جو مجھ پر الزام لگا رہے ہیں، وہ برائے کرم پہلے انکوائری کریں، ازلان خان


0

سری نگر ہائی وے پر کار حادثے کے نتیجے میں چار افراد کی ہلاکت کو کئی دن گزر چکے ہیں مگر تفتیش کار اب تک اس شخص کی شناخت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو لیکسس گاڑی چلا رہا تھا ۔ تاہم، اس معاملے پر اب کشمالہ طارق کے بیٹے نے اپنی خاموشی توڑ دی جن کے مطابق اس حادثے کا ذمہ دار مبینہ طور پر کشمالہ طارق کے بیٹےکو ٹھہرائے جانے کے سبب انہیں اب موت کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔

پولیس کے مطابق ، وفاقی وزیر محتسب برائے پروٹیکشن برائے ہراسمنٹ آف وومین کشمالہ طارق کی پروٹوکول گاڑیوں نے سیکٹر جی -11 ٹریفک سگنل کو توڑ دیا تھا ۔ واقعے کے ردعمل میں سوشل میڈیا پر ہنگامے کے بعد پولیس نے کشمالہ طارق کے بیٹے اذلان خان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

اس دوران پولیس نے اہل خانہ کے ڈرائیور کو بھی گرفتار کرلیا۔ تاہم، بعد میں انھوں نے اسے رہا کر دیا کیونکہ وہ اس کیس میں نامزد نہیں ہوا تھا۔

پولیس کے مطابق، ایک زخمی کار سوار مجیب الرحمن نے ایف آئی آر میں اذلان خان کا نام لیا تھا۔ اس نے پولیس کو بتایا کہ گاڑی اذلان خان ہی چلا رہا تھا۔ تاہم ، کشمالہ طارق کے بیٹے نے کسی بھی گرفتاری سے قبل ضمانت حاصل کرلی۔

اذلان خان عدالت میں پیش ہوئے جس نے انہیں گرفتاری سے قبل ہی 16 فروری تک 50،000 روپے کے بانڈ کے عوض ضمانت کی منظور دیدی۔

kashmala son
Image Source: Instagram

میڈیا ٹرائل اور اس معاملے میں جاری تحقیقات کے دوران، کشمالہ طارق کے بیٹے نے اس معاملے پر خاموشی توڑ دی اور سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے کیس کا عوامی سطح پر دفاع کیا۔

اذلان خان نےسماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر اپنا معاملہ پیش کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔ اذلان خان کا کہنا تھا کہ ’’ وہ لوگ/ میڈیا جو ان جانوں کی موت کا الزام مجھ پر لگا رہے ہیں، اور یہ سمجھتے ہیں کہ میں گاڑی چلا رہا تھا، اور خاص کر وہ لوگ جو مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں براہ کرم پہلے انکوائری کریں اور پھر بات کریں۔‘‘

azlan khan
Image Source: Instagram

“میں گاڑی نہیں چلا رہا تھا۔ اسلام آباد پولیس کے پاس ٹول پلازہ اور ٹریفک لائیٹ کی سی سی ٹی وی فوٹیج مکمل موجود ہیں۔ میں اور میرے اہل خانہ لاہور سے ساتھ سفر کرتے آرہے تھے، ( حادثے کے بعد) میں اپنے والدین کو بچانے کے لئے کار سے باہر نکلا ،ایک لمحہ کے لئے میں یہ سمجھا کہ وہ فوت ہوچکے ہیں۔ کیونکہ میں نے ان دونوں کو خون میں ڈوبا ہوا پایا۔

ازلان خان نے مزید کہا ، “براہ کرم خود ہر چیز کا جج نہ بنیں اور مجھ پر الزام نہ لگائیں۔ جو جانیں ضائع ہوئیں ان کو واپس نہیں لایا جاسکتا لیکن یہ صورتحال اتنی ہی دلدوز ہے۔ لوگوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یہ ایک ایسا حادثہ تھا جسے جان بوجھ کر نہیں کیا گیا تھا۔ مجھے یا اشرافیہ کی عادات و اطوار کا یہ حادثہ پیش آنے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ ہم سب پہلے انسان ہیں اور میرے اندر بھی انسانیت موجود ہے۔

Image Source: Instagram

اذلان خان کا مزید کہنا تھا کہ “میں اور میری فیملی اس وقت بھی بہت برے وقت سے گزر رہے ہیں لیکن لوگ اس صورتحال کو نہیں سمجھ رہے ہیں۔ ان کے خیال میں بااثر یا مالدار طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ انسان نہیں ہوتے۔ میں پولیس اور حکام کے ساتھ آخر تک موجود تھا، یہ کہنا کہ میں بھاگ گیا تھا بالکل غلط ہے۔

“مجھے اپنی صفائیاں پیش کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی میں خدا کے سوا کسی سے خوفزدہ ہوں، لیکن مجھے ان اموات کا ذمہ دار ٹھہرانا بالکل غلط ہے۔ پولیس کے پاس واضح حقائق اور ثبوت موجود ہیں لہذا آپ لوگ اپنا کام کریں، مجھے ذمہ دار ٹھہرانے یا مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے سے پہلے براہ کرم اپنے حقائق درست فرمالیں ۔

kashmala tariq's son message
Image Source: Instagram

اذلان خان نے سب لوگوں سے اس افسوسناک حادثے میں جاں بحق ہونے والی جانوں کے لئے دعا کرنے کی بھی گزارش کی۔

اس سے قبل پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے ، کشمالہ طارق نے بھی اس الزام کا انکار کیا کہ ان کا بیٹا گاڑی چلا رہا تھا۔ کشمالہ طارق کے مطابق ، وہ اور ان کے شوہر گاڑی میں سفر کر رہے تھے جو ان کا ڈرائیور چلا رہا تھا ۔ اور وہی گاڑی مہران کار سے ٹکرا گئی تھی۔

کشمالہ طارق نے بتایا کہ ان کا بیٹا اذلان دوسری گاڑی میں سوار تھا جسے ایک اور ڈرائیور چلارہا تھا۔ پریس کانفرنس میں کشمالہ طارق نے اپنے بیٹے کی بے گناہی ثابت کرنے کے لئے سیف سٹی پروجیکٹ کی فوٹیج جاری کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *