دین اسلام کی خدمت میں مصروف عمل وہ شمعیں جو اب بُجھ گئیں


0

موت ایسی اٹل حقیقت ہے جس سے بچنا یا نظر چُرانا ممکن نہیں، اس کے باوجود بعض لوگ ایسے اعلیٰ کردار وشخصیت کے مالک ہوتے ہیں جو دنیا فانی سے رخصت ہوجانے کے باوجود اپنی گراں قدر خدمات کی بدولت ہمیشہ یاد رہتے ہیں۔

سال 2020 کے دوران دین اسلام کی سر بلندی اور اس کی تبلیغ و ترویج میں ہر دم مصروف عمل کئی جید علماء اکرام بھی لاکھوں دلوں کو سوگوار کر کے ہم سے بچھڑ گئے اور تاریخ کا حصہ بن گئے۔

مولانا فداالرحمن درخواستی

Image Source: Youtube.com

جمعیت علماء اسلام کے سابق سربراہ، حافظ الحدیث حضرت مولانا محمد عبدللہ درخواستی کے جانشین اور پاکستان شریعت کونسل کے سربراہ اور جامعہ انوار القرآن کراچی کے مہتمم حضرت مولانا فداالرحمن درخواستی 2020 کے آغاز پر ہی اسلام آباد میں انتقال کرگئے تھے۔ مولانا مرحوم زندگی بھر قرآن وسنت کی تعلیم میں مصروف رہے اور انہوں نے ختم نبوت کی تحریکوں کی بھی سرپرستی کی۔ وہ اپنے والد کی طرح ہزاروں دینی مدارس، مساجد اور درجنوں دینی جماعتوں کے سرپرست تھے۔ مرحوم کی دینی خدمات کو مدتوں یاد رکھا جائے گا۔

مولانا سید شاہ عبدالعزیز

Image Source: Youtube.com

اپریل 14 کو معروف عالم دین، پشتو اور اردو زبان کے قدآور خطیب اور مانسہرہ ہزارہ کی پہچان مولانا سید شاہ عبدالعزیز کررونا وائرس میں مبتلا ہوکر جہان فانی سے رخصت ہوگئے۔ آپ جمعیت علمائے اسلام ضلع مانسہرہ کے نائب امیر اور مدرسہ سراج العلوم کے مہتمم تھے۔ آپ نیک سیرت، ملنسار، معتدل اور اچھے اخلاق کے مالک تھے۔

مولانا نعیم عارف نوری

Image Source: Youtube.com

مئی 5 کو لاہور میں معروف عالمِ دین مولانا نعیم عارف نوری حرکت قلب بند کی وجہ سے لاہور میں انتقال کرگئے۔ آپ محقق عصر حضرت مفتی محمد خان قادری علیہ الرحمہ کے داماد، خطیب پاکستان حضرت مولانا محمد عارف نوری علیہ الرحمہ کے صاحبزادے اور متحرک عالم تھے۔

مفتی محمد نعیم

Image Source: Pakistantoday.com.pk

جون 20 کو ممتاز عالم دین اور جامعہ بنوریہ کراچی کے سربراہ مفتی نعیم انتقال کرگئے، وہ طویل عرصے سے دل کے عارضے میں مبتلا تھے۔ مفتی نعیم نے 1979 میں کراچی کے علاقے سائٹ میں دینی مدرسے کی بنیاد رکھی تھی اور اس درس گاہ نے قلیل مدت میں عالمی شہرت حاصل کی اور جامعہ کا درجہ حاصل کیا۔ دنیا کے 52 مختلف ممالک سے سینکڑوں طلبہ ہر سال اس جامعہ میں تعلیم کی غرض سے آتے ہیں۔

مفتی نعیم ملک کے ممتاز مذہبی اسکالرز میں شمار کیے جاتے تھے اسی وجہ سے انہوں نے کئی اہم معاملات میں ریاست کے حق میں فتوے بھی جاری کیے۔ آپ نے دین کی تبلیغ وترویج کے لئے 7 جلدوں پر مشتمل تفسیر روح القرآن، شرح مقامات، نماز مدلل اور دیگر کتب بھی لکھیں۔

علامہ طالب حسین جوہری

جون 22 کو ممتازعالم دین علامہ طالب حسین جوہری 80 برس کی عمر میں اس دنیا سے چل بسے، ان کا انتقال کراچی میں ہوا۔ علامہ طالب جوہری نے نجف عراق میں آیت اللہ العظمی سید ابو القاسم الخوئی سے علم دین حاصل کیا۔ آپ بہترین مقرر تھے اس ہی لئے آپ کی شام غریباں کی مجالس کی شہرت دور دور تک پھیلی ہوئی تھی۔ آپ کئی کتابوں کے مصنف تھے اور آپ نے قرآن پاک کی تفسیر بھی لکھی۔ اس کے علاوہ آپ شاعری بھی کرتے تھے۔ حکومت پاکستان نے بے پناہ خدمات کے اعتراف میں آپ کو ستارہ امتیاز سے نوازا۔

پیر عزیزالرحمان ہزاروی

Image Source: Youtube.com

جون کا مہینے میں کئی قدآور مذہبی شخصیات دنیا سے رخصت ہوئیں۔ 23 جون کو نامور پیر عزیز الرحمان ہزاروی انتقال کر گئے۔ مولانا پیر عزیز الرحمن ہزاروی نے اپنی پوری زندگی لوگوں کے عقائد کی اصلاح اور سنتوں کو پھیلانے میں گزاری۔ عقیدہ ختم نبوت اور دین اسلام کے دفاع کے لئے پیر عزیز الرحمن ہزاروی ہر وقت مصروف عمل رہے۔ مرحوم بے پناہ خوبیوں کے مالک تھےاور ان کی علمی، روحانی، دینی، سماجی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔

سید منور حسن

Image Source: Twitter

26 جون جماعت اسلامی کے لئے ایک بڑا صدمہ لے کر آیا، جماعت کے سابق امیر سید منور حسن علالت کے باعث کراچی میں انتقال کرگئے۔ منور حسن 2009 میں جماعت کے امیر منتخب ہوئے اور وہ 2014 تک جماعت کے امیر رہے، آپ کی عمر 79 برس تھی۔ منور حسن اپنے وقت کے مقبول طالب علم لیڈر تھے اور انہوں نے پوری زندگی اسلامی نظام حیات کے نفاذ کی جدوجہد میں گزاری۔ انہوں نے اسلام کو سوچ سمجھ کر ازسر نو قبول کیا اور پھر اپنی پوری زندگی اس کی اشاعت و تبلیغ کے لیے وقف کردی۔ انہوں نے اعلیٰ تعلیم، وسائل اور مواقع رکھنے کے باوجود فقیرانہ طرز زندگی کو اختیار کیا۔ سید منور حسن کی زندگی کا ہرلمحہ دین کی سربلندی کی جدوجہد میں گزرا جب کہ ان کا ایک ایک عمل قرآن و سنت کی تعلیمات کا عکاس اور مظہر ہے۔

علامہ ضمیر اختر نقوی

Image Source: Tribune.com.pk

ستمبر 13 کو نامور شیعہ عالم علامہ ضمیر اختر نقوی حرکت قلب بند ہونے کے باعث کراچی میں چل بسے۔علامہ ضمیر اختر نقوی 40 سے زائد تصانیف کے مالک تھے۔ مرثیہ نگاری، شاعری، اردو ادب سمیت مختلف موضوعات ان کا خاصہ رہے۔ علامہ ضمیر اختر نقوی 1944 میں بھارت کے شہر لکھنو میں پیدا ہوئے اور 1967ء میں پاکستان کے شہر کراچی شہر میں سکونت اختیار کی۔

مولانا ڈاکٹر عادل خان

Image Source: thenews.com.pk

اکتوبر 10 کو کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی میں نامعلوم افراد نے جامعہ فاروقیہ کے مہتمم مولانا ڈاکٹر عادل خان اور ان کے ڈرائیور کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا مولانا ڈاکٹر عادل خان نے دینی علوم میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کر رکھی تھی اور وہ ڈاکٹر عادل خان وفاق المدارس کے سابق سربراہ مولانا سلیم خان مرحوم کے صاحبزادے تھے۔

علامہ خادم حسین رضوی

Image Source: dailytimes.com.pk

نومبر19 کو علامہ خادم حسین رضوی کا لاہور میں اچانک انتقال ہوگیا۔ ملک میں کورونا کی صورتحال کے باوجود ان کے چاہنے والے لاکھوں کی تعداد میں ان کے نماز جنازہ میں شریک ہوئے۔ علامہ خادم حسین رضوی نے مذہبی تعلیم وتدریس جامعہ نظامیہ رضویہ، لاہور سے حاصل کی اور عالم کی ڈگری درس نظامی کی تکمیل کی۔ وہ کئی سال تک محکمہ اوقاف کی مسجد میں خطیب رہے جہاں انہیں اپنے منفرد انداز بیان کی وجہ سے شہرت ملی۔ خادم حسین رضوی نے کئی سال تک تحریک ختم نبوت کے لیے کام کیا اور پھر یکم اگست 2015 کو سیاسی ومذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان کی بنیاد رکھی۔ ان کی جماعت نے 2018 کے عام انتخابات میں سندھ اسمبلی سے 2 نشستیں حاصل کیں۔ نیز ان کی پرجوش خطابت ان کی وجہ شہرت بنی اور ان کی تقاریر سوشل میڈیا پر بھی بہت مشہور ہوئیں۔

مفتی زرولی خان

جامعہ احسن العلوم کراچی کے بانی مہتمم مفتی زر ولی خان 7 دسمبر کو انتقال کرگئے۔ مفتی زر ولی خان کراچی کے مذہبی حلقے میں معروف تھے۔ ان کے شاگرد علماء کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ انہوں نے 1978 میں احسن العلوم کے نام سے دینی درس گاہ کی بنیاد رکھی اور پوری زندگی یہاں درس وتدریس سے وابستہ رہے۔احسن العلوم میں وہ قرآن اور حدیث پڑھاتے تھے اور ان کے علم سے فیضیاب ہونےکیلئے ملک بھر سے دینی مدارس کے طلبہ کراچی کا رخ کرتے تھے۔دین اسلام کی ترویج کے لئے انہوں نے متعدد کتابیں بھی لکھیں۔

اس کے علاوہ جامعہ المنتظر لاہور کے مہتمم اعلیٰ اور وفاق المدارس شیعہ پاکستان کے نائب صدر علامہ قاضی نیاز حسین نقوی ،شیخ الحدیث مولانا عبدالرحمن دارالعلوم دیوبند کے شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی سعید احمد پالنپوری، علامہ ارشد حسن ثاقب، پیر طریقت حضرت مولانا عبدالھادی، مولانا عبید الرحمان ضیاء، دارالعلوم بنوری ٹاؤن کراچی کے فاضل مولانا ہارون عباس، حضرت ڈاکٹر عبدالمقیم، شیخ الحدیث مولانا عبدالرؤف، واجہ عزیز احمد بہلوی اور مولانا قاری تصور الحق مدنی سمیت دیگر علماء شامل ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *