چھے سو ای میلز مسترد ہونے کے بعد نوجوان کو ورلڈ بینک میں ملازمت کیسے ملی؟


0

ڈگری مکمل کرنے کے بعد ہر نوجوان چاہتا ہے کہ اسے اچھی سے اچھی نوکری ملے جس کے لیے وہ کافی محنت بھی کرتا ہے لیکن اکثر نوجوان اپنی پسند کی ملازمت نہ ملنے پر مایوس ہوکر کوشش کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔ لیکن آج ہم آپ کو ایک ایسے نوجوان کے بارے میں بتانے جا رہے ہیں جس نے اپنی پسند کی نوکری حاصل کرنے کے لئے مستقل مزاجی کی اعلیٰ مثال قائم کردی۔ رپورٹس کے مطابق بھارت سے تعلق رکھنے والے 23 سالہ وتسل ناہٹا کو 600 ای میلز بھیجنے اور کئی درخواستیں مسترد ہونے کے بعد بالآخر ورلڈ بینک میں نوکری مل گئی۔

بھارتی نوجوان نے اپنی کامیابی کی کہانی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں بیان کی۔ امریکی یونیورسٹی’ ییل’ سے گریجویٹ ہونے والے وتسل کا مقصد تھا کہ وہ ورلڈ بینک میں ملازمت کریں جس کے لیے انہوں نے آرگنائزیشن کو کئی ای میلز بھی بھیجیں پر ہر بار ان کی درخواست مسترد ہوجاتی۔ بھارتی نوجوان کا سفر 2020 میں کورونا کے دوران شروع ہوا جب وہ  یونیورسٹی سے گریجویشن مکمل کرنے والے تھے۔ عالمی وباء کی وجہ سے زیادہ تر کمپنیاں اپنے ملازمین کو فارغ کر رہی تھیں۔

Image Source: Twitter

وتسل  کے مطابق میرے پاس نوکری نہیں تھی اور میں 2 ماہ میں گریجویٹ ہونے والا تھا، میں اپنے آپ سے بات کررہا تھا کہ اتنی دور آکر پڑھائی کرنے کا کیا فائدہ جب نوکری بھی حاصل نہیں کرپایا لیکن میں نے یہ سوچا ہوا تھا کہ میں بھارت واپس نہیں جاؤں گا اور اپنی پہلی تنخوا مجھے ڈالرز میں ہی چاہیے۔

Image Source: Unsplash

تاہم میں نے اگلے دو ماہ میں اپنے نیٹ ورک استعمال کرنا شروع کیے اور نوکری حاصل کرنے کے لیے تقریباً 600 سے زائد ای میلز لکھیں اور ہر بار میری درخواست مسترد کی گئی لیکن میں نے ہمت نہیں ہاری اور مسلسل ورلڈ بینک سمیت ہر بڑی کمپنی میں نوکری کی درخواست بھیجتا رہا۔بالآخر میری مسقل مزاجی کا یہ نتیجہ نکلاکہ  مئی کے پہلے ہفتے تک مجھے 4 کمپنیوں کی جانب سے  نوکری کی پیشکش ہوئی تاہم  میں نے ورلڈ بینک کا انتخاب کیا۔ وتسل کا کہنا ہے کہ مجھے ورلڈ بینک کے موجودہ ڈائریکٹر ریسرچ کے ساتھ مشین لرننگ پیپر پر آتھر شپ کی پیشکش کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ میرا سب کے ساتھ اپنا تجربہ شیئر کرنے کا مقصد لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے کہ وہ کبھی ہار نہ مانیں۔ اگر آپ کسی ایسی ہی چیز سے گزر رہے ہیں جہاں لگتا ہے کہ دنیا آپ کے لیے ختم ہو رہی ہے تو آپ پھر بھی محنت جاری رکھیں اور اگر آپ اپنی غلطیوں سے سیکھ رہے ہیں  تو بہتر دن ضرور آئیں گے۔

مزید پڑھیں: پاکستان: 24 سالہ ڈیٹاانجینئر شفیقہ اقبال ‘گوگل’ میں ملازمت کیلئے منتخب

من پسند نوکری حاصل کرنا کون نہیں چاہتا؟ مگر آج کل کے حالات میں یہ سب کتنا مشکل ہے یہ صرف وہی لوگ جانتے ہیں جو من پسند نوکری حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم بہت سے لوگ اپنی خوش نصیبی کی بدولت نہایت کم مدت میں من پسند نوکری حاصل کر لیتے ہیں۔اسی طرح کچھ لوگ سفارش اور رشوت کا استعمال کر کے بھی کہیں نا کہیں اپنی من پسند فرم میں خود کو فٹ کرلیتے ہیں۔ لیکن اکثر نوجوان اپنی پسند کی ملازمت نہ ملنے پر مایوس ہوکر کوشش کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔مگر وتسل ناہٹا کی طرح ایک امریکی نوجوان ٹائلر کوہن نے بھی اپنی من پسند نوکری کے حصول کے لئے ہمت نہیں ہاری اور مسلسل 39 بار درخواست مسترد کیے جانے کے بعد بلآخر دنیا کی مشہور کمپنیوں میں سے ایک گوگل میں ملازمت حاصل کرلی۔

ٹائلر کوہن کی اسٹوری سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہوئی جس میں انہوں نے بتایا کہ کمپنی میں پہلی بار 25 اگست 2019 میں اپلائی کیا تھا لیکن ان کی درخواست مسترد کردی گئی تھی اور پھر یہ سلسلہ 2022 تک جاری رہا۔ اس پورے عرصے میں انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور مستقل مزاجی کا مظاہرہ کیا اور یہی ان کی کامیابی کی وجہ بنا اور یوں 19 جولائی 2022 کو انہیں گوگل میں ملازمت مل گئی۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *