مصر میں ڈھائی ہزار سال قدیم تابوتوں کی دریافت


0

مصر کی تاریخ کے حوالے سے بات کی جائے تو اس کا شمار دنیا کی چند قدیم ترین تہذیبوں میں ہوتا ہے، مصری محکمہ آثار قدیمہ کو اس خطے سے پرانی مصری ثقافت اور تہذیبوں سے متعلق پچھلے دور کے لوگوں کی تابوت میں محفوظ کی گئیں لاشیں، کچھ قیمتی اشیاء وغیرہ ملتی رہیں ہیں۔ بعدازاں تحقیقی عمل مکمل ہونے کے بعد مصر کے عجائب گھروں میں عام لوگوں کو بھی دیکھایا جاتا ہے۔

اس ہی حوالے سے حال ہی میں مصر کی حکومت کی جانب سے ایک بڑا دعویٰ سامنے آیا ہے، جس میں رواں سال کی سب سے بڑی دریافت کا اعلان کیا گیا ہے، مصری انتظامیہ کے مطابق انہیں کھدائی کے دوران ڈھائی ہزار سال قدیم 100 سے زائد تابوت ملے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق مصر کے درالحکومت قاہرہ میں ایک تقریب کے دوران ان سر بہ مہر صندوقوں رونمائی کی گئی۔ ان تابوت کے حوالے سے بتایا جارہا ہے کہ یہ تابوت دارلحکومت قاہرہ کے جنوب میں ثقارہ میں کھدائی کے دوران تقریباً 12 میٹر یعنی کم وبیش 40 فٹ کی گہرائی میں تین حصوں میں دفن تھے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے (اے ایف پی) کے مطابق مصری ماہرین کا خیال ہے کہ ان تابوتوں کا تعلق قدین مصر کے اواخرکے دور اور سلطنت بطلیموس سے ہے۔ اس حوالے مصری آثار قدیمہ کے ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ ماہرین نے جب ایک تابوت کھولا تو اس میں چمڑے کی تہوں میں لپٹی ہوئی ایک ممی موجود تھی، جوکہ مختلف دیگر نایاب چیزوں سے آراستہ تھی۔

ثقارہ کے حوالے سے بتایا جاتا ہے کہ یہاں درجن سے زائد اہرام، قدیم خانقاہیں اور جانوروں کی جگہیں موجود ہیں۔ ثقارہ قدیم مصر کے درالحکومت میمفس کا قبرستان ہےجوکہ یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہے۔

اس دوران مصر کے وزیر برائے نوادرات اور سیاحت خالد العننی نے ان تابوتوں کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ثقارہ نے ابھی اپنے اہم اثاثے ظاہر نہیں کئے ہیں، یہ محض ایک خزانہ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ثقارہ میں ابھی کھدائی کا کام جاری ہے، جب بھی کبھی ہک ایسی کوئی دریافت کرتے ہیں تو ایک اور نئی دریافت کے راستے میں داخل ہوجاتے ہیں۔

مصری وزیر کا مزید کہنا تھا کہ قدیم دیوتاؤں اور مختلف اقسام کے ماسک کے ساتھ 40 سے زائد مجسمے بھی دریافت ہوئے ہیں، اس دوران ان تابوتوں کو مصر کے مختلف عجائب گھروں میں رکھا جائے گا، جس میں زیر تعمیر گرینڈ مصری میوزیم بھی شامل ہے۔

اس دوران مصری وزیر برائے نوادرات اور سیاحت خالد العننی نے عندیہ دیتے ہوئے بتایا کہ محکمہ نوادرات کی جانب سے ایک اور دریافت کا اعلان بھی متوقع ہے۔

واضح رہے اس طرح کی تاریخی نوادرات کی دریافتوں سے ناصرف مصری تحقیقی عمل میں مزید اضافہ اور بہتری آئے گی بلکہ آئندہ چند سالوں میں تاریخی پہلو میں دلچسپی رکھنے والے سیاح بڑی تعداد میں مصر کا رخ کرسکتے ہیں۔ مصر دنیا کی قدیم ترین تاریخوں میں سے ایک ہے، یہی وجہ ہے کہ تاریخی مقامات کی سیر کرنے والوں کی آج بھی سب سے بڑی تعداد مصر کا ہی رخ کرتی ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *