پولیس اہلکار رشوت کے عوض اپنے بچے فروخت کرنے پر مجبور


0

محکمہ پولیس کا مقصد شہریوں کو نہ صرف قوانین پر عمل درآمد کروانا بلکہ شہریوں کے جان ومال کی حفاظت کو بھی یقینی بنانا ہے ،مگر ہمارے معاشرے میں آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔ عوام اپنے حقوق لینے سے بھی گھبراتے ہیں، کیونکہ انہیں چور، ڈاکوؤں اور مافیا سے زیادہ پولیس اہلکاروں سے خوف آتا ہے بلکہ اگر کسی چوراہے پر ان کو کوئی کانسٹیبل نظر آجائے تو وہ مجبوراً اپنا راستہ بدل لیتے ہیں۔

لیکن اب ایسا بھی نہیں کہ اس محکمے سے وابستہ ہر پولیس والا رشوت خور ہے، اس محکمے میں بھی ایماندار اور فرض شناس افسران ہیں جن کی وجہ سے اس محکمے میں انسانیت ابھی بھی باقی ہے کیونکہ کچھ افسران نے اپنی رشوت خوری اس ادارے کی ساکھ خراب کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ پولیس میں رشوت خوری کی ایک وجہ اہلکاروں کی تنخواہیں کا انتہائی کم ہونا اوراخراجات زیادہ ہونا بھی ہے۔

اسی حوالے سے ایک افسوسناک واقعہ سندھ کے شہر گھوٹکی میں پیش آیا جس میں محکمہ جیل کا پولیس اہلکار اپنے دو بچوں کو فروخت کرنے کے لیے ڈسٹرکٹ جیل کے گیٹ پر پہنچ گیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ کے شہر گھوٹکی میں محکمہ جیل کے پولیس اہلکار نے افسران کی مبینہ ناانصافی کے خلاف چیخ و پکار کی اور جیل کے گیٹ پر بچوں کو فروخت کرنے کے لیے آوازیں لگانا شروع کردیں پولیس اہلکار نثار لاشاری کا کہنا تھا کہ جیل کے افسران کی زیادتیوں نے بچے فروخت کرنے پر مجبور کردیا۔

اس پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ 17 نومبر کو بچے کا گمبٹ کے اسپتال میں آپریشن ہے، چھٹی کے لیے رشوت مانگی گئی، ہیڈ محرر عزیز نے رشوت نہ دینے پر لاڑکانہ جیل تبادلہ کرا دیا۔ نثار لاشاری نے کہا کہ کوئی میرے بچے پچاس ہزار روپے میں خریدے تو افسران کو رشوت دے سکوں گا۔ پولیس اہلکار کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہیڈ محرر سے پندرہ دن کی چھٹی طلب کی گئی تو اس سے بیس ہزار روپے رشوت مانگ لی گئی۔ تاہم ،پولیس اہلکار کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے باوجود محکمہ پولیس میں کسی بھی افسر کی جانب سے اہلکار کی مدد نہیں کی گئی اور نہ ہی ہیڈ محرر کے خلاف کوئی ایکشن لیا گیا ہے۔

اگرچہ جس طرح پانچوں انگلیاں برابر نہیں اسی طرح ہر افسر اور سپاہی بھی برا نہیں۔ ابھی بھی اس محکمے میں ایسے افراد ہیں جو انسانیت کی خدمت کو اولین ترجیح دیتے ہیں اور انہی فرض شناس لوگوں نے اپنی خدمت سے معاشرے کے لئے خوبصورت مثالیں قائم کررہے ہیں۔ گزشتہ دنوں لاہور کے ٹریفک وارڈن  نے ضعیف العمر شخص کی مدد کرتے ہوئے ہمدردی کی بہترین مثال قائم کردی تھی۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہوئی تھی جس میں ہمدردی کے جذبے سے سرشار ٹریفک وارڈن نے ایک ضعیف العمر شخص کو گود میں اٹھا کر سڑک پار کروایا تھا۔


اس سے قبل پنجاب پولیس کے ہیڈ کانسٹیبل نے بھی انسانیت کی اعلیٰ مثال قائم کی تھی، ملتان کے علاقے شجاع آباد میں جب ایک بزرگ معذور خاتون احساس پروگرام کے تحت ملنے والی رقم لینے کے لئے آئیں، تو موقع پر موجود پولیس ہیڈ کانسٹیبل محمد اکرم نے بوڑھی معذور خاتون کی پریشانی کو دیکھتے ہوئے اسے کو اپنی کمر پر بیٹھا کر کاؤنٹر تک پہنچایا تھا۔ کانسٹیبل محمد اکرم کو معذور شہری کے ساتھ اس حسن سلوک پر تعریفی سرٹیفکیٹ اور نقد انعام دینے کا اعلان کیا گیا تھا

Story Courtesy: ARY NEWS


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *