ہوشیار خبردار! کراچی کی دودھ پتی چائے میں مائیکرو پلاسٹک شامل ہونے کا انکشاف


1

چائے زندگی کا اہم حصہ ہے، خواہ دنیا کا کوئی بھی ملک ہو وہاں پر لوگ مختلف طریقوں سے چائے پینے کا اہتمام ضرور کرتے ہیں۔ پاکستان کی بات کریں تو یہاں پر لوگ چائے کے اس قدر شوقین ہیں کہ صبح اور شام کے علاوہ رات میں بھی چائے بڑے شوق سے پیتے ہیں۔خاص طور پر شہر کراچی میں تو لوگ چائے کے رسایا ہیں اور چائے پیئے بغیر ان کا دن ہی نہیں گزرتا۔لیکن ڈبلیو ڈبلیو ایف اور جناح یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق نے شہر قائد کے لوگوں کے لئے خطرے کی گھنٹی بجادی کیونکہ اس تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کراچی میں ہوٹلوں پر بننے والی دودھ پتی چائے میں مائیکرو پلاسٹک کی آلودگی پائی جاتی ہے۔ واضح رہے کہ مائیکرو پلاسٹک 5 ملی میٹر سے چھوٹے پلاسٹک کے ذرات کو کہا جاتا ہے جو ہوا، پانی، سمندری مخلوق، سبزیوں اور پانی سمیت دیگر چیزوں میں موجود ہوتے ہیں اور انتہائی چھوٹے ہونے کی وجہ سے یہ ذرات نظر نہیں آتے۔

اس تحقیق میں کراچی کے مختلف ہوٹلوں سے چائے کے نمونے لیے گئے ، جس میں ایک ملی لیٹر دودھ پتی چائے میں ایک سے 5 مائیکرو پلاسٹک پائے گئے۔ اس تحقیق کے مطابق دودھ پتی چائے 100 سے 250 ملی لیٹر کی پیالیوں میں پی جاتی ہے، اور اس پیالی سے تقریباً 100سے 1250 مائیکرو پلاسٹک کے ٹکڑے انسانی جسم میں جاتے ہیں، یعنی چائے کے ذریعے ایک شخص ہر ہفتے اوسطاً 1,769 مائیکرو پلاسٹک کے ذرات اپنے جسم میں داخل کرتا ہے۔دودھ پتی چائے میں مائیکرو پلاسٹک ذرات شامل ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہوٹلوں پر معیاری دودھ، پتی اور چینی کا استعمال نہیں کیا جارہا۔

Image Source: Unsplash

دوسری جانب، ڈبلیو ڈبلیو ایف کے تیکنکی مشیر معظم خان کا کہنا ہے کہ مائیکرو پلاسٹک ذرّات کا انسان کی خوراک میں شامل ہونا صحت کے لئے نقصان دہ ہے کیونکہ مائیکرو پلاسٹک کے ہر ذرے کی ساخت بینادی پلاسٹک کی کیمیائی ترکیب اجزائی، استعمال اور ٹوٹ پھوٹ پر مبنی ہوتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم سب کو مل کر ماحول میں پلاسٹک کے فضلے کو پھینکنے کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ اور اپنے روزمرہ کے معمولات میں پلاسٹک کے استعمال کو کم سے کم کرنا ہوگا۔

اس حوالے سے جناح یونیورسٹی برائے خواتین کے شعبہ زولوجی کی سربراہ پروفیسر رعنا ہادی کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کا آغاز عام آدمی کے خوراک کے تجزیے سے کیا گیا۔ انہوں نے بتایا ہم نے اپنی تحقیق کا آغاز کراچی کی سب سے مشہور مشروب دودھ پتی چائے سے کیا اور شہر کے مختلف علاقوں سے دودھ پتی چائے کے نمونے حاصل کیے جن میں مائیکرو فائبر پلاسٹک پائی گئی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ چائے میں موجود پلاسٹک ذرات چائے کو پکانے سے دودھ، چینی اور چائے کی پتی میں مل گھل جاتے ہیں، جس وجہ سے ان کی شناخت انتہائی مشکل ہوجاتی ہے، تاہم ذرات چائے میں پائے گئے ہیں۔

ماہرین کے مطابق یہ مائیکرو پلاسٹک کے ذرات  نہ صرف ماحول کی آلودگی کا سبب بن رہے ہیں بلکہ ہوا، پانی، خوراک یہاں تک کہ ہمارے جسموں کو بھی آلودہ کر رہے ہیں۔


Like it? Share with your friends!

1

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *