سوشل میڈیا پر کمسن بچے کیلئے مالی امداد کی اپیل


0

اس وقت سوشل میڈیا کا استعمال وسیع پیمانے پر ہورہا ہے اور سوشل ویب سائٹس نے انٹرنیٹ کی دنیا میں تہلکہ مچایا ہوا ہے یہ سائٹس تفریح کا بہترین ذریعہ ہیں۔ اس بات سے انکار نہیں کہ یہ سائٹس تفریح کے ساتھ ساتھ بہت سے لوگوں کی امداد کا ذریعہ بھی بن رہی ہیں اور اس شیئر ہونے والی ویڈیوز اور پوسٹ پر لوگ اپنی مدد آپ کے تحت ایک دوسرے کا سہارا بن رہے ہیں۔ مہنگائی کے اس دور میں ہمارے معاشرے وہ سفید پوش خاندان جو مالی مشکلات کے سبب کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلا سکتے اور اپنی پریشانیاں کسی کے سامنے ظاہر نہیں کرسکتے وہ سوشل پلیٹ فارم کے ذریعے لوگوں سے مدد طلب کرتے نظر آتے ہیں کیونکہ متعدد کیسیز میں یہ دیکھا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر موجود متعدد مخیر حضرات ایسے پریشان حال لوگوں کے لیے امید کی کرن بن جاتے ہیں اور ان کی مالی معاونت ممکن ہو پاتی ہے ۔

اس حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک صارف کی جانب سے بچے کی مالی امداد کی اپیل کی گئی ہے۔ ٹوئٹر صارف نے اپنی پوسٹ میں اس بچے کی تصویریں شیئر کیں ہیں جس کے مطابق جواد نامی اس بچے کی عمر نو سے گیارہ سال کے درمیان ہے اور اس کا جگر ٹرانسپلانٹ ہوا ہے۔ جواد کے جگر کی ٹرانسپلانٹیشن کے بعد اس کے والد کو اسپتال کے بل کی ادائیگی اور دوائیوں کے لئے تقریباً دو لاکھ کی مالی معاونت درکار ہے کیونکہ وہ معاشی حالات کی وجہ سے یہ زائد رقم ادا کرنے سے قاصر ہیں اس لئے انہوں نے عوام سے جواد کے لئے مالی امداد کی درخواست کی ہے۔

Image Source: Twitter

یہ پوسٹ شئیر کرنے والی ٹوئٹر صارف نے لوگوں سے اپنی ٹوئٹ ری ٹوئٹ کرنے کی درخواست بھی کی ہے تاکہ ان کے پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ صارفین تک رسائی ملے اور جلد از جلد جواد کے لئے رقم اکٹھی ہوسکے۔

پاکستان میں جگر کا علاج بہت مہنگا علاج ہے، حکومت کی کوشش ہے کہ لوگوں کو یہ علاج مفت فراہم کیا جائے، اور کئی اسپتالوں میں جگر کے عارضے میں مبتلا مریضوں کو مفت طبی سہولیات میسر بھی ہیں لیکن ان اسپتالوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے اور ہر کوئی نجی اسپتالوں میں جگر کے علاج اور پیوند کاری پر آنے والے اخرجات برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتا ۔جواد کے والد نے بھی اپنے کمسن بیٹے کی جگر کی پیوندکاری کے اخراجات تو خود اٹھالئے لیکن مزید اخراجات کی ادائیگی کے لئے انہیں مخیر حضرات سے مالی امداد کی ضرورت ہے۔

یہاں یہ بات قبل ذکر ہے کہ اب سوشل میڈیا کے ذریعے عام عوام کی سیاسی و سماجی اور دیگر شخصیات تک رسائی ممکن ہوسکی ہے۔ گزشتہ سال ایک بچے کے علاج معالجے کے لئے ویزہ کے اجراء کے لئے سوشل میڈیا پر مدد کی اپیل پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے فوری اقدامات کرتے ہوئے افغانستان سے تعلق رکھنے والے 9 سالہ سیرت اللہ وردک کو علاج کیلئے ویزہ جاری کروایا تھا۔

ڈاکٹرز کی ہدایت پر افغان بچے سیرت اللہ وردک کو علاج کیلئے پاکستان آنا تھا، بچے کے ورثاء نے، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سوشل میڈیا کے ذریعے وزیر خارجہ سے ویزہ کے اجراء کے لئے مدد کی اپیل کی تھی، وزیر خارجہ کی خصوصی ہدایت پر، بچے کو فوری طور پر ویزہ جاری کر دیا گیا۔ سیرت اللہ وردک نے علاج معالجے کے لئے ویزہ جاری ہونے کے بعد اظہار تشکر کیلئے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پیغام بھی شیئر کیا تھا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *