پاکستان: 24 سالہ ڈیٹاانجینئر شفیقہ اقبال ‘گوگل’ میں ملازمت کیلئے منتخب


0

پاکستانی طلبہ نہایت ہونہار اور باصلاحیت  ہیں اور یہ اپنے تخلیقی ذہنوں کی بدولت ہر فیلڈ میں کارکردگی دیکھانے میں ماہر ہیں، بلخصوص کمپیوٹر سائنس کی دنیا میں تو پاکستانی طلبہ اپنی منفرد پہچان بنا رہے ہیں اس کی اعلیٰ مثال پنجاب کی شفیقہ اقبال ہیں جو کہ ڈیٹا سائنس انجینئر کے طور پر کام کر رہی تھیں لیکن آج اپنی انتھک محنت سے دنیا کی مشہور و معروف کمپنی “گوگل” میں ملازمت کر رہی ہیں اور 1300 ملازمین میں سے واحد پاکستانی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق 24 سالہ ڈیٹا انجینئر شفیقہ اقبال پنجاب یونیورسٹی سے گریجویٹ ہیں اور وہ لنکڈن کے ذریعے گوگل میں ملازمت کرتی تھیں۔ شفیقہ کی خواہش تھی کے وہ جلد از جلد اپنے پیروں پر کھڑی ہو کر خودمختار اس لئے انہوں نے کمپیوٹر سائنس کی فیلڈ کا انتخاب کیا کیونکہ اس فیلڈ میں آگے بڑھنے کے مواقع زیادہ تھے۔

Image Source: File

گوگل میں ملازمت سے قبل شفیقہ کو تقریباً 2.5 سال کا تجربہ تھا اور وہ ڈیٹا انجینئر کے طور پر کام کرتے ہوئے ڈیٹا انجینئرنگ کے بارے میں بلاگنگ جیسے اوپن سورس پروجیکٹس میں حصہ لے رہی تھی۔ شفیقہ کے مطابق گوگل اور فیس بک جیسی تنظیمیں اوپن سورس میں کیے گئے کام کو اہمیت دیتی ہیں۔ اسی لئے آج اپنی قابلیت کی بنیاد پر پولینڈ کے شہر وارسا میں گوگل کے آفس میں کام کر رہی ہیں، اور گوگل آفس کے 1300 ملازمین میں سے وہ واحد ہیں جن کا تعلق پاکستان سے ہے۔

Image Source: File

شفیقہ پاکستانی ونڈر ویمن، گوگل میں بگ ڈیٹا انجینئر، ٹیک میں خواتین کی عالمی سفیر، اور دیگر چیزوں کے علاوہ کلاؤڈ کمپیوٹنگ، بیک اینڈ ڈویلپمنٹ، ڈیٹا بیس کی منتقلی اور ترقی، ای ٹی ایل پائپ لائنز، اور منطقی پروگرامنگ میں مہارت رکھتی ہیں۔

بلاشبہ دنیا کے سب سے بڑے اور کامیاب سرچ انجن گوگل میں ملازمت حاصل کرنا نہایت قابل ستائش بات ہے اور نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں آئی ٹی سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کے لئے گوگل میں ملازمت کسی خواب سے کم نہیں ،اس کا اندازہ اس بات لگایا جاسکتا ہے کہ ایک امریکی نوجوان  ٹائلر کوہن نے مسلسل 39 بار درخواست مسترد کیے جانے کے باوجود بالآخر گوگل میں ملازمت حاصل کرلی۔ اپنی پسندیدہ نوکری حاصل کرنے کے اس سفر کو جب کوہن نے سوشل میڈیا پر شیئر کیا تو صارفین نے ان کی مستقل مزاجی کو خوب سراہا۔

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ نوجوان ہر قوم کا اثاثہ ہوتے ہیں جو ملک و قوم کی ترقی میں نہ صرف اہم اور ذمہ دارانہ کردار ادا کرتے ہیں بلکہ معاشرے کو اخلاقی اقدار، سماجی، ثقافتی اور تخلیقی ذہنوں سے روشناس کرواتے ہیں۔ لیکن آج کے اس دور میں انہی نوجوانوں کی بیروزگاری ایک المیہ بن چکی ہے۔ جس کا حل خاص طور پر وطن عزیز میں دور تک دکھائی نہیں دیتا۔ہمارے پاس ہزاروں کی تعداد میں پڑھے لکھے نوجوان موجود ہیں جن کے پاس ڈگری ہے اور وہ کام کرنے کی اہلیت بھی رکھتے ہیں مگر مناسب مواقع فراہم نہ ہونے کی وجہ سے اپنی فیلڈ میں کام نہیں کر پارہے۔ تاہم اگر ان نوجوانوں کی رہنمائی کیساتھ مواقع فراہم کیے جائیں تو یہ طلبہ بھی پاکستان کا نام روشن کرسکتے ہیں۔

Story Courtesy: Junad Akram


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *