لڑکے کو اعتکاف میں جنسی درندگی کا نشانہ بنانے کی کوشش


0

امت مسلمہ کے لئے یوں تو سب رمضان سب سے مقدس مہینہ ہے۔ اللہ تعالیٰ شیطان کو قید کردیتا ہے۔ ہم سب لوگ مل کر خدا کی عبادات کرتے ہیں کہ اپنی ماضی کی غلطیوں پر توبہ کرسکیں اور آئندہ آنے والی زندگی میں ان تمام معاملات سے دورہی اختیار کریں جن سے ہمارا اللہ ہم سے ناراض ہوتا ہے۔

البتہ دنیا میں کئی لوگ ہیں جن کو ناصرف اپنے خدا کا خوف اور نہ اپنی آخرت کی فکر ہے۔ کہنے کو انسان ہوتے ہیں. انسانی شکل میں شیطان ہوتے ہیں لیکن اپنی حرکات اور سکنات سے خود ہی دیتے ہیں کہ وہ انسان نہیں ہیں بلکہ انسان کے روپ میں حیوان ہیں۔ کہا جاتا ہے رمضان میں شیطان قید ہوتا ہے تو پھر وہ ہی آپکو برے کاموں کی طرف مائل کرتا ہے لیکن اگر کوئی شخص رمضان کا تقدس بھول جائے تو یقینا وہ شطان سے کم نہیں ہوگا۔

ایسے ہی ایک شیطانی درندگی کا واقعہ صوبہ پنجاب کے شہر گجرات کے تھانے بولانی کی حدود میں پیش آیا۔ جہاں پندرہ سالہ نوجوان جو اپنے علاقے کی ایک مسجد میں اعتکاف کی گرز سے قیام پزیر تھا جہاں اسکے ساتھ اس علاقے کے دیگر اور لوگ بھی ساتھ قیام پزیر تھے۔

ایف ائی آر کے متن کے مطابق بچے کے والدین نے پولیس آیف آئی آر میں میں موقف اپنایا ہے کہ یہ واقعہ 1 مئی کا ہے، جب وہ ایک روز رات 11 ساڑھے گیارہ بجے کھانا لیکر مسجد پہنچے تو مسجد کے اندر سے چیخنے اور چلانے کی آوازیں زور زور سے آرہی تھیں۔ جب انہوں نے اندر جاکر دیکھا تو وہ چیخنے والا ان کا اپنا بیٹا تھا۔ تبریز نامی ملزم ان کے بیٹے کو برہنہ کرنے کی کوشش کررہا تھا اور بدفعلی کی کوشش کررہا تھا ۔ جیسے ہی تبریز نے ہمیں یعنی بچے کے والدین کو دیکھا تو فوراً جائے وقوعہ سے بھاگ گیا۔
بچے کے والدین انصاف کے منتظر ہیں کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ان کے بچے کو انصاف فراہم کرے اور ملزم کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔

دوسری جانب صرف شہر گجرات کے اعداد و شمار کے مطابق جنسی درندگی کے 42 واقعات سال دوہزار آٹھارہ میں درج ہوئے ہیں۔ جن میں 22 واقعات وہ جن میں درندگی کا نشانہ لڑکوں بنائے جانے شکایات ہیں۔

جبکہ یاد رہے حالیہ دنوں جنسی درندگی کا ایک اور واقعہ لاہور میں بھی پیش آیا ہے، جس میں ایک خالی عمارت سے ایک 10 سالہ لڑکے کی لاش برآمد ہوئی ہے۔ پولیس کے مطابق لڑکے کو قتل سے قبل جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا اور بعد میں گلا دیا کر قتل کردیا گیا تھا۔ پولیس کی اس معاملے پر ابھی تفتیش جاری ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *