بھارت میں نکاح کی تقریب خاتون قاضی نے انجام دی، ویڈیو وائرل


0

بھارت میں ہوئی اپنی نوعیت کی ایک غیر معمولی اور منفرد شادی، جس میں ایک خاتون قاضی نے جمعے کو نئی دہلی میں سابق بھارتی صدر ذاکر حسین کے پڑپوتے کی شادی رسومات ادا کیں۔ مذکورہ شادی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر سامنے آنے کے بعد سے کافی وائرل ہو رہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق بھارت کی پلاننگ کمیشن کی سابق رکن سیدہ سیدین حمید نے جبران ریحان رحمن اور ارسلا علی کے نکاح کی تقریب میں قاضی کی ذمہ داریاں ادا کیں۔

Image Source: Twitter

اس موقع پر سیدہ سیدین حمید نے ایک بیان میں بتایا کہ نکاح نامے میں بیان کردہ شرائط مسلم ویمنز فورم کے زیر اہتمام تیار کی گئیں، یہ ایک وہ تنظیم ہے، جس کی دولہے کی نانی بیگم سعیدہ خورشید بانی صدر تھیں،”۔

سیدہ سیدین حمید نے بیان میں مزید بتایا کہ ’’نکاح نامہ اقرارنامہ (معاہدہ) ہے جو شادی شدہ زندگی کے تمام پہلوؤں کے احترام اور احترام کے ساتھ مساوی حقوق اور ذمہ داریوں سے متعلق، دولہا اور دلہن کے درمیان باہمی طور پر متفق ہونے والی شرائط کو درج کرتا ہے۔

نکاح کی تقریب ازدواجی، قانونی اور روحانی شراکت داری میں دولہا اور دلہن کے اتحاد کو مساوی طور پر منانے کی دعوت کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔ شادی کی تقریب کی ایک ویڈیو جمعہ کو سوشل میڈیا پر سامنے آئی اور وہ اس وقت سے کافی وائرل ہو رہی ہے۔

جوں ہی سوشل میڈیا پر اپنی نوعیت کے انوکھے نکاح کی ویڈیو سامنے آئی وہیں مسلمانوں کے درمیان ایک بڑا اختلاف بھی سامنے آیا، ایک جانب کچھ لوگوں نے خاتون قاضی کے تصور کی حمایت کی اور اسے خوش آئند قرار دیا، تو دوسری جانب اس تصور کی شدید مخالفت بھی سامنے آئی، لوگوں کا ماننا ہے کہ اسلام میں خواتین قاضی نام کی کوئی چیز موجود نہیں ہے۔ اسے سراسر غلط تصور قرار دیا۔

Image Source: File

اس ہی سلسلے میں ممبئی کی سنی جامع مسجد سے تعلق رکھنے والے مسلم رہنما سید معین الدین اشرف نے ہندوستان ٹائمز کو بتایا کہ تاہم، ہر کوئی اس بات سے متفق نہیں ہے کہ خاتون قاضی مسلم خواتین کے مفادات کا بہتر طور پر تحفظ کر سکتی ہیں۔ “اسلام میں خواتین قاضی نام کی کوئی چیز نہیں ہے، یہ صرف ایک نئے دور کی چیز ہے۔‘‘

اس حوالے سے انڈیانا میں پروفیسر موسیٰ نے کہا کہ اگرچہ اسلامی فکر کے کچھ مکاتب فکر جیسے شافعی، اہل حدیث اور سلفی خواتین کو قاضی بننے سے روکتے ہیں، لیکن یہ مذہبی طور پر جائز ہے۔

پروفیسر موسیٰ نے مزید کہا کہ قرآن یا پیغمبرانہ روایت میں ایسی کوئی تعلیم نہیں ہے جو خواتین کو قاضی بننے سے روکتی ہو۔ “یہاں تک کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی، جو سیدہ عائشہ کے نام سے جانی جاتی ہیں، نے کئی [لوگوں] کا نکاح پڑھایا تھا۔

یاد رہے کچھ عرصہ قبل پاکستان میں ایک فیصلے میں لاہور ہائی کورٹ ملتان بینچ نے خاتون کے عدت گزارے بغیر دوسری شادی کو بے قاعدہ شادی قرار دیا تھا۔ فیصلے کے مطابق عدت گزارے بغیر شادی کو بے قائدہ یا فاسد کہا جاسکتا ہے لیکن اسے باطل یا زنا قرار نہیں دیا جاسکتا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *