آن لائن کلاسز ڈرامہ ہے۔ ایچ ایس سی مستقبل خطرے میں نہ ڈالے۔ یونیورسٹی طلباء


0

یوں تو پاکستان سمیت دنیا بھر میں کورونا وائرس کے پیش نظر حفاظتی اقدامات کے تحت لاک ڈاؤن کے عمل کو نافذ کیا گیا ہے۔ جس کے نتیجے میں ہر قسم کے معمولاتِ زندگی گزشتہ کئی ماہ سے معطل ہوکر رہے گئے ہیں۔ کورونا وائرس کے خطرے نے جہاں ہر شعبے کو مالی اور ترقی کے اعتبار سے نقصان پہچایا ہے وہیں ان شعبوں کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کے لئے مخصوص وقت دے دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے معاملات زندگی کو تھوڑا بہتر بنا لیں۔ البتہ میں تعلیم وہ واحد شعبہ ہے جو اب تک مکمل بندش کا شکار ہے۔

البتہ کئی تعلیمی اداروں کی جانب سے اس کا ایک نعمل بدل تلاش کیا گیا ہے یعنی کہ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے آن لائن کلاسز کا اطلاق کرنا تاکہ بچوں کی تعلیم تعطل کا شکار نہ ہو البتہ یہ عمل چند ہی اداروں نے کیا جس نتائج پر ابھی سوالات ہوسکتے ہیں۔ ساتھ حکومت نے اب مزید تعلیم اداروں کو 31 اگست تک بند رکھنے کا اعلان کردیا ہے۔ جس کے بعد اب کافی تعلیمی ادارے خاص کر یونیورسٹیوں نے مزید وقت کو ضائع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور آن لائن کلاسز کی طرف جانے کا فیصلہ کیا ہے اگرچہ پہلے یہ عمل و تجربہ پرائیویٹ یونیورسٹیاں کررہیں تھیں۔ جس کے برعکس سرکاری یونیورسٹیز اس سے قاصر رہیں ہیں۔ یاد رہے اس قبل یہ تجویز زیر غور تھی کہ جامعات میں پڑھنے والوں کو بھی آگے پروموٹ کردیا جائے دیگر طلباء کی طرح البتہ یہ تجویز اب ایچ ایس سی کی جانب اسے مکمل طور پر رد کردی گئی ہے۔ جس کے بعد اب تقریباً سب جامعات آن لائن کلاسز کی طرف آہستہ آہستہ جارہیں ہیں۔

دوسری جانب پاکستان کی کئی ایسی جامعات ہیں جہاں مقامی شہریوں کے علاوہ ملک کے دوسرے صوبوں سے طلباء عموماً بڑے شہروں کی جامعات کا رخ کرتے ہیں۔ جو کہ اب اپنے شہروں کو لوٹ گئے ہیں۔ ساتھ ہی ایک عمومی رائے ہے کہ سرکاری جامعات میں بیشتر طلباء غریب اور مڈل کلاس گھرانوں سے آتے ہیں۔ جن میں بیشتر کے پاس انٹرنیٹ، اسمارٹ فونز اور لیپ ٹاپ کی سہولیات موجود نہیں تو گویا وہ کیا کریں گے۔ جبکہ دوسرے شہروں سے آنے والے طلباء کو ان مسائل کے ساتھ یہ بھی بڑا ایک مسئلہ ہے جو طالب علم پہاڑی علاقوں اور بلوچستان کے ساحلی اور دور دراز علاقوں سے آتے ہیں وہاں پر انٹرنیٹ کی صورتحال ویسے ہی خراب رہتی ہے گویا وہ کیسے ان کی مدد کرسکیں گے۔

اس وقت ٹوئیٹر پر طلباء کی جانب سے ایچ ایس سی جواب دو کے نام سے سب سے بڑا اس وقت ٹرینڈ بنا ہوا جس میں طلباء ناصرف اپنی مشکلات سے آگاہ کررہے ہیں بلکہ انہوں کا یہ ببی کہنا ہے کہ آن لائن کلاسز سے صرف ایک مخصوص طبقہ ہی علم حاصل کرسکے گا باقی طلبہ اس سے جو کہ اس وقت 80 فیصد بنتے ہیں جو غریب طبقہ ہے وہ اس سے متاثر ہوجائے گا۔

اس تمام تر صورتحال پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ایچ ایس سی سے بات کرنی چاہیے اور معاملے جلد از جلد حل کرنا چاہئے کیونکہ ہمارے ملک میں تعلیم حاصل کرنے کا رجحان کم ہے بیشتر غریب طلباء یونیورسٹیز کی فیس کے انتظامات نہ ہونے کے بعد تعلیم کو خیر آباد کہہ دیتے ہیں۔ لہذا یہ طلباء قوم کے معمار ہیں۔ تعلیم کے مسائل معاشی مسائل کی ہی طرح اپنی ایک منفرد اہمیت رکھتی ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *