فواد عالم اور دس سال کا حساب


0

روبیس علی کی تحریر

”کرکٹ کی تاریخ کے پچھلے 55 سال میں فواد عالم دنیا کے وہ واحد بیٹسمین ہیں جو اپنے ٹیسٹ کیریئر کی ابتدائی 4 نصف سینچر یوں کو سینچری میں تبدیل کرنے میں کامیاب رہے ہیں ”۔آپ کسی ایسے کرکٹ فین کو فواد عالم کے یہ اعداد وشمار بتائیں جو ماضی میں ان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں سے بے خبر رہا ہو تو وہ یقینًا دانت انگلیوں میں دبائے آپ سے ایک ہی سوال کرے گا کہ ”کیا واقعی یہ شخص اس وقت اپنا دسواں ٹیسٹ کھیل رہا ہے؟”

پاکستان فرسٹ کلاس کے 167 میچوں میں 34 سینچری اور 60 نصف سینچری کی مدد سے 56.52 کی اوسط کے ساتھ 12265 رنز بنانے والے کرکٹر فواد عالم اس وقت اپنے کیریئرکا ”دسواں ” ٹیسٹ کھیل رہے ہیں۔

کراچی سے تعلق رکھنے والے کرکٹر فواد عالم کا ٹیسٹ ڈیبیو 12 جولائی 2009 کو سری لنکا کے خلاف کولمبو میں ہوا جہاں میچ کی تیسری اننگز میں سینچری جڑ کر انہوں نے اپنے کرئیر کا شاندار آغاز کیا۔ لیکن محض تین ٹیسٹ میچوں کے بعد ہی ان کے ٹیسٹ کیر یئر میں ایک طویل بریک لگا اور سلیکٹرز نے ٹیسٹ ٹیم کے لئے ان پر دروازے بند کردیے۔

سال 2009 سے 2019 کے درمیان چیف سلیکٹرز، کوچز، کپتان اور دیگر کرکٹ بورڈ کے کرتا دھرتا جہاں فواد کے ساتھ ناانصافی کی نئی تاریخ رقم کرنے میں مصروف تھے وہیں دوسری جانب فواد عالم ڈومیسٹک کرکٹ میں رنز کے پہاڑ کھڑے کررہے تھے۔ ان 10 سالوں میں کئی سلیکٹرز آئے اور گئے لیکن جب بھی ان سے فواد عالم کی ٹیسٹ ٹیم میں شمولیت سے متعلق سوالات پوچھے گئے تو ہر دوسرے سلیکٹر ایک منفرد اور بے توکی منتک سے ان سوالوں کے جواب دیتے نظر آئے۔ ایک سابق چیف سلیکٹر نے یہ تک کہہ دیا کہ ”فواد صرف ڈومیسٹک کا پلیئر ہے” ان دنوں وہی سابق چیف سلیکٹر فواد کو موجودہ بیٹنگ لائن کا اہم ترین رکن سمجھتے ہیں۔

ایک معروف پاکستانی کامنٹیٹر نے بھی یہ کہا کہ ”میں اگر چیف سلیکٹر ہوتا تو فواد عالم کو ٹیم کا حصہ نہیں بناتا ” آج کل وہ کامنٹیٹر بھی یوٹیوب پر اپنی ویڈیوز میں فواد کی تعریف کرتے نہیں تھکتے۔ ناقدین نے کبھی بیٹنگ اسٹانس تو کبھی ٹیکنیک کو آڑے ہاتھوں لیا لیکن فواد نے کسی کی ایک نہ سنی اور قائد اعظم ٹرافی میں سینچریاں اور نصف سینچریاں داغتے گئے۔اس دوران بہت سے سابق کرکٹر ز، تجزیہ کار، صحافی اور کرکٹ فین ایسے بھی تھے جوہمیشہ مختلف پلیٹ فارم پر فواد عالم کا کیس لڑتے نظر آئے۔

مختلف انٹرویوز میں جب بھی فواد سے ان کی سلیکشن کو لے کر ہونے والی زیادتیوں کے بارے میں سوال پوچھا جاتا تو اکثر ان کا جواب یہی ہوتا کہ ”میرا کام پرفارم کرنا ہے، مجھے اللہ سے امید ہے اور میں نے اپنا معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا ہے”پھر بالاخر اللہ نے ان کی سن لی اور چیف سلیکٹر مصباح الحق کے دل میں رحم آگیا، مصباح نے فواد عالم کو 2019 میں سری لنکا کے دورہ پاکستان میں ٹیسٹ اسکواڈ کا حصہ بنایا، سری لنکا اور بنگلہ دیش کے خلاف کھیلے گئے ٹیسٹ میچز میں انہیں پلیئنگ الیون میں جگہ تو نہیں ملی لیکن وہ ٹیسٹ اسکواڈ کا حصہ رہے اور آخرکار دورہ انگلینڈ میں 10 سال اور تقریبًا 9 مہینے بعد فواد عالم کو پاکستان کے لئے ٹیسٹ میچز میں نمائندگی کا موقع مل ہی گیا۔

فواد نے ٹیسٹ ٹیم میں واپسی کے بعد اب تک 7 میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی ہے جہاں وہ نیوزی لینڈ جنوبی افریقہ اور زمبابوے کے خلاف سینچری اسکور کرنے میں کامیاب رہے، یہ تمام سینچریاں میچ کے انتہائی اہم ترین موڑ پر میں بنائی گئی ہیں۔ یہ کہنا ہرگز غلط نہ ہوگا کہ ٹیسٹ ٹیم کی بیٹنگ لائن میں فواد عالم کو اس وقت ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے، ان کا بلا پہلے نیوزی لینڈ پھر جنوبی افریقہ اور اب زمبابوے کے خلاف خوب رنز اگل رہا ہے۔ وہ مکمل فٹ ہیں اور فیلڈ پر ڈائیو مارکے گیند روکتے اور کیچز پکڑتے نظر آتے ہیں جس سے ان کی فٹنس کا بخوبی انداذہ لگایا جا سکتا ہے۔

اگرچہ 35 سالہ فواد کے ٹیسٹ کرئیر کے ابتدائی دس سال سلیکٹرز کی نااہلی، بورڈ کی غفلت، کوچ اور کپتانوں کے ”لائک اور ڈسلائک” کلچر کے نظرہوگئے لیکن جب کبھی پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ پڑھی جائے گی تو وہاں فواد عالم کا نام ضرور ملے گا۔ البتہ ”اُن دس سالوں کا حساب کون دے گا؟ یہ وہ سوال ہے جس کا جواب شاید کبھی نہ ملے!”

مختصر تعارف

میرا اسم گرامی روبیس علی ہے، میں نے جامعہ کراچی شعبہ ابلاغ عامہ سے ایم اے کی ڈگری حاصل کی ہے۔ کرکٹ، فٹبال دیکھنے اور کھیلنے کے علاوہ اس پر لکھنا اور تجزیہ کرنا پسند کرتا ہوں۔

نوٹ: مندرجہ بالا تحریر مصنف کے ذاتی انٹرویو پر مبنی ہے، اس پر ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *