائے گی اور جس کا فلحال تخمینہ دس لاکھ لگایا گیا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *