کراچی میں ایک بار پھر سے اسٹریٹ کرائمز میں اضافہ


0

شہر کراچی میں ایک بار پھر سے اسٹریٹ کرائم کا مسئلہ معمول بنتا جارہا ہے، شہر کی حالت پھر سے ایسی ہوچکی ہے کہ شہریوں کا گلیوں اور سٹرکوں پر چلنا پھرنا محفوظ نہیں رہا، شہر بھر میں پھر سے لوگوں سے لوٹ مار جن میں موبائل فون اور نقدی چھیننے کے واقعات میں بڑی تعداد اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

اس دوران بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائم پر اگر قانون نافذ کرنے والے ادارے خاص کر سندھ پولیس کی کارکردگی کے حوالے سے بات کی جائے تو افسوس کے ساتھ وہ کافی مایوس کن نظر آتی ہے۔

ایک جانب جہاں شہر بھر میں لوٹ مار کے بڑھتے ہوئے واقعات نے جہاں شہریوں کی زندگی اجیرن کرکے رکھ دی یے وہیں دوسری جانب سندھ حکومت اور سندھ پولیس کی غیر ذمہ داری کا یہ عالم ہے کہ جن پولیس فورس کو سڑکوں پر عوام کے جان و مال کی حفاظت کے لئے ہونا چاہئے تو وہ بااثر شخصیات اور اعلی عہدیداران کو سیکیورٹی اور پروٹوکول فراہم کرنے میں مصروف ہیں۔

Image Source: Twitter

اسٹریٹ کرائم کا ایسا ہی ایک واقعہ حال میں پیش ڈیفنس ہاؤسنگ سوسائٹی (ڈی ایچ اے). فیز 1 کراچی میں جہاں ایک شہری سے نامعلوم ملزمان نے واردات کی، جس کے بعد شہری نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رابطہ کیا لیکن افسوس کے ساتھ اس کا ساتھ کسی نے بھی نہ دیا بعدازاں شہری کی جانب سے پورے واقعے کا احوال سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر شئیر کیا گیا۔

متاثرہ شہری کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر جاری کردہ پوسٹ میں بتایا گیا کہ اس کا موبائل فون (اے-6) اور بٹورہ کراچی کے علاقے ٍڈیفنس فیز 1 سے نامعلوم ملزمان کی جانب سے چھین لیا گیا۔ البتہ واردات کے بعد جب اس نے چیک کیا موبائل نمبر ابھی تک آن یعنی (ایکٹو) ہے تو اس نے کراچی رینجرز کے ہیلپ لائن پر کال کرکے اطلاع فراہم کی تو انہوں نے اسے سٹیزن پولیس لیازن کمیٹی سی پی ایل سی پر شکایت درج کرانے کی درخواست کی۔

لہذا سی پی ایل سی میں شکایت درج کرانے پر اسے بتایا گیا کہ آپ کے فون کو محض بلاک کرنے کی ذمہ داری سی پی ایل سی کی ہے، فون کو ٹریس کرنے کی ذمہ داری سی پی ایل سی کی نہیں ہے۔ متاثرہ شخص نے مزید بتایا کہ جب ملزمان نے اس پر فائرنگ کی اس وقت اس کے ہمراہ اس کی تین سالہ بیٹی بھی موجود تھی۔ جس پر اس نے سی پی ایل سی حکام سے درخواست کی کہ اس کا نمبر ابھی تک ایکٹو ہے، کوشش کریں کہ ملزمان پکڑے جاسکیں، جس پر سی پی ایل سی کے نمائندے نے جواباً کہا کہ ہم اس سلسلے میں کچھ نہیں کرسکتے اللہ آپ کی مدد کرے گا۔

Image Source: Facebook

یہی نہیں سی پی ایل سی نمائندے نے شہری کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ تھانے میں جائیں اور اس حوالے سے ایک تحریری درخواست دیں، جس پر متعلقہ شہری نے برہمی کا اظہار کیا کہ اسے لوٹا گیا ہے اور اب اسے یہ ثابت کرنے کے لئے بطور ثبوت ایک درخواست لکھ کر دینی پڑھے گی۔

متاثرہ شہری نے پوسٹ میں مزید لکھا کہ اس دوران رینجرز سے بھی اسے مایوسی ہوئی کیونکہ رینجرز نمائندے نے کہا کہ وہ محض ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے ایکشن لیتے ہیں، جس پر شہری نے کہا کہ آپ محض اس وقت ایکشن لیں گے، جب ایک واقعہ ہوجائے گا؟

اس دوران شہری کی شئیر کردہ پوسٹ پر دیگر لوگوں نے بھی اپنے خیالات اور اپنے ساتھ ہونے والے اس طرز کے واقعات کے بھی حوالے دیئے کہ کس طرح انہیں بھی کراچی کے مختلف علاقوں میں اسٹریٹ کرمنلز نے لوٹ مار کا نشانہ بنایا۔ یہی ایک شہری نے لکھا کہ افسوس کے ساتھ یہ کراچی کی حقیقت بھی ہے، یہاں کوئی لاء اینڈ آرڈر نہیں ہے۔ وہیں دوسرے نے کہا کہ بیشتر پولیس تو وی آئی پی کو سیکورٹی دینے میں مصروف دینے ہے، عوام کا تحفظ کیسے ہوگا؟

Image Source: Facebook
Image Source: Facebook

واضح رہے کراچی میں جہاں اس طرز کے واقعات میں ایک بار پھر تیزی آئے وہیں ایسے واقعات میں ملوث ملزمان کو پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گرفتار کرکے عدالتوں میں بھی پیش کیا اور لواحقین کو انصاف دلوایا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *